پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد میں رشوت کا بازار گرم

0

عمران خان
پولیس ٹریننگ سینٹر سعیدآباد میں تعینات کرپٹ ڈرل انسپکٹرز نے تربیتی مرکز کو پولیس اہلکاروں کیلئے ایک مثالی تربیت گاہ بنانے کیلئے اٹھائے گئے اعلیٰ افسران کے اقدامات پر پانی پھیردیا۔ بلوچستان پولیس کیلئے بھرتی ہوکر تربیت کیلئے کراچی ٹریننگ سینٹرز میں آنے والے رنگروٹس سے فی اہلکار 500 سے ایک ہزار روپے رشوت طلب کی گئی اور رقم نہ دینے والے نوجوانوں کو پوری رات سخت سزائیں دینے کے بعد گھٹن زدہ کمرے میں بند کردیا گیا۔ واضح رہے کہ بلوچستان سے آنے والے رنگروٹس میں وہ سابق فراری شامل ہیں جنہوں نے حکومت کے آگے ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے کیلئے پولیس کی ملازمت اختیار کی ہے۔ ذرائع کے مطابق انسٹرکٹرز کے ناروا سلوک اور مغلظات کا سامنا کرنے والے زیر تربیت اہلکاروں نے کرپٹ افسران کے خلاف احتجاج کیا تو معاملہ اعلیٰ افسران کے سامنے آیا۔ ذرائع کے بقول پولیس ٹریننگ سینٹر کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان نے فوری نوٹس لیتے ہوئے پرنسپل پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد ایس ایس پی عرفان بلوچ کو انکوائری کا حکم دیا۔ جنہوں نے دو افسران کو معطل کرکے ان سمیت دیگر کے خلاف تحقیقات شروع کرادیں۔ انہوں نے بلوچستان پولیس کے زیر تربیت 400 رنگروٹس سے ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ آئندہ ان کے ساتھ مثالی سلوک کیا جائے گا۔
معتبر ذرائع کے مطابق بلوچستان پولیس کے تقریباً 400 جوان سعید آباد پولیس ٹریننگ کالج میں سندھ پولیس کے افسران سے تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ ان میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی سمیت دیگر علیحدگی پسند تنظیموں کے وہ جنگجو بھی بھی شامل ہیں، جنہوں نے فورسز کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے اور سنگین جرائم میں ملوث نہیں تھے۔ بعدازاں ان نوجوانوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے اور انہیں روزگار فراہم کرنے کی پالیسی کے تحت بلوچستان پولیس میں ملازمتیں دی گئی تھیں۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق دو روز قبل رات کے وقت پریڈ اسٹاف کے دو ہیڈ کانسٹیبلز شیر جنگ اور راشد ایک پرائیویٹ شخص کے ساتھ ان رنگروٹس کے کمروں میں آئے اور کہا کہ ایس پی صاحب چیک کرنے آئے ہیں۔ پھر انہوں نے ٹرینی اہلکاروں سے فی کس 500 سے ایک ہزار روپے چائے پانی کی مد میں دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس رقم کے عوض انہیں ریلیف دیا جائے گا۔ جبکہ پیسسے نہ دینے پر انہیں سخت سزائیں دینے کی دھمکیاں دی گئیں۔ ذرائع کے بقول رشوت دینے سے انکار پر انہیں کمروں سے نکال کر گراؤنڈ میں جمع کرکے مختلف سزائیں دی گئیں اور ان کی فلم بنائی گئی۔
