نمائندہ امت
پنجاب حکومت نے اورنج ٹرین منصوبہ التوا میں ڈالے رکھا تو ملکی خزانے کو 265 ارب روپے کا نقصاں پہنچے گا۔ منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کی وجہ سے لاگت میں 50 ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔ لاہور کے شہریوں کو سفر کی بہترین سہولت کی فراہمی کیلئے تیز رفتار ٹرین کا منصوبہ تقریباً مکمل ہے۔ لیکن تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اس پروجیکٹ کو چلانے کیلئے بجٹ کی فراہمی میں دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔ جبکہ پنجاب حکومت کے مختلف وزیر پہلے ہی اس منصوبے پر تحفظات ظاہر کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ لاہور میں اورنج ٹرین منصوبہ پاکستان کا پہلا ریڈ ٹرانزٹ منصوبہ ہے، جو پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت بن رہا ہے۔ اس پروجیکٹ کا افتتاح 2015ء میں کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اس پر 1.62 ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔ منصوبے سے منسلک افراد نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ نواز لیگ کی سابقہ حکومت میں اورنج ٹرین منصوبے پر تیز رفتاری سے کام جاری تھا۔ مگر اس پروجیکٹ کے حوالے سے مختلف افراد کے عدالتوں میں جانے کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ اس دوران ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا اور محتاط اندازے کے مطابق پروجیکٹ کی لاگت کا تخمینہ تقریباً 50 ارب روپے کے مزید اضافے کے ساتھ 265 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذرائع کے مطابق منصوبے پر 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ اگر پنجاب حکومت دلچسپی لے تو مارچ 2019ء میں اورنج ٹرین کو باقاعدہ چلایا جا سکتا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق اس ٹرین کے اسٹیشنز پر 80 فیصد الیکٹریکل اور مکینیکل کام مکمل ہے۔ جبکہ انارکلی کے علاقے میں انڈر گرائونڈ اسٹیشن بھی 95 فیصد مکمل کرلیا گیا ہے۔ جی پی او اسٹیشن 22 کنال پر محیط ہے اور اس کا بھی 80 فیصد تعمیراتی کام ہو چکا ہے۔ ذرائع کے بقول پروجیکٹ پر کام ٹھپ ہونے کی وجہ سے ٹریک دھول مٹی سے اٹ چکا ہے۔ جبکہ ٹرین کی بوگیاں اور انجن ڈپوئوں میں ڈمپ کر دیئے گئے ہیں۔ دوسری جانب ٹھیکیداروں کو ابھی تک 10 سے 20 ارب روپے کی ادائیگیاں بھی نہیں کی جا سکی ہیں۔ پنجاب حکومت اس اہم پروجیکٹ میں دلچسپی نہیں لے رہی ہے اور نہ ہی اورنج ٹرین چلانے میں سنجیدہ ہے۔ حکومت کی عدم دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ گزشتہ برس مئی کے بعد منصوبے کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس بھی نہیں ہوا ہے اور نہ ہی متعلقہ ادارے کو ایسا کوئی اشارہ ملا ہے، کہ جس سے پتا چلے کہ پنجاب حکومت یا وفاقی حکومت اورنج ٹرین کو چلانے میں کوئی دلچسپی رکھتی ہے۔ واضح رہے کہ پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان اور دیگر وزرا اورنج ٹرین منصوبے پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ جس سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ حکومت اس پروجیکٹ کو چلانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔
لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ حالیہ عرصے میں اورنج ٹرین پروجیکٹ کے تعمیراتی اور دیگر متعلقہ کاموں کیلئے ایل ڈی اے نے 7 ارب 78 کروڑ روپے طلب کئے ہیں۔ یہ رقم منصوبے کی تکمیل اور ٹرین سروس چلانے کیلئے نا گزیر ہے۔ لیکن صوبائی حکومت یا مرکزی حکومت کی جانب سے تاحال یہ رقم فراہم نہیں کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اگر پنجاب حکومت اس منصوبے کو جلد مکمل نہیں کرتی تو اس کی لاگت میں مزید اضافہ ہو جائے گا، جو پہلے ہی 265 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ اس اہم پروجیکٹ کو روکنے سے یہ بھاری رقم ضائع ہوجائے گی۔
’’امت‘‘ کے رابطہ کرنے پر لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ترجمان کا موقف تھا کہ یہ منصوبہ سی پیک کے تحت بن رہا ہے۔ اس پر کبھی کام رکا نہیں، البتہ تعطل کا شکار ضرور رہا ہے۔ لیکن اورنج ٹرین پروجیکٹ کو ختم کرنے کا تاثر درست نہیں ہے۔ جلد ہی یہ منصوبہ مکمل کر لیا جائے گا۔
٭٭٭٭٭