نمائندہ امت
معاشی و اقتصادی امور کے ماہر تجزیہ نگار ڈاکٹر فرخ سلیم کو بھی اس حکومت کا حصہ بن کر پریشانی اور جگ ہنسائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اپنی غیر جانبدارانہ رائے دینے کے جرم میں حکومت نے انہیں توانائی و اقتصادی امور کا ترجمان تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اچھی ساکھ اور شہرت کے حامل ڈاکٹر فرخ سلیم اپنے شعبے میں نیک نام ہیں۔ ان کی بات پر پارٹی اور جماعتی سیاست سے بالاتر اکثر لوگ توجہ دیتے ہیں اور معاشی امور میں ان کی رائے کو اہمیت دی جاتی ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے ان کی اسی ساکھ اور شہرت کے پیش نظر گزشتہ سال اکتوبر میں انہیں معاشی و توانائی کے شعبے میں اپنا مشیر مقرر کیا تھا اور وفاقی حکومت کے ترجمان وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری نے ایک ٹویٹ کے ذریعے اس کا اعلان کیا تھا۔ ساتھ ہی اس ٹویٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بہت جلد اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد ڈاکٹر فرخ سلیم نے متعدد اجلاسوں میں شرکت کی۔ جن میں ملک کے معاشی مسائل، اقتصادی امور اور توانائی کے شعبے میں بہتری لانے کے اقدامات پر غور ہوا اور فیصلے بھی ہوئے۔ ان کی اس شعبے میں سرکاری ترجمان کی حیثیت بھی گزشتہ چند ماہ میں مسلمہ رہی۔ لیکن اب اچانک فواد حسین چوہدری نے ہی ایک ٹویٹ کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ فرخ سلیم سرکاری ترجمان نہیں ہیں اور وہ اپنی اس آزاد حیثیت میں کسی بھی ایشو پر اپنی رائے دے سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری نے مزید کہا ہے کہ چونکہ وزیر اعظم آفس نے فی الحال کسی بھی تقرری کا فیصلہ نہیں کیا، اس لئے فرخ سلیم کی توانائی و اقتصادی امور میں تقرری کا لیٹر ہی جاری نہیں ہوا۔ اس لئے ان کی رائے آزادانہ ہے۔
معتبر ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فرخ سلیم موجودہ حکومت کی اقتصادی و مالیاتی پالیسیوں کو پاکستان کے معاشی مسائل کے حل کیلئے ناکافی اور کافی حد تک ناقص سمجھتے ہیں۔ انہوں نے چند دن پہلے کہا تھا کہ ’’پاکستان کی جو معاشی بیماری ہے، ہم اس کا حل نہیں کر رہے۔ بلکہ ہم اس کی علامات کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت کو موجودہ حکمت عملی بدلنا ہوگی، اگر ہم نے اقتصادی میدان میں بہتری کی جانب سفر کا آغاز کرنا ہے‘‘۔ فرخ سلیم نے یہ بھی کہا کہ ’’روپے کی قدر میں 30 فیصد کمی کے باوجود ملکی برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا۔ تجارتی خسارہ کنٹرول میں نہیں آرہا۔ اس نازک معاشی صورت حال میں ہمیں دوست ممالک سے جو امداد مل رہی ہے، اس پر بھی ہمیں اگلے سال سود دینا پڑے گا۔ اور موجودہ پالیسی برقرار رکھی گئی تو حالات آنے والے دنوں میں مزید خراب ہوں گے‘‘۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت کے خلاف اس دو ٹوک چارج شیٹ کے بعد ڈاکٹر فرخ سلیم نے مہمند ڈیم کا تین سو نو (309) ارب روپے کا ٹھیکہ وزیر اعظم کے مشیر رزاق دائود کی کمپنی ڈیسکون (Des con) کو بھی دینے کی مخالفت میں اپنی رائے کا اظہار کیا تھا، اور حکومت پر تنقید کی تھی۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو دیگر سیاسی مخالفین کی جانب سے یہ ٹھیکہ ڈیسکون کو دینے پر شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ لیکن اس کا ملبہ صرف ڈاکٹر فرخ سلیم پر ہی گر سکتا تھا اور وہ فواد چوہدری نے اپنے ٹویٹ کے ذریعے ان کی حکومت سے لا تعلقی کا بیان دے کر کر دیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بھی دیگر کئی سیاسی رہنمائوں کی طرح رزاق دائود کی کمپنی ڈیسکون کو ٹھیکہ دینے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اور کہا ہے کہ عمران خان بزعم خود ساری زندگی Conflict of interest اور اقربا پروری کیخلاف لڑتے رہے ہیں۔ لیکن اقتدار میں آنے کے بعد سب کچھ بھول گئے ہیں۔ ایوانوں میں سیاسی خانوادوں کی مخالفت کرنے والے عمران خان کی پارٹی کے اب ایک ایک خاندان کے چار چار پانچ پانچ افراد اسمبلیوں میں موجود ہیں۔ اور اب جب موقع ملا تو وہ اپنے مشیر کی خاندانی ملکیت کمپنی کو سینکڑوں ارب روپے کا ٹھیکہ دینے میں بھی کسی تامل کا شکار نہیں ہوئے۔ فرحت اللہ بابر نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور اس کے وزرا کے اس موقع کو یکسر مسترد کر دیا کہ رزاق دائود اپنے خاندان کی ملکیت تمام کمپنیوں سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل مشاورت سے الگ ہونے کے بعد یقیناً انہوں نے انہی اداروں میں واپس جانا ہے، جن کو اب ان کے بیٹے اور خاندان چلا رہا ہے اور وہ انہی کی ملکیت ہیں۔
تحریک انصاف میں موجود ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فرخ سلیم کی جانب سے ڈیسکون کو ٹھیکہ دینے پر تنقید کرنے پر حکومت کو شدید دھچکا لگا اور ان کے خلاف گھر کا بھیدی سمجھ کر کارروائی کی گئی۔ ’’امت‘‘ نے ڈاکٹر فرخ سلیم سے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی، لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
٭٭٭٭٭