ڈیمز کی تعمیر کے لئے تاحال 9 ارب4 کروڑ روپے جمع ہوسکے

0

امت رپورٹ
مہمند اور بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے کم از کم دو کھرب روپے کی ضرورت ہے۔ جبکہ ڈیمز کی تعمیر کیلئے قائم کردہ سپریم کورٹ فنڈ میں تاحال صرف 9 ارب چار کروڑ کی جمع ہوسکی ہے۔ بھاشا کے مقابلے میں مہمند ڈیم کم لاگت کا منصوبہ ہے، جس پر 310 بلین روپے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ اس ڈیم کی تعمیر کا باضابطہ آغاز رواں ماہ کے آخر میں ہوجانا چاہیے تھا، لیکن اس کی تعمیر کا ٹھیکہ متنازعہ ہوجانے کی وجہ سے خدشہ ہے کہ اس کی تعمیر میں بھی تاخیر ہوجائے گی، جس سے ملک میں پانی کا بحران مزید سنگین ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت ملک بھر میں دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم کے لئے چندہ اکٹھا کیا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت تک 9 ارب چار کروڑ روپے سے کچھ زائد رقم جمع ہوئی ہے۔ جبکہ ماہرین اور حکومتی ذرائع کے محتاط اندازے کے مطابق دونوں ڈیموں کی تعمیر کیلئے دو کھرب روپے کا بجٹ درکار ہوگا۔ ذرائع کے بقول مہمند ڈیم کی تعمیر پر تین سو دس بلین روپے کے اخراجات آئیں گے۔ حکومت نے مہمند ڈیم کی تعمیر کے لئے تیاریوں کا آغاز کردیا تھا اور وزیراعظم عمران خان نے ڈیم کے تعمیراتی کام کا افتتاح کرنا تھا۔ لیکن بعدازاں افتتاحی تقریب ہی منسوخ کردی گئی۔ دوسری جانب مہمند ڈیم کا ٹھیکہ خلاف ضابطہ دیئے جانے پر حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے اور اپوزیشن نے ٹھیکہ ایوارڈ کئے جانے میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کیلئے نیب کو درخواست دیدی ہے۔ جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں نے عدالتوں سے بھی رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اگر حکومت ڈیم کا ٹھیکہ دیئے جانے کے حوالے سے اپوزیشن اور رائے عامہ کو مطمئن نہیں کر پائی تو نہ صرف یہ کہ اپوزیشن جماعتیں احتجاج کریں گی، بلکہ ممکنہ طور پر عدالتوں سے بھی رجوع کیا جائے گا۔ جس کے نتیجے میں ڈیم کی تعمیر کے آغاز میں تاخیر کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب حکومتی ذرائع اور ماہرین کا کہنا ہے کہ دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے درکار بجٹ کا ابھی تک کوئی انتظام نہیں ہوسکا ہے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس میاں ثاقب نثار 17 جنوری کو ریٹائر ہورہے ہیں۔ دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیمز کیلئے عوامی سطح پر جتنا بھی چندہ اکٹھا ہوا ہے، اس کے لئے انہوں نے ذاتی طور پر کوشش کی تھی۔ تاہم ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد صورت حال واضح نہیں ہے کہ ڈیمز کیلئے فنڈنگ اسی رفتار سے جاری رہے گی یا نہیں۔ تاہم اس صورتحال میں سینیٹ کی اسٹیڈنگ کمیٹی برائے ترقی، منصوبہ بندی اور ریفارمز نے تجویز پیش کی ہے کہ ڈیم فنڈز سے بلوچستان میں چھوٹے ڈیم بنائے جائیں تاکہ اس صوبے کے اندر پانی کی قلت کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ سینیٹ کمیٹی نے تجویز پیش کی ہے کہ بڑے ڈیم تعمیر کرنے کی بجائے کئی چھوٹے ڈیم بنائے جائیں کیونکہ بڑے ڈیموں یا ڈیم کے لئے درکار بجٹ بھی موجود نہیں ہے جبکہ بڑے ڈیموںکی نسبت چھوٹے ڈیم کم لاگت سے تعمیر ہوتے ہیں اور ان کے ماحول پر پڑنے والے برے اثرات بھی کم ہوتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کچھ حلقے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی تجویز کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ اعلیٰ حلقوں میں اس پر غور کیا جارہا ہے کہ بڑے ڈیموں کی جگہ چھوٹے ڈیم کیوں نہ تعمیر کئے جائیں۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیم فنڈ کے حوالے سے بھی کچھ واضح نہیں ہے کہ اس کا مستقبل کیا ہوگا۔
واضح رہے کہ آبی ماہرین دیامیر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر کو ناگزیر قرار دے رہے ہیں۔ بھاشا ڈیم کی تعمیر کا منصوبہ 2011ء میں بنا تھا، لیکن یہ پروجیکٹ ابھی تک التوا کا شکار ہے۔ اس ڈیم کی تعمیر کے بعد 4500 میگا واٹ بجلی حاصل ہونے کی امید ہے، جبکہ ابھی تک اس کی تعمیر شروع نہیں ہوئی ہے اور اس ڈیم کی تکمیل میں 9 سال لگ سکتے ہیں۔ ذرائع کے بقول مہمند ڈیم سے 800 میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی، جبکہ 18 ہزار ایکڑ زمین سیراب ہوسکے گی۔ ماہرین کے بقول ڈیم کی تکمیل کے بعد پشاور میں آنے والے سیلاب بھی ختم ہوجائیں گے۔ اس ڈیم کی تعمیر شروع ہونے کے بعد اگر بلاتاخیر مسلسل کام کیا جائے تو اس کی تکمیل میں پانچ سال لگ سکتے ہیں۔
٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More