اومنی گروپ کے تنخواہیں روکنے سے ملازمین فاقی کشی کا شکار
پنگریو(رپورٹ: طارق بشیر کمبوہ) نیب اور دیگر اداروں کی جانب سے اومنی گروپ کی بے ضابطگیوں، بدعنوانیوں اورسرکاری وسائل کی لوٹ کھسوٹ کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کے بعدگروپ کے اکاؤنٹ سیز ہونے کا جوازبناکربند رکھی جانے والی اومنی گروپ کی شوگرملیں ماہ دسمبرختم ہونے کے بعدنئے سال کے آغاز میں بھی نہ چل سکیں ،جبکہ ان شوگرملوں کے پندرہ ہزار سے زائدملازمین گزشتہ تین ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ تنخواہیں نہ ملنے کے باعث ملازمین شدیدمعاشی مشکلات کا شکارہوگئے ہیں ،وفاقی تحقیقاتی اوراحتساب اداروں کی جانب سے سندھ میں اومنی گروپ کی بے ضابطگیوں، سرکاری وسائل کے استعمال اورمنی لانڈرنگ سمیت مختلف سنگین الزامات کے تحت کی جانے والی کارروائیوں کے بعد اومنی گروپ کے کرتا دھرتا افسران نے گروپ مالی بحران کا شکارہونے کا دعویٰ کرکے شوگرملز اورگروپ کے دیگرصنعتی یونٹوں کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی بند کررکھی ہے، جس سے ان یونٹوں کے پندرہ ہزارسے زائدملازمین گزشتہ تین ماہ سے زائدعرصے سے تنخواہوں سے محروم ہیں ،جبکہ گروپ کی شوگرملیں نہ چلنے کے باعث سندھ کے ہزاروں کاشت کاراپناگنا کٹائی کرنے سے بھی محروم ہیں ۔شوگرملیں بند ہونے کے باعث گنے کی لوڈنگ اوران لوڈنگ کرنے والے محنت کش اورٹرانسپورٹر بھی بے روزگارہیں ۔اومنی گروپ کے صنعتی اداروں کے ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے ساتھ ساتھ گروپ کے مستقبل کے حوالے سے بھی شدیدپریشان ہیں ۔اس بارے میں گروپ کے کئی ملازمین نے نام شائع نہ کرنے کی درخواست پربتایا کہ اومنی گروپ کی شوگرملیں چلنے کے امکانات مستقبل قریب میں نظرنہیں آرہے ،جس سے ہم شدیدپریشان ہیں ملازمین نے بتایاکہ انہیں تنخواہیں ادا کرنے سے گروپ کے افسران نے یہ کہہ کرانکارکردیا ہے کہ اومنی گروپ کے اکاؤنٹ سیز ہیں اورنیب ودیگر وفاقی ادارے اس گروپ کے خلاف کارروائیاں کررہے ہیں ،جس سے فیکٹریاں چلانا اور ملازمین کی تنخواہیں اداکرنا ممکن نہیں، لہٰذا تنخواہوں کا جلد آسرانہ رکھا جائے ملازمین نے کہا کہ موجودہ حالات میں ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑگئے ہیں ،جبکہ ہماری ملازمتیں بھی خطرے میں پڑگئی ہیں ،ادھرکاشت کارتنظیموں نے بھی اومنی گروپ کی شوگرملیں دسمبرکا مہینہ ختم ہونے کے باوجودنہ چلنے پرشدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔کاشت کار تنظیموں سندھ آبادگاربورڈ، ایوان زراعت، سندھ آبادگارتنظیم اوردیگرنے اومنی گروپ کی شوگرملیں مسلسل بندرہنے کو سندھ کی زراعت اور زراعت پیشہ طبقے کے لیے معاشی قتل کے مترادف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ شوگرملیں نہ چلنے کے باعث جہاں ایک طرف ہزاروں ملازمین بے روزگارہوئے ہیں تودوسری طرف سندھ کے لاکھوں کاشت کاروں کا گنا کھیتوں میں ہی ضائع اورسوکھنا شروع ہوگیا ہے جس سے زرعی طبقہ معاشی مشکلات کا شکار ہے۔