بلوچستان کے زیر تربیت پولیس اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’’امت‘‘ کو بتایا کہ انہیں میدان میں کھڑا کرکے مذکورہ ڈرل افسران نے حکم دیا کہ ’کتے کی طرح پوزیشن بنائو۔ ہم تمہیں بتائیں گے کہ سندھ پولیس کیسا سلوک کرتی ہے‘۔ ٹرینی اہلکاروں کے بقول انہیں بیلٹ اور گیس کے پائپ سے بری طرح مارا گیا۔ پھر تمام اہلکاروں کو ایک چھوٹے سے کمرے میں بند کردیا گیا، جہاں گھٹن اور حبس کی وجہ سے 5 زیر تربیت اہلکار بے حال ہوکر زمین پر گر گئے تو دیگر جوانوں نے احتجاج کیا کہ انہیں کس بات کی سزا دی جارہی ہے۔ رنگروٹس کے مطابق دونوں اسٹاف نے انتہائی غلیظ گالیاں دیں، جس پر زیر تربیت اہلکار بھی طیش میں آگئے اور زبردستی کمرے سے نکل آئے۔ اس واقعہ کی اطلاع ملنے پر اعلیٰ پولیس افسران رات 12 بجے سینٹر پہنچے اور ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کا وعدہ کیا، جن میں ایس ایس پی عرفان بلوچ بھی شامل تھے۔ ایک زیر تربیت اہلکار نے بتایا کہ پریڈ اسٹاف کا رویہ تمام ٹرینیز کے ساتھ بہت خراب ہوتا ہے اور رشوت وصولی کیلئے انہیں بلاوجہ تنگ کیا جاتا ہے۔ رقم نہ دینے کی صورت میں انہیں امتحان میں فیل کرنے کی دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد میں ایسے واقعات اکثر پیش آتے رہتے ہیں، جس میں ڈرل انسپکٹرز کے علاوہ ایڈمن میں بیٹھے بعض افسران اور اہلکار بھی ٹرینی اہلکاروں سے ماہانہ اور ہفتہ کی بنیاد پر خرچہ پانی وصول کرتے ہیں۔ ذرائع کے بقول رشوت کے عوض ٹرینی اہلکاروں کو ریلیف دیا جاتا ہے اور انہیں چھٹیاں بھی دی جاتی ہیں۔ جبکہ رقم نہ دینے والوں کو تربیت کے نام پر سزائیں دیکر اذیت دی جاتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نیٹ ورک میں شامل بعض اہلکاروں نے پرائیویٹ افراد پال رکھے ہیں، جن کے ذریعے سینٹر میں انتہائی مہنگے داموں منشیات فروخت کی جاتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ عرصہ میں یہاں اے آئی جی آفتاب پٹھان اور ایس ایس پی عرفان بلوچ کی تعیناتی کے بعد ایسی کالی بھیڑوں کا خاتمہ کرنے کی کوششیں شروع کی گئی ہیں، جو اس تربیتی ادارے کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔
’’امت‘‘ کی جانب سے ایس ایس پی عرفان بلوچ سے متعدد بار رابطہ کیا گیا تاہم ان کا موبائل فون بند ملا۔ بعدازاں ڈی ایس پی سعید آباد ٹریننگ سینٹر احمد بیگ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ ان سمیت دیگر اعلیٰ حکام کے علم میں یہ واقعہ گزشتہ روز آیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان اور ایس ایس پی عرفان بلوچ نے سخت ایکشن لیتے ہوئے ڈرل افسران شیر جنگ اور راشد کو فوری طور پر معطل کردیا اور ان سمیت دیگر پریڈ اور ڈرل انسپکٹرز کے خلاف تحقیقات شروع کرا دی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ متاثرہ اہلکاروں اور ٹریننگ سینٹر میں لگے کیمروں سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد تمام ذمہ داران کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ ڈی ایس پی احمد بیگ کا کہنا تھا کہ اس واقعہ پر پرنسپل سمیت تمام افسران کو بہت افسوس ہوا ہے۔ کیونکہ تمام افسران کی کوشش ہے کہ سعید آباد ٹریننگ سینٹر کو مثالی انداز میں چلا کر زیر تربیت اہلکاروں کو اچھا ماحول فراہم کیا جائے۔ کیونکہ پولیس اہلکار جو کچھ ٹریننگ سینٹرز سے سیکھتے ہیں، وہی معاشرے میں اپنی سروس کے دوران کرتے ہیں۔ اگر ان کو اچھے ماحول میں تربیت دی جائے گی تو وہ شہریوں کے ساتھ بھی مثبت رویوں کا مظاہرہ کریں گے۔ اسی نہج پر تربیت گاہ کو بہترین ادارہ بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More