ہڑپہ تہذیب کی بھارت میں ملنے والی قبرکامعمہ حل
چندی گڑھ (مانیٹرنگ ڈیسک)ساڑھےچارہزارسال پہلےایک مرداور خاتون کو دنیا کی قدیم ترین شہری آبادی کے نواحی علاقے میں بڑے قبرستان کے اندر ایک ہی قبر میں دفن کر دیا گیا تھا۔ 2016 میں بھارت اور کوریا کے ماہرین آثار قدیمہ کو ایسی قبریں ہڑپہ کی تہذیب سے تعلق رکھنے والے گاؤں راکھی گڑھی میں ملیں جو اب شمالی بھارتی ریاست ہریانہ میں واقع ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کےمطابق محققین نے3سال تک اس مشترکہ قبرکامطالعہ کیا اور موت کی وجہ جاننےکی کوشش کی۔اوراب اس تحقیق کےنتائج شائع کیےگئےہیں۔اس تحقیق کی قیادت کرنے والے ماہر آثار قدیمہ متفق ہوئے ہیں یقیناً ایک جوڑا ہیں۔ اور ایسا لگتا ہے کہ دونوں ایک ہی وقت میں دنیا سے گئے تاہم ان کے مرنے کی وجوہات اب تک ایک معمہ ہے۔‘یہ دونوں آدھا میٹر گہرے ریت کے گڑھے میں دفن تھے۔ موت کے وقت مرد تقریباً 38اور عورت کی عمر 35برس تھی۔ دونوں دراز قد تھے۔ مرد کا قد پانچ فٹ آٹھ انچ جبکہ خاتون کا قد پانچ فٹ چھ انچ تھا۔ خیال ہے کہ دونوں موت کے وقت صحت مند تھے۔ دونوں کے ٹیسٹ سے کسی قسم کی ضرب، ہڈیوں پر لکیریں یا کھوپڑی میں غیر معمولی موٹائی نہیں ملی، جس سے کسی قسم کے زخم یا بیماری یا دماغی بخار کی علامت ملتی ہو۔ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ ’جڑواں قبر‘ اس زمانے کی کسی خاص تدفین کے طریقے کا حصہ نہیں تھا جو عام ہوتا۔ ان کا خیال ہے کہ ’اس مرد اور عورت کی موت قریباً ایک وقت پر ہوئی اور انھیں ایک ساتھ ایک قبر میں دفن کیا گیا۔‘راکھی گڑھی کی قبر سے ملنے والی باقی تمام چیزیں اپنے دور کے حساب سے غیر معمولی نہیں تھیں۔ جن میں چند مٹی کے برتن، قیمتی پتھروں کے زیور ہڑپہ کی قبروں میں عام طور پر ملتے رہتے ہیں۔