سندھ میں گریڈ ایک سے15تک بھرتیوں کی منظوری
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ کابینہ نے صوبے میں گریڈ ایک سے 15 تک خالی اسامیوں پر بھرتی کی منظوری دے دی،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پولیس اور رینجرز کے ذریعے محکمہ جنگلات کی 145245 ایکڑزمین سے قبضہ ختم کرانے کا حکم دیتے ہوئے محکمہ جنگلات کو ہدایت کی کہ وہ پولیس اور رینجرز کے ساتھ مل کر محکمہ جنگلات کی اراضی سے قبضے ختم کراکے خالی کرائی جائے۔وزیراعلیٰ سندھ نے اب تک صرف 13500 ایکڑ زمین قبضہ مافیا سے خالی کرائے جانے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر تمام زمین قبضہ مافیا سے خالی کرانے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یہ ہدایات آج سندھ سیکریٹریٹ کی نئی بلڈنگ میں منعقدہ سندھ کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں چنگچی رکشوں کے کرایوں سے متعلق طے پایا کہ 6 کلو میٹر تک کرایہ 10 روپے ہوگا جبکہ 6 کلو میٹر سے زیادہ فاصلے کا کرایہ 15 روپے ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے چنگچی رکشوں کی فوری رجسٹریشن کی بھی ہدایت کی ہے۔اجلاس میں سندھ کابینہ نے گریڈ ایک سے 15 تک کی خالی اسامیوں پر بھرتی کرنے کی منظوری دی۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سندھ میں نئی بھرتیوں کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے، جو ایک ہفتے میں اپنی تجاویز مرتب کرے گی اور بھرتیوں سے متعلق قانونی پیچیدگیوں کا جائزہ لے گی۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سرکاری زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کو فوری منسوخ کیا جائے جبکہ بیرون ملک سے سندھ میں سرمایہ کاری کے لیے مواقع بڑھانے کی منظوری دی گئی۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں تبدیلی کی منظوری بھی دے سی، جس کے بعد میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور وائس چیئرمین کو دو تہائی اکثریت کے بجائے سادہ اکثریت سے ہٹایا جاسکے گا۔ سندھ کابینہ نے گنے کی کم ازکم قیمت 182 روپے فی من مقررکرنے کی منظوری دیدی جب کہ کابینہ نے وزیر زراعت کومارکیٹ کمیٹی بنانے کے اختیارات بھی دے دئیے۔اجلاس میں موجودہ الاٹمنٹ پالیسی پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس دوران کابینہ کو بتایا گیا کہ 5 فیصد ہاؤس رینٹ سرکاری ملازمین کی تنخواہ سے کاٹا جاتا ہے اور صوبے میں 5 ہزار سیکریٹریٹ ملازمین رہائش مانگ رہے ہیں۔کابینہ اجلاس میں الاٹمنٹ پالیسی پر کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں وزیر توانائی، وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وزیراعلیٰ کے مشیر برائے قانون ہوں گے، یہ کمیٹی الاٹمنٹ پالیسی کا جائزہ لے کرسفارشات پیش کرےگی۔سندھ کابینہ نے سندھ انجرڈ پرسن کمپلسری میڈیکل ٹریٹمنٹ (عمل عمر ایکٹ) منظور کرلیا اور ڈاکٹر عذرا پیچوہو، مرتضیٰ وہاب، سیکریٹری صحت اور سیکریٹری قانون پر مشتمل کمیٹی بنادی جو اس کو فائنل کرکے اسمبلی میں پیش کریں گے۔