میئرز – چیئر مینز ہٹانے کیلئے بلدیاتی قانون میں ترامیم کا مسودہ تیار
کراچی (اسٹاف رپورٹر) حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں کے منتخب سربراہان کو دو تہائی کے بجائے سادہ اکثریت سے ہٹانے کیلئے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔ اس علاوہ کونسلروں کو بھی اعزازیہ دینے اور بلدیاتی اداروں کو اپنے بجٹ کے متعلق صوبائی حکومت سے اجازت لینے کا قانون ختم کرنے سمیت ایکٹ میں متعدد ترامیم کرنے کا مجوزہ مسودہ تیار کیا گیا جس پر 7 جنوری کو سندھ کابینہ کے اجلاس میں غور کیا جائے گا۔ ترمیم ہونے سے بلدیاتی اداروں کے میئرز، ڈپٹی میئرز، چیئرمینز اور وائس چیئرمینز کو متعلقہ کونسل اجلاس کے اراکین سادہ اکثریت سے ہٹاسکیں گے۔ اس ضمن میں باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے 7 جنوری کو سندھ کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا مذکورہ اجلاس میں مختلف محکموں کے متعلق تقریباً 26 ایجنڈوں کو شامل کیا گیا ہے جن میں سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ مجریہ 2013 میں متعدد ترامیم کی منظوری لینے کا ایجنڈا بھی شامل ہے ۔کابینہ سے منظوری کے بعد مذکورہ ترامیم کی حتمی منظوری کیلئے بدھ کے روز طلب کردہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں قانونی بل پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ بلدیاتی ایکٹ کے مطابق کے ایم سی حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ کی میونسپل کارپوریشنز کے میئر، ڈپٹی میئر کراچی کی 6 ڈی ایم سیز سمیت صوبے بھر کی میونسپل کمیٹیز، ٹاؤن کمیٹیز اور ضلع کونسلوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین متعلقہ کونسلوں کے ممبران کی سادہ اکثریت سے منتخب ہوجاتے ہیں تاہم ان کیخلاف اگر تحریک عدم اعتماد پیش ہو تو اس کیلئے 2001 ایکٹ کالعدم بلدیاتی آرڈیننس کی طرح دو تہائی اکثریت سے تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوسکتی ہے۔ حکومت سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایکٹ میں ترمیم کرکے میئرز اور چیئرمینز، ڈپٹی چیئرمینز اور وائس چیئرمین کو متعلقہ اراکین سادہ اکثریت سے بھی عہدے سے ہٹا سکتے ہیں۔ مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی صوبے کے وزیراعلیٰ ہو یا ملک کا وزیراعظم ہو ان کیخلاف بھی تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔ اس لئے بلدیاتی اداروں کے منتخب سربراہان کی کامیابی کیلئے جب دو تہائی اکثریت نہیں ہے تو پھر تحریک عدم اعتماد کیلئے بھی نہیں ہوتا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس وقت بلدیاتی اداروں کے منتخب سربراہان کو ادارے کی نوعیت کے حساب سے اعزازیہ اور سرکاری مراعات حاصل ہیں۔ اب متعلقہ بلدیاتی اداروں کے ممبران کیلئے ماہانہ اعزازیہ دینے کیلئے ایکٹ میں ترمیم تجویز کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ موجودہ ایکٹ کے تحت متعلقہ بلدیاتی اداروں کیلئے ضروری ہے کہ وہ جو اپنا سالانہ بجٹ منظور کرتے ہیں اس کے استعمال کیلئے صوبائی محکمہ بلدیات سے اجازت لیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے مذکورہ شرط کو ختم کرنے کی ترمیم تیار کی ہے۔ اس کے علاوہ بلدیاتی ایکٹ میں متعدد دیگر ترامیم میں تجویز کی گئی ہیں جن میں انتخابات کے طریقہ کار کے متعلقہ بھی ترامیم شامل ہے جس کا مقصد سندھ کے بلدیاتی ایکٹ کی دیگر صوبوں کے بلدیاتی قانون سے بعض امور میں مماثلت پیدا کرنا ہے تاہم سندھ میں نافذ موجودہ بلدیاتی نظام ، ترمیم کے بعد بھی اس میں اختیارات وغیرہ کے حوالے سے کوئی بڑی تبدیلی نہیں لائی جائے اور بلدیاتی اداروں کو کالعدم شہری و ضلعی حکومتوں کے اختیارات نہیں دیئے جائیں گے۔