کراچی ( رپورٹ / صفدر بٹ ) نرسنگ ڈائریکٹوریٹ کی ملی بھگت سے لاڑکانہ میل اسکول آف نرسنگ میں لاکھوں روپے رشوت وصولی کے عوض قواعد و ضوابط کیخلاف شعبہ جنرل نرسنگ میں 12 داخلے کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے ، ایک لاکھ روپے فی کس کے حساب سے داخلے حاصل کرنے والے 8 طلبأ مزید 80 ہزار روپے فی کس ادا نہ کر سکنے پر امتحان میں شرکت سے باہر کردئیے گئے۔متاثرہ طلبا نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ ، نگراں وزیر اعلیٰ اور محکمہ صحت سے واقعہ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق شعبہ نرسنگ میں 2016 میں ہونے والے 350 سے زائد غیر قانونی داخلوں کے ذریعے کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث عناصر کیخلاف کارروائی نہ ہونے کے باعث شعبہ نرسنگ میں خلاف ضابطہ اور میرٹ کے برخلاف داخلوں کا سلسلہ رک نہیں سکا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شعبہ جنرل نرسنگ کے تعلیمی سیشن 2017 میں لاڑکانہ میل اسکول آف نرسنگ میں مبینہ طور پر 12 طلبا کو میرٹ کے خلاف داخلے دے دئیے گئے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کا انکشاف نرسنگ کے گزشتہ دنوں ہونے والے سالانہ امتحانات سے قبل اس وقت ہوا ،جب لاڑکانہ نرسنگ اسکول کی جانب سے طلبا کے انرولمنٹ کارڈ کے حصول کیلئے نرسنگ بورڈ کو بھجوائی جانے والی فہرست کی اسکروٹنی کے دوران معلوم ہوا کہ 12 طلبا کا ایڈمیشن لیٹر ہی موجود نہیں ہے ،جبکہ حیرت انگیز طور پر ان طلبا کی امتحان میں شرکت کیلئے لازمی پاکستان نرسنگ کونسل سے حاصل کردہ پری رجسٹریشن موجود تھی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نرسنگ بورڈ نے اس حوالے سے لاڑکانہ اسکول کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا کہ ان طلبا کا ایڈمیشن لیٹر موجود نہیں ہے ،اس لئے انہیں کس قانون کے تحت امتحان میں شرکت کی اجازت دی جا سکتی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاڑکانہ اسکول آف نرسنگ کی جانب سے 4طلبا کے ایڈمیشن لیٹر بھجوائے گئے ،جنہیں گزشتہ تاریخوں میں جاری کیا گیا تھا ۔ نرسنگ بورڈ نے ان 4 طلبا کو انرولمنٹ کارڈ جاری کرتے ہوئے امتحان میں شرکت کی اجازت دے دی ،جبکہ 8 طلبا جن کے ایڈمیشن لیٹر اسکول نے نرسنگ بورڈ کو نہیں بھجوائے، انہیں امتحان میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی ۔ امتحان میں شرکت سے محروم رہ جانے والے طلبا نے سیکریٹری صحت سندھ کو ارسال کئے جانے والے لیٹر میں موقف اختیار کیا ہے کہ ڈائریکٹر نرسنگ سندھ حبیب اللہ سومرو کے ایجنٹ مشرف چنہ نے جو کہ ڈائریکٹر نرسنگ کے گھر میں ان کے ساتھ رہتا ہے ،12 لڑکوں سے فی کس ایک لاکھ روپے وصول کرکے لاڑکانہ میل اسکول میں داخلہ کرایا تھا اور انہوں نے اسکول کا تعلیمی سیشن مکمل کیا ،لیکن امتحان سے پہلے ان کا انرولمنٹ کارڈ نہیں آیا تو کنٹرولر نرسنگ میڈم خیرالنسا ٔ نے بتایا کہ ان کے ایڈمیشن لیٹر نہ ہونے پر انرولمنٹ کارڈ جاری نہیں کیا گیا ،جس پر ڈائریکٹر نرسنگ سے رابطہ کیا تو انہوں نے مشرف چنہ سے ملنے کا کہا ، ہم نے اسکول پرنسپل ریاض گوپانگ سے کہا تو انہوں نے بھی مشرف چنہ کا نام لیا ۔ جب مشرف سے ملے تو اس نے انرولمنٹ کارڈ کے عوض مزید 80 ہزار روپے فی کس دینے کی ڈیمانڈ کر دی ،جس پر 4 طلبا نے 80 ہزار روپے کے حساب سے رقم ادا کر دی ،جس کے بعد ڈائریکٹر نرسنگ حبیب اللہ سومرو کی جانب سے ان طلبا کے ایڈمیشن لیٹر پرانی تاریخوں میں جاری کر دئیے گئے ۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ وہ غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور پڑھ کر اپنے والدین کا سہارا بننا چاہتے ہیں ،تاہم وہ ڈائریکٹر نرسنگ کو مزید رقم ادا کرنے سے قاصر ہیں اور مشرف چنہ نے دھمکی دی ہے کہ وہ انہیں اسکول سے برخاست کرا دے گا ، سیکریٹری صحت سندھ سے گزارش ہے کہ ان کا مسلہٗ حل کیا جائے اور ڈائریکٹر نرسنگ جیسے لوگوں سے انہیں بچایا جائے ،جبکہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ ، نگراں وزیر اعلیٰ سندھ معاملے کا نوٹس لیں اور ان کا مستقبل تاریک ہونے سے بچانے میں کردار ادا کریں ۔ اس حوالے سے ’’امت‘‘ کے رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر نرسنگ سندھ حبیب اللہ سومرو نے اس تمام معاملے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اس ضمن میں کچھ معلوم نہیں ہے ،جبکہ کنٹرولر نرسنگ سندھ خیرالنسا ٔ نے 4 طلبا کو امتحان میں شریک اور 8 طلبا کو روکنے سے متعلق سوال پر ’’امت‘‘ کو بتایا کہ جن طلبا کے ایڈمیشن لیٹر موصول ہوئے انہیں قانون کے مطابق شرکت کی اجازت دی ہے ۔جبکہ 8 طلبا ٔ کی شکایت موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تمام صورتحال سے محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کو آگاہ کر دیا ہے اور محکمہ صحت سندھ نے اعلیٰ افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو معاملے کو دیکھ رہی ہے۔