ملائیشیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بادشاہ تخت سے دستبردار
ملائیشیا(امت نیوز)ملائیشیا کے بادشاہ سلطان محمد پنجم نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ تخت سے دستبرداری کا اعلان کرکے لوگوں کو حیران کردیا۔ گاڑیاں چلانے اور کھیلوں کے شوقین جوان دل بادشاہ کا اقدام نومبر کے آغاز میں 2 ماہ کی طبی رخصت کے بعد سامنے آیا ہے، اس دوران ،ماسکو کی سابقہ حسینہ سے ان کی شادی کی خبریں بھی زیر گردش رہیں ۔فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق شاہی محل کے نگران وان احمد داہلان عبدالعزیز کے دستخطوں سے جاری بیان میں ان کے استعفیٰ کی تصدیق کی گئی تاہم کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ملائیشیا کے معزز بادشاہ نے عوام کو اتحاد، رواداری اور مل جل کر کام کرنے کی تلقین کی ہے۔آن لائن برطانوی اخبار ڈیلی میل نے 22 نومبر 2018 کو باتصویر رپورٹ میں بتایا تھا کہ 49 سالہ شاہ نے 25 سالہ مس ماسکو اوکسانہ ویوڈینا سے شادی کرلی ہے۔ جس نے اسلام قبول کرکے اپنا نام ریحانہ رکھا ہے۔ اس ضمن میں ایک باحجاب تصویر بھی رپورٹ میں شامل تھی ۔ تاہم شاہی محل کی جانب سے اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔ جب کہ ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے پارلیمنٹ میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ اس شادی کی تصدیق نہیں کرسکتے۔سرکاری میڈیا کے مطابق آکسفورڈ کے سینٹ کراس کالج اور آکسفورڈ سینٹر فار اسلامک اسٹڈیز سے تعلیم یافتہ سلطان محمد پنجم دسمبر 2016 میں تخت نشین ہوئے تھے اور نومبر 2018 میں انہوں نے علاج کی غرض سے عارضی رخصت لی تھی۔ملائشیا کے سلطانوں کی تاریخ 15ویں صدی کے ملائی سلطان سے جاملتی ہے اور انہیں یانگ دی پیرتن آگونگ یعنی عظیم حکمران کہا جاتا ہے۔ملائیشیا میں مسلم بادشاہت کا بہت احترام کیا جاتا ہے اور ان پر تنقید کرنا منع ہے۔رواں ہفتے ملک میں شاہی حکام کی خصوصی ملاقات کی اطلاعات کے بعد بادشاہ کے مستقبل سے متعلق شکوک و شبہات میں شدت آئی تھی۔