جے آئی ٹی پر اعتراضات منظور نہیں ہوئے-حکومت
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کا کرپشن میں نام آنا باعث شرمندگی ہے اور کسی کا نام عہدے نہیں بلکہ کردار کی وجہ سے ای سی ایل میں ڈالا جاتا ہے ، اومنی گروپ کے اصل مالک آصف علی زرداری ہیں جبکہ مشتر برائے احتساب شہزاد اکبرنے کہا ہے کہ عدالت نے جے آئی ٹی پر ایک بھی اعتراض منظور نہیں کیا ہے،اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پیر کو سپریم کورٹ میں اہم کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا، ہم سپریم کورٹ کے حکم کی تکمیل کریں گے۔وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ کسی کا نام ای سی ایل میں عہدوں کی وجہ سے نہیں بلکہ کردار کی وجہ سے ڈالے جاتے ہیں اور وزیراعلیٰ کا اتنی گھناؤنی کرپشن میں نام آنا باعث شرمندگی ہے، جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں مراد علی شاہ کا نام سامنے آیا اور پی ٹی آئی مراد علی شاہ سے استعفیٰ کے مطالبے پر قائم ہے جبکہ اومنی گروپ کے اصل مالک آصف علی زرداری ہیں۔فلم ٹھگز آف پاکستان میں وقفہ آیا ہے، وزیراعظم کا سیاسی مافیا کے خلاف آپریشن کلین اپ کامیاب ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کی محنت قابل تحسین ہے، جو انتقام کا نعرہ لگاتے ہیں، انہیں یہ پتہ ہونا چاہیے کہ یہ کیس 2015میں شروع ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ سابق دور میں میثاق کرپشن ہوا تھا اور ایک دوسرے کے خلاف کیسز نہ کھولنے پر سب راضی تھی اور اب بھی یہ کوشش کی جارہی ہے کہ سب ایک ہوجائیں اور کرپشن کی اجازت دے دی جائے۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جس طرح پوری قوم بدعنوان عناصر کے خلاف متحد ہے اسی طرح یہ لوگ قوم کے خلاف اکٹھا ہونا چاہ رہے ہیں اور اپنے بیرون ملک اثاثوں کے خلاف قوم کو سڑکوں پر نکالنا چاہتے ہیں۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کے عوام سے بڑے چوروں کو جیل کے پیچھے بھیجنے کا وعدہ کیا تھا، جس میں 90فیصد کامیابی ہوگئی ہے اور صرف 10فیصد کام باقی ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت میں آکر کوئی کیس نہیں کیا بلکہ تحقیقاتی اداروں کو آزادی دی، جس سے یہ معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ 90فیصد بدعنوان عناصر جیل میں چلے گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب کے اوپر اہم ذمہ داری سونپی ہے کیونکہ ایف آئی اے نے16ریفرنس کی درخواست کی تھی اور اب یہ معاملہ نیب دیکھے گی کہ آیا ریفرنس دائر کرنے ہیں یا نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ جو مقدمات شروع ہوئے ہیں وہ اپنے منطقی انجام تک پہنچیں، لوگوں کی خواہش ہے کہ 10برسوں میں جو قیادت نے پیسے بنائے ہیں وہ پاکستان واپس آجائیں۔اس موقع پر مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ آج کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطلب وہی ہے کہ جو جے آئی ٹی کی سفارشات تھیں انہی کو نیب کو بھجوایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر کسی فریق نے جواب نہیں دیا اور اس رپورٹ کو من گھڑت، بے بنیاد، جھوٹی اور حد سے تجاوز قرار دیا لیکن عدالت نے اس میں سے ایک اعتراضات بھی منظور نہیں کیا۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں مراد علی شاہ کا کردار اپنی جگہ برقرار ہے، عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ میں سے نام نکالنے کا کہا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کا کردار ختم ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے نیب کو حکم دیا ہے کہ وہ جب چاہے انہیں طلب کرسکتا ہے اور ہر معاملے کی جواب دہی نیب کے سامنے کرنا پڑے گی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ جے آئی ٹی پر اگر جواب نہیں دے پائے تو پھر ریفرنس دائر کرنے کا معاملہ آئیگا۔