سخی حسن قبرستان میں قبر50 ہزارتک میں بکنےلگی

0

کراچی (رپورٹ:حسام فاروقی ) گورکن مافیا نے سخی حسن قبرستان میں تدفین پر عائدپابندی کو کمائی کا ذریعہ بنالیا، رات کی تاریکی میں پرانی قبریں توڑ کر ان کی جگہ نئی تیار کی جارہی ہیں، جس کیلئے گورکن مافیا متوفی کے لواحقین سے 50 ہزار روپے تک وصول کر رہے ہیں۔ مافیا نےکے ایم سی افسران اور پولیس کی ملی بھگت سےقبرستان کو 4حصوں میں بانٹ کر منہ مانگے دام پر قبریں فروخت کرنا شروع کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سخی حسن قبرستان میں کے ایم سی انتظامیہ کی جانب سے کوئی ٹھوس نظام نہ ہونے کی وجہ سے گورکن مافیا مکمل طور پر بے لگام ہوگئی ہے، جہاں قبروں کے منہ مانگے دام وصول کئے جارہے ہیں، جس میں بلدیہ افسران اور پولیس کا حصہ بھی شامل ہے ،شہر کے وہ قبرستان جن میں نئی قبر کیلئے جگہ نہیں ہے،وہاں گورکن زیادہ قبریں بنا کر دولت کمانے کے چکر میں تنگ جگہوں اور پرانی قبروں پر قبریں کھود رہے ہیں۔ سخی حسن قبرستان میں جگہ نہ ہونے کے سبب اسے بند کرکے قبرستان میں تدفین پر پابندی عائد کردی گئی ہے، تاہم یہاں تدفین کا سلسلہ تا حال جاری ہے اور قبرستان کو مومن، واحد بخش، خادم حسین اور اسلم نامی گورکنوں نے4 حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے، جہاں ان کے کارندے قبرستان میں پانی فروخت کرنے کیساتھ ان افراد کی تاک میں رہتے ہیں، جن کے عزیز و اقارب اسی قبرستان میں دفن ہیں اور وہ اپنے خاندان کے باقی افراد کیلئے یہیں جگہ حاصل کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں ، ایسے کسی بھی شخص کے قبرستان آنے پر اسی وہاں موجود گورکنوں کے کارندے گھیرتے ہیں، جب آنیوالا شخص بتاتا ہے کہ وہ اپنے کسی پیارے کی تدفین کیلئے قبر حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے بتایا جاتا ہے کہ قبرستان میں تدفین بند ہے، مگر آپ کیلئے ایک قبر کی گنجائش نکل آئے گی، جو ہم نے اپنے خاص شخص کیلئے رکھی تھی وہ آپ لے لو مگر قیمت زیادہ ہوگی، جسکے بعد معاملات طے کئے جاتے ہیں، قبرستان میں بڑی قبر کے 25ہزار سے 50ہزار جبکہ بچے کی قبر کے 15سے 25ہزار روپے تک لئے جا رہے ہیں جبکہ قبرستان میں قبر کی سرکاری فیس 8ہزار500ہے ، قبرستان میں روزانہ3سے4افراد کی تدفین کی جاتی ہے اوریومیہ نئی قبریں بھی تیار کی جاتی ہیں ، نئی قبروں کی تیاری کا عمل رات میں کیا جاتا ہے اور رات میں پرانی بوسیدہ قبروں کو مسمار کرکے ان میں دفن مردے کی باقیات نکال کے کہیں اور دفن کر دیئے جاتے ہیں اور اسکی قبر کی جگہ نئی قبر لے لیتی ہے، جس میں دوسرے مردے کی تدفین کر دی جاتی ہے۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ جب لوگ اپنے پیاروں کی قبر پر فاتحہ خوانی کیلئے جاتے ہیں تو ان کے عزیز کی قبر کی جگہ کسی اور کی قبر ملتی ہے،جس پر غم زدہ لوگ اپنی شکایت کے ازالے کیلئےانتظامیہ اور پولیس کے پاس جاتے ہیں جس پر بھی کوئی شنوائی نہیں ہوتی اور لوگ رو دھو کر صبر کرلیتے ہیں،نئی قبریں جن پرانی قبروں پرنئی تیار کی جاتی ہیں، ان کی کئی کئی ماہ تک گورکن نگرانی کرتے ہیں اور جب انہیں یقین ہو جاتا ہے کہ اس قبر کا کوئی وارث نہیں ہے تو اسے ختم کر دیا جاتا ہے،اس کاروبار میں پولیس اور کے ایم سی کے افسران کو باقاعدگی سے حصہ دیا جاتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More