امت رپورٹ
لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس فرخ عرفان خان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت کیس کے جلد فیصلے کا امکان نہیں ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی 18 جنوری کو ریٹائرمنٹ پر سپریم جوڈیشل کونسل کا بینچ ٹوٹ جائے گا۔ جس کے بعد سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس نیا بینچ قائم کرنے کا رسمی فیصلہ کریں گے۔ گزشتہ سماعت پر جسٹس فرخ عرفان خان نے اپنا نام پاناما پیپرز میں آنے پر سپریم جوڈیشل کونسل میں کھلی سماعت کی درخواست کی تھی، جو منظور کرلی گئی۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس فرخ عرفان خان کا نام 2016ء میں پاناما پیپرز میں آنے کے بعد ان کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کیس کی پہلی سماعت 31 دسمبر2018 ء کو ہوئی، جس میں جسٹس فرخ عرفان خان نے اپنے خلاف عائد الزامات کا دفاع کھلی سماعت میں کرنے کی درخواست دی، جو کہ منظور کرلی گئی ہے۔ اب اس کیس کی سماعت 3 جنوری کو ہوگی۔ ذرائع کے مطابق آئندہ سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل کا دفتر جسٹس فرخ عرفان خان کے خلاف شہادتیں پیش کرے گا۔ کیس کی سماعت شام تین بجے شروع ہوگی اور اسی روز شہادتو ں پر جرح شروع ہو جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اس کیس کی دوسری تاریخ سماعت 8 جنوری مقرر کی گئی ہے۔ جسٹس فرخ عرفان خان سے کہا گیا ہے کہ وہ اس سماعت پر اپنے حق میں شہادتیں پیش کریں۔ اس کے بعد ممکنہ طور پر دونوں اطراف کے وکلا کی بحث کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
اس کیس کی پہلی سماعت سپریم جوڈیشل کونسل میں چیف جسٹس، جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ہوئی۔ اس بینچ میں سپریم کورٹ کے پانچ سینئر جج شامل ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فرخ عرفان خان کے خلاف کیس کے حوالے سے سابق جج حضرات نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اگر بینچ قائم رہے تو اس کیس کا فیصلہ ایک تا ڈیڑھ ماہ میں چار سے پانچ سماعتوں میں ہو سکتا ہے۔ لیکن چونکہ چیف جسٹس ثاقب نثار اٹھارہ جنوری کو ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔ جبکہ اس کیس کی اب تک دو تاریخوں کا اعلان ہوا ہے۔ ایک سماعت تین جنوری کو اور دوسری آٹھ جنوری کو ہوگی۔ تین جنوری کو اٹارنی جنرل کا دفتر جسٹس فرخ عرفان کیخلاف شہادتیں پیش کرے گا اور ان پر جرح بھی ہوگی۔ سابق ججز کے بقول یہ ممکن نظر نہیں آتا کہ تین جنوری کو شہادتیں مکمل ہوجائیں اور ان پر جرح بھی ہوجائے۔ توقع ہے کہ تین جنوری کو سہ پہر تین بجے کے بعد شروع ہونے والے شہادتیں آٹھ جنوری کو ہی مکمل ہوسکیں گی۔ اس کے بعد جسٹس فرح عرفان کو اپنے حق میں شہادتیں پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا اور ان شہادتوں پر جرح ہوگی۔ یہ سارا عمل ایک دو دن میں پورا ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ بلکہ اس کیلئے زیادہ وقت درکار ہوگا۔ دوسری جانب چیف جسٹس، جسٹس ثاقب نثار 17 جنوری کو ریٹائرڈ ہوجائیں گے، جس کی وجہ سے بینچ ٹوٹ جائے گا اور نئے چیف جسٹس کی سربراہی میں دوبارہ بینچ قائم کیا جائے گا، جس میں ممکنہ طور پر کچھ زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل بینچ ہے، جو ججوں کے خلاف شکایات اور الزامات کی سماعت کرکے فیصلے دیتا ہے۔ یہ بینچ 5 ججوں پر مشتمل ہوتا ہے، جس کی سربراہی سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کرتے ہیں۔ اس میں سپریم کورٹ کے دو سینئر جج اور چاروں ہائی کورٹس سے دو سینئر ترین جج شامل کئے جاتے ہیں۔ عمومی طور پر سپریم جوڈیشل کونسل میں کیسز کی کھلی سماعت نہیں ہوتی۔ تاہم یہ پاکستانی عدالتی تاریخ کا دوسرا واقعہ ہے کہ جسٹس فرخ عرفان کیخلاف کیس کی سماعت کھلی عدالت میں ہورہی ہے، جس کی انہوں نے خود درخواست کی تھی۔ اس سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت صدیقی کی درخواست پر بھی ان کے خلاف کیس کی سماعت کھلی سماعت ہوئی تھی۔ جسٹس شوکت صدیقی پر سرکاری گھر کی تزئین و آرائش کا الزام تھا۔ تاہم بعد میں ان کو ایک اور کیس میں برطرف کردیا گیا۔ اس فیصلے کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کر رکھی ہے۔
Next Post