آسیہ مسیح کی رہائی کے فیصلے پر صرف ایک گروہ کو اختلاف ہوا۔وزیر اعظم

0

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مخدوش ترین معاشی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے چین کی مدد تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوئی ہے۔آسیہ مسیح کا معاملہ افسوسناک تھا۔سپریم کورٹ کے فیصلے پر صرف ایک گروپ کو اختلاف تھا۔ معاشرے میں ایسے عناصر ہوں جو عدالتی فیصلے کو تسلیم نہ کریں تو یہ کسی بھی مہذب معاشرے کا خاتمے کا باعث بن سکتے ہیں۔ہم نے پہلے ان سے بات چیت کے ذریعے کوشش کی لیکن جب وہ نہ مانے تو پھر ریاست کو قدم اٹھانا پڑا۔ترک نیوز چینل ٹی آر ٹی کو دیے گئے انٹرویو میں جو پیر کو نشر ہوا وزیر اعظم عمران نےچین میں مبینہ ریاستی جبر کا شکار ایغور مسلمانوں کے بارے میں سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ انھیں چین میں ایغور مسلمانوں سے روا کھے گئے سلوک کے بارے میں تفصیل سے علم نہیں ہے لیکن یہ ضرور کہیں گے کہ چین نے مشکل وقت میں بھرپور ساتھ دیا ہے۔چین نے ہمارے لیے مختلف شعبوں میں مدد کی ہے۔ان کے کام کرنے کا طریقہ ایسا ہے کہ میں آپ کو ان کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کر سکتا کیونکہ چین اسے خفیہ رکھنا چاہتا ہے۔ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ کرپشن کسی بھی ملک کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن جاتی ہے ۔پاکستان میں ریاستی ادارے سیاسی مافیا زکے دباؤ سے آزاد ہو کر کام کر رہے ہیں ۔ہم بھارت سے مذاکرات چاہتا ہے لیکن وہ اس پیش کش کو کئی بار مسترد کر چکا ہے جس کی وجہ رواں برس ہونے والےالیکشن ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی الیکشن مہم کے دوران پاکستان مخالف جذبات ابھار رہے ہیں کیونکہ بھارت میں انہیں اسی نعرے پر ووٹ ملتا ہے۔ انتخابات کے علاوہ دوسرا مسئلہ کشمیر کا ہے۔کشمیر میں انڈیا کے مظالم بڑھتے جا رہے ہیں۔ وہ بچوں کو چھرے والی بندوقوں سے نشانہ بنا کر اندھا بنا رہے ہیں۔2018 میں بھارتی افواج نے کشمیر میں 500افراد کو شہید کیا۔ایٹمی صلاحیت کے حامل دو ممالک جنگ تو دور، سرد جنگ کے بھی متحمل نہیں ہو سکتے ۔مسائل کو جنگ سے حل کرنا خودکشی ہو گی ،توجہ بات چیت پر ہونی چاہیے۔اب پاکستان کسی کی جنگ لڑے گا نہ ہم کسی سے پیسے لے کر کام کریں گے۔ افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک پر الزامات کے میں سوال پر عمران خان نے کہا کہ نیٹو اور افغان افواج کی موجودگی میں3 سے 4ہزار افراد کیسے پورے ملک کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ یہ سب باتیں کر کے لوگوں کو بے وقوف اور پاکستان کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔ہم کوشش کریں گے کہ افغانستان کے پڑوسی ممالک کی مدد سے طالبان کو مذاکرات کے لیے امریکا اور افغان حکومت کے ساتھ بٹھائیں اور سیاسی حل تلاش کریں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More