کرپشن چھپانے کیلئے لیاری ایکسپریس وے متاثرین بحالی منصوبے کے 5 صفحات غائب
کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو)لیاری ایکسپریس وے متاثرین کے بحالی منصوبے میں ہونے والی اربوں روپے کی کرپشن اور پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے ثبوت مٹانے اور اہم دستاویزات چھپانے کے لئے متحدہ کی آشیرباد سے افسران سمیت مختلف مافیائیں سرگرم ہو گئیں۔پی سی ون سے 166 سے 171 تک اہم معلومات پر مشتمل 5 صفحات پھاڑ کر گم کر دئیے گئے ۔ محکمہ بلدیات کی یقین دہانیوں کے باوجود پروجیکٹ ڈائریکٹر کے آفس سے نیب حکام کو مطلوب ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکا۔ نیب کراچی نے 7ریفرنسز پر مشتمل لیٹر سیکریٹری بلدیات اور منصوبے کی پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ارسال کر تے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے ۔منصوبے کے فوکل پرسن کا کہنا ہے کہ ریکارڈ دے دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لیاری ایکسپریس وے متاثرین کی بحالی کے منصوبے کا ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر نیب حکام نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور برملا کہا ہے کہ منصوبے کے حکام کی طرف سے ریکارڈ پیش نہ کر کے اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔ دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ لیرپ منصوبے میں ہونے والی اربوں کی کرپشن اور پلاٹوں کی بندربانٹ کو چھپانے کے لئے متحدہ کے آشیر باد سے مختلف افسران سرگرم ہو گئے ہیں ،جبکہ مختلف مافیائیں بھی ان کا ساتھ دے رہی ہیں۔ نیب کراچی کی طرف سے ایک مرتبہ پھر سیکریٹری بلدیات اور منصوبے کی پروجیکٹ ڈائریکٹر لنبیٰ صلاح الدین کو ایک تفصیلی لیٹر ارسا کرتے ہوئے فوری طور پر تمام ریکارڈ کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم کے سپرد کرنے کی ہدایت کی ہے۔ نیب حکام کی طرف سے جاری کئے جانے والے لیٹر No.200823/IW-1/LERP/ SAK-A/NAB(K)2018/152میں کہا گیا ہے کہ 6سمبر 2018کوریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ 13دسمبر کو مزید ایک لیٹر لکھا گیا ،جس میں لے آؤٹ پلان اور پی سی ون اور نظر ثانی شدہ پی سی ون پیش کرنے کے لئے کہا گیا تھا ،جس کو نظر انداز کر دیا گیا۔ 17دسمبر 2018کو نیب حکام کی طرف سے منصوبے کے ڈائریکٹر لینڈ ارشد عباس اور ڈپٹی سیکریٹری بلدیات زاہد کھیمٹیو سے فون پر رابطہ کیا گیا اور ریکارڈ کی فراہمی کی ہدایات جاری کرتے ہوئے محکمہ بلدیات کی طرف سے ایک آفیسر کو نامزد کرنے کے لئے کہا گیا جو منصوبے کے حکام سے ریکارڈ لے کر تفتیشی ٹیم کے سپرد کرے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں گریڈ 17کا ایک آفیسر نامزد کیا گیا تاہم اس کے باوجود اس وقت تک نتائج صفر ہیں۔ 18دسمبر کو نیب حکام نے منصوبے کے ڈائریکٹر لینڈ ارشد عباس کے ہمراہ منصوبے کے صدر دفتر کا دورہ کیا ،جہاں دیکھنے میں آیا کہ کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا، معلوم کرنے پر بتایا گیا کہ ریکارڈ ایگزیکٹو انجنیئرسمیت مختلف افسران کے گھروں پر ان کی تحویل میں ہے۔ اس وقت ڈائریکٹر لینڈ نے مختلف حکام کو ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے افسران کو تنبیہہ کی کہ ریکارڈ کی دفتر میں موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔ نیب حکام کا کہنا ہے کہ 18دسمبر اور 26دسمبر کو ریکارڈ فراہم کرنے کے لئے مزید لیٹر ارسال کئے گئے ،لیکن اس کے باوجود منصوبے کے حکام کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ نیب کے لیٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ یکم جنوری 2019کو منصوبے کے لا آفیسر اور فوکل پرسن عرفان علی ابڑو نے نیب آفیس پہنچ کر تفتیشی ٹیم کے حکام سے ملاقات کی ،جبکہ دوسرے فوکل پرسن ڈائریکٹر لینڈ نہیں آئے تھے ،جبکہ انہیں 26دسمبر کو لکھے گئے لیٹر میں ریکارڈ سمیت پیش ہونے کے لئے کہا گیا تھا۔ پیش ہونے والے آفیسر کے پاس نہ تو ریکارڈ تھا اور نہ ہی کوئی معلومات ۔ نیب حکام کا کہنا ہے کہ منصوبے کے موصول ہونے والے پی سی ون میں سے صفحات 166سے 171تک پھاڑ دئیے گئے ہیں ،جو بھی تاحال پیش نہیں کئے گئے اور نہ ہی لے آؤٹ پلان حوالے کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس لیٹر کے ذریعے پروجیکٹ ڈائریکٹر لبنیٰ صلاح الدین کو 7جنوری کو طلب کرتے ہوئے کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ ڈپٹی ڈائریکٹر رضوان احمد کے روبرو پیش ہونے اور تمام مطلوب ریکارڈ پیش کرنے کے لئے کہا گیا تھا ،تاہم نہ وہ پیش ہوئیں اور نہ ہی ریکارڈ پیش کیا ۔ نیب حکام نے اس صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور مختلف ذرائع کے حاصل ہونے والے ریکارڈ کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے جبکہ اس منصوبے کے مختلف بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی حاصل کر لی ہیں جن کےذریعے ہونے والی ادائیگیوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر محکمہ بلدیات کے متعلقہ ڈپٹی سیکریٹری زاہد کھیمٹیو نے کہا کہ نیب حکام کی طرف سے ہمیں جتