کراچی (رپورٹ: عظمت علی رحمانی )شہر کے مختلف علاقوں اور ریڈ زون میں واٹر بورڈ کے ایم ڈی اور کے فور پروجیکٹ کے ڈائریکٹر کے خلاف شہر بھر میں سیکڑوں بینرز لگ گئے۔ ایم ڈی خالد محمود شیخ کو ہٹانے اور کے فور کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اسد ضامن کی جگہ انجنیئر کو تعینات کرنے کیلئے انجنیئر اتحاد کے نام سے پینا فلیکس لگائے گئے ہیں ۔حکومت سندھ نے بینرز لگانے والوں کا سراغ لگانے کے لئے انکوائری شروع کردی۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کی شب شہر کے مختلف علاقوں سندھ سیکرٹریٹ ، شاہراہ فیصل ، کارساز اور وزیر اعلی ہاؤس سمیت گورنر ہاؤس کے باہر پینا فلیکس اور بینرزلگائے گئے ہیں ۔ان بینرز پر ایم ڈی واٹر بورڈ خالد محمود شیخ کو نان انجنیئر ہونے کی وجہ سے تبدیل کرنے اور کے فور جیسے اہم پروجیکٹ کے ڈائریکٹر اسد ضامن کو ہٹانے اور کسی انجنیئر کو تعینات کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔مذکورہ بینرز کراچی انجنیئر اتحاد کی جانب سے لگائے گئے ہیں۔ مذکورہ بینرز اور پینا فلیکس لگنے کے بعد واٹر بورڈ افسران و ملازمین میں شدید بے چینی پائی جارہی ہے ،تاہم اس مشکوک مہم کا بینی فشری کے طور پر گریڈ 20کے دو افسران اسداللہ خان اور سلیم احمد صدیقی کا نام سامنے آرہا تھا۔ اسد اللہ خان اس وقت قائم مقام ایم ڈی ہیں اور وہ ایم ڈی شپ کے لیے اس طرح کی مہم نہیں چلائیں گے ،جبکہ دوسرا نام سابق پی ڈی کے فور سلیم احمد صدیقی کا آرہا ہے ،تاہم انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ کر مذکورہ واقعہ کی انکوائری کرنے کی استدعا کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے حکومت سندھ نے واٹر بورڈ کے سینئر افسران کے خلاف ہونے والے اس مہم کے پیچھے چھپے ہوئے عوامل اور ملوث افسران کا سراغ لگانے کیلئے انکوائری شروع کر دی ہے اور اس سلسلے میں شہر بھر میں لگے کیمروں کا ریکارڈ بھی حاصل کیا جارہا ہے ۔ ابتدائی معلومات کے مطابق اس مہم میں واٹر بورڈ کی ہی گاڑیاں اور ملازمین شامل بتائے جارہے ہیں۔ اس حوالے سے قائمقام ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان کا کہنا ہے ہمیں نہیں معلوم یہ کام کس نے کیوں کیا ہے ،مگر یہ غیر قانونی حرکت کرنے والا جلد سامنے لایا جائے گا ۔اس حوالے سے سلیم احمد صدیقی کا کہنا ہے کہ میں نے چیف سیکرٹری کو تحقیقات کیلئے خط لکھا ہے۔ کہ آپ کو اطلاع دینا ضروری ہے کہ زیر دستخط کا کراچی انجینئر اتحاد سے کسی قسم کاکوئی تعلق نہیں، مذکورہ پوسٹرز اور بینرز آویزاں کرکے ناصرف اداروں کے تقدس کو پامال کرنے کی کوشش کی گئی ہے بلکہ اس فعل سے کئی سوالات بھی پیدا ہوگئے ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ یہ ناصرف حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، بلکہ اس سے میری زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور اس موقع پر اس واقعہ کا ہونا میری شہرت پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ اس صورتحال کو ہوئے تحقیقات کرکے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے۔