کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو) سندھ حکومت نے پولیس میں تقرر، تبادلوں اور تعیناتی کے معاملات پرآئی جی سے تناؤ ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئی جی پولیس کو پوسٹنگ، ٹرانسفر، ٹینیوئر رولز 2019 کے ذریعے مزید با اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔ حکومت سندھ رولز کے مجوزہ مسودے کوسابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے منسوب کرتے ہوئے اعتراضات کے ساتھ دو مرتبہ واپس کر چکی ہے ۔ کابینہ کی طرف سے تشکیل دی جانے والے کمیٹی 9جنوری کو آئی جی سندھ کی طرف سے مرتب کردہ رولز 2019 کے مجوزہ مسودے کو حتمی شکل دے گی۔ آئی جی سندھ کو بھی اجلاس میں شرکت کے لئے محکمہ داخلہ کی طرف سے لیٹر ارسال کر دیا گیا۔ سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری انصاف اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت اور آئی جی سندھ کے درمیان اختیارات کے معاملے پر طویل عرصے سے پائے جانے والے تناؤ کا خاتمہ کرنے کے لئے حکومت نے آئی جی پولیس کو تبادلوں ، تقرریوں اور تعیناتی کی مدت کے معاملے پر با اختیار کرنے کے لئے پچھلے ایک سال سے زیر التوا پوسٹنگ، ٹرانسفر، ٹینیوئر رولز 2019کی منظوری کا فیصلہ کر لیا ہے۔ آئی جی سندھ کی طرف سے مرتب کردہ مجوزہ رولز کو حتمی شکل دینے کے لئے سندھ کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ کمیٹی مجوزہ مسودے کا جائزہ لینے کے بعد سفارشات وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کرے گی جن کو بعد میں منظوری کے لئے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی کو محکمہ سروسز کی طرف سے ابھی تک نوٹیفائی نہیں کیا جا سکا ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں محکمہ داخلہ کی طرف سے محکمہ سروسز کو کوئی لیٹر ارسال کیا گیا ہے ۔ کمیٹی کو نوٹیفائی کئے بغیر کمیٹی کا اجلاس 9جنوری کو سندھ اسمبلی بلڈنگ کے کمیٹی روم میں سہہ پہر 12بجے طلب کر لیا گیاہے جس کی صدارت وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کریں گے ۔ اجلاس میں صوبائی وزرا امتیاز شیخ ، شیبر بجارانی اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ شرکت کریں گے۔ اجلاس میں شرکت کے لئے پہلی مرتبہ آئی جی سندھ کو بھی باضابطہ طور پر مدعو کیا گیا ہے جبکہ محکمہ داخلہ کی طرف سے آئی جی سندھ کو طلب نہ کرنے اور سیکریٹری محکمہ انصاف اور سیکریٹری داخلہ کو شریک کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا ۔ محکمہ داخلہ کی سفارشات میں یہ بھی تھا کہ اس جائزہ کمیٹی کے اراکین میں سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری محکمہ انصاف بھی اراکین ہوں گے لیکن قانون سازی سے متعلق ان دونوں محکموں کے سیکریٹریز کو کمیٹی میں شریک نہ کرتے ہوئے اجلاس میں بھی شرکت کے لئے مدعو نہیں کیا گیا ۔ اس سے قبل پوسٹنگ، ٹرانسفر، ٹینیوئر رولز 2019کامسودہ دو مرتبہ حکومت سندھ کو ارسال کیا گیا تھا جس پر مختلف اعتراضات اٹھانے کے بعد آئی جی سندھ کو واپس کر دیا گیا تھا۔ اس مجوزہ مسودے کے حوالے سے یہ بھی اعتراض اٹھایا گیا تھا کہ یہ سابق آئی جی اے ڈی خواجہ کا تیا ر کردہ ہے اس لئے یہ قابل قبول نہیں ہے ۔ محکمہ داخلہ نے اعتراض اٹھا یا تھا کہ آئی جی سندھ پولیس نے خود مسودہ پیش کیا ہے تاہم اس کے جائزے کے لئے طلب کئے جانے والے اجلاس میں آئی جی سندھ کو طلب نہ کیا جائے۔ محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر اس تناؤ کے خاتمے کے لئے آئی جی سندھ کو با اختیار بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اعلیٰ پولیس افسران کے تبادلوں اور تقرریوں کو وزیر اعلیٰ سندھ جن کے پاس محکمہ داخلہ کی وزارت کا قلمدان بھی ہےسے مشروط کر دیا گیا ہے۔ کسی بھی افسر کی تعیناتی کی مدت میں عوامی مفادات میں توسیع دینے کے لئے وزیر اعلیٰ کو سمری ارسال کرنی پڑے گی۔