تفتیشی نظام میں قانونی پیچیدگیوں سے افسران پریشان
کراچی(رپورٹ: خالد سلمان) ایسٹ زون میں نئے تفتیشی نظام نے افسران کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے، 70 فیصد اسٹاف کو تاحال فرنیچر تک مہیا نہیں کیا گیا ہے، جبکہ شعبہ تفتیش کے انسپکٹرز، سب انسپکٹرز اور اے ایس آئیز اپنی مدد آپ کے تحت ہی اپنے دفاتر کی تزئین وآرائش میں مصروف ہیں۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نئے تفتیشی نظام میں کافی قانونی پیچیدگیاں ہیں، جنہیں دور کیا جانا ضروری ہے۔ ایسٹ زون میں تعینات ایک سینئر تفتیشی افسر نے ”امت“ کو بتایا ہے کہ نیا تفتیشی نظام متعارف کرائے جانے کے بعد تمام ایس آئی اوز اپنے اسٹاف کیساتھ انویسٹی گیشن کمپلیکس میں شفٹ ہوگئے ہیں ،لیکن حال یہ ہے کہ 70فیصد اسٹاف کے پاس فرنیچر تک نہیں ہے، جبکہ مذکورہ کمپلیکس میں اتنے کمرے بھی نہیں کہ تمام افسران کو بٹھایا جاسکے۔ تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ ان بلڈنگز کی مرمت کرواکر دی جائے گی، جبکہ انویسٹی گیشن کمپلیکس کی موجودہ حالت یہ ہے کہ ہم سے پہلے یہاں موجود افسران کمروں سے پنکھے اور بلب تک اتار کر لے گئے ہیں، کمپلیکس کی دیواریں بھی گندی ہیں، جبکہ نہ تو سرکاری فون ہے اور نہ ہی پینے کے پانی کی سہولت موجود ہے۔ تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ جہاں اسٹاف کے بیٹھنے کا مناسب انتظام نہیں ،وہاں کسی فریادی کو کیا سہولت دی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس نئے نظام سے جہاں ہم لوگ پریشان ہیں، وہیں مدعی مقدمہ کو بھی اذیت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ اگر محمود آباد تھانے میں کوئی مدعی ڈکیتی، اسٹریٹ کرائمز یا کوئی بھی ایف آئی آر کٹواتا ہے تو اسے اس مقدمے کی تفتیش میں شامل ہونے کیلئے فیروز آباد تھانے جانا پڑے گا، اسی طرح عزیز بھٹی تھانے میں ایف آئی آر کٹوانے والا شخص شارع فیصل تھانے جائے گا ،تاکہ اس کے مقدمے کی تفتیش شروع ہوسکے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایسٹ زون کو 3ڈویژن میں تقسیم کیا گیا ہے، جس کے بعد اب نئے تفتیشی نظام میں 8کرائم ہیڈز ہونگے۔ تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ نیا نظام شروع کرنے کیلئے آئی جی اور نہ ہی محکمہ داخلہ سے تحریری اجازت لی گئی ہے، بس تمام ایس آئی اوز کو زبانی حکم دیا گیا کہ سامان سمیت متعلقہ انویسٹی گیشن کمپلیکس میں شفٹ ہوجائیں۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ عدالتوں کو اب تک اس نئے نظام کے بارے میں بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے، عدالتیں اسی پرانے نظام کے تحت ایس آئی اوز کو نوٹسز جاری کررہی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نئے نظام میں کافی قانونی پیچیدگیاں ہیں جنہیں دور کیا جانا انتہائی ضروری ہے۔