کورنگی 3 میں پاگل کتے نے 12 افراد کو بھنبھوڑ ڈالا
کراچی( رپورٹ : صفدر بٹ )شہر میں 6میونسپل کارپوریشنز کی جانب سے آوارہ کتوں کے خاتمے کی مہم نہ چلائے جانے کے باعث سگ گزیدگی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ۔ہفتہ کو کورنگی نمبر3کے علاقے میں2 گھنٹے کے دوران مشتبہ پاگل کتے کے کاٹنے کے نتیجے میں عمران ، ماجد، عبدالرحیم اور افضال سمیت 12 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ، جنہیں انڈس اسپتال پہنچایا گیا ۔ جہاں انہیں بچاؤ کی ویکسین لگائی گئی۔بعض متاثرین کی پلاسٹک سرجری بھی ہوگی۔2گھنٹوں میں سگ گزیدگی کے درجن سے زائد واقعات نے شہریوں کو خوف و ہراس کا شکارکر دیا ہے۔ ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سگ گزیدگی سے متاثرہ مقام پر سرمے ، لال مرچ و دیگر گھریلو ٹوٹکے استعمال کرنے سے گریز کریں۔کپڑے دھونے والے صابن سے دھونے کے بعد زخم کی جگہ کھلی رکھیں ، کیونکہ پٹی باندھنے سے زخم بگڑنے کا خدشہ ہوتا ہے ۔ کتا کاٹے تو24 گھنٹے کے اندر ریبیز سے بچاؤ کی ویکسین لگوائی جائے ،تاخیر کی صورت میں جان لیواریبیز کی بیماری لاحق ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔2018 میں کتوں کے کاٹنے کے 24 ہزار واقعات ہوئے تھےاور 2017 میں یہ تعداد ساڑھے 22 ہزار رہی تھی ۔ بلدیاتی اداروں کی جانب سے کتا مار مہم نہ چلائے جانے کی وجہ سے شہر میں آوارہ کتوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے ۔مختلف علاقوں میں آوارہ کتوں کے غول دندناتے نظر آ رہے ہیں۔انڈس اسپتال کے ذرائع کے مطابق ہفتہ کو سگ گزیدگی کا شکار ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے جنہیں بازو ، پاؤں اور چہرے پر زخم آئے ہیں۔ انڈس اسپتال کےسگ گزیدگی سے بچاؤ مرکز کے انچارج آفتاب گوہر نے ‘‘امت ’’کو بتایا کہ تمام زخمیوں کو ریبیز سے بچاؤ کی ویکسین لگائی گئی ۔کچھ زخمیوں کو پلاسٹک سرجری کیلئے آئندہ دنوں میں بلایا گیا ہے۔دیگر متاثرین کو مقررہ یوم پرمعمول کی ویکسین کیلئے آنے کو کہا گیا ہے ۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ آوارہ کتوں کے خلاف موثر مہم نہ چلنے کی وجہ سےشہر میں سگ گزیدگی کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، متاثرہونے والوں کی نصف سے زائدتعدادکمسن بچوں کی ہوتی ہےجن میں طویل عرصے تک کتوں کا خوف رہتا ہے ۔ خواتین اور عمر رسیدہ افراد کی بڑی تعداد بھی آوارہ کتوں کے کاٹنے سے زخمی ہوتی ہے۔کتوں کا نشانہ موٹر سائیکل سوار بنتے ہیں۔رات کے اوقات میں بائیک کی روشنی نظر آنے پر غول کی صورت گھومنے والے آوارہ کتے بائیک سواروں کو نشانہ بناتے ہیں ۔ نماز فجر کیلئے جانے والے افراد میں ضعیف العمر افراد کی بڑی تعداد سگ گزیدگی کا شکار ہوتی ہے ۔اسپتالوں میں سگ گزیدگی سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے، مریضوں کی اکثریت کا تعلق بلدیہ ٹاؤن، شیر شاہ ، اورنگی ٹاؤن ، کورنگی ، لانڈھی ، ملیر ، گڈاپ،کیماڑی و اولڈ سٹی ایریا سمیت اطراف کے علاقوں سے ہے۔2018 میں سگ گزیدگی کے24ہزارکیسز رپورٹ ہوئے۔سول اسپتال کراچی میں10ہزار288 ،جناح اسپتال7 ہزار 697 اور انڈس اسپتال کے ریبیز پریوینشن سینٹر میں 6 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی کچرا کنڈیاں آوارہ کتوں کی نرسریاں بن چکی ہیں ۔کتوں کے خاتمے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر موثر اقدامات نہ ہونے پر سگ گزیدگی کے متاثرین کی شرح میں خطرناک حد تک اضافے کا خدشہ ہے ۔