اسلام آباد ہائیکورٹ میں جج بڑھانے پر پیشرفت سے اٹارنی جنرل لاعلم

0

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )اٹارنی جنرل آف پاکستان اسلام آباداہائیکورٹ میں ججزکی تعدادبڑھانے پرپیشرفت سے لاعلم نکلے،سپریم کورٹ کے استفسارپرانہوں نے کہا کہ معلوم کرکے بتائوں گاجبکہ اسی دوران عدالت میں موجوددیگر2وکلانے بتایاکہ اس بارے میں کابینہ نے منظوری دے دی ہے،سپریم کورٹ نے حکومت سے موقف طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے ہائیکورٹ و ماتحت عدلیہ کے قواعدسے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ سقم کودورکرنے کیلئے ترمیم کی ضرورت ہے ،عدالت ترامیم کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا نہیں کہہ سکتی ، بار کی اہمیت اورمحبت اپنی جگہ، عدالت آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرتی ہے۔صدر اسلام آبادہائیکورٹ بار نے کہا کہ حکومت نے ہمارے ساتھ مشاورت نہیں کی،چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے جو مسودہ تیار کر لیاوہ پارلیمنٹ میں پیش کرے،اسلام آباد کی ماتحت عدلیہ کیلئے ججز صوبوں سے آئیں گے ،صوبے اگر ججز نہ دیں تو کیاہوگا؟چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک ادارہ ہے،میرے بعد بھی یہ ادارہ رہنا ہے ،ایسی بات نہیں کہ میرے بعد کچھ نہیں ہو گا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے معاملے پر حکومت کی جانب سے مسلسل تاخیر پر سپریم کورٹ نے افسوس کا اظہار کیا ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ حکومت چار ماہ میں ایک قانون نہ منظور کرا سکی۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ اٹارنی جنرل بتائیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کیلئے حکومت کیا کررہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے ہدایت کی تھی، پتہ تو لگے کہ پیش رفت کیا ہے۔اٹارنی جنرل پیش رفت سے بے خبر نکلے اور کہا کہ معلوم کرکے بتاؤں گا۔ عدالت میں ایک اور وکیل نے کھڑے ہو کر بتایا کہ کابینہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے کی منظوری دے دی ہے۔ اسی دوران دوسرے مقدمے میں روسٹرم پر کھڑے وکیل بابر اعوان نے بھی کہا کہ منظوری دی جا چکی ہے، پہلے آرڈی ننس جاری ہوگا، پھر جوڈیشل کمیشن ججز کے تقرر کے لئے طریقہ کار کے مطابق سفارشات کرے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیکریٹری قانون نے کل مجھے فون کیا تھا، مجھے اصل پوزیشن کا معلوم ہونا چاہئیے، اسلام آباد ہائی کورٹ مکمل غیر فعال ہوچکی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کو چار ماہ ہوگئے ایک قانون منظور نہیں کر سکی، عدالت کو اٹارنی جنرل حکومتی موقف سے آگاہ کرے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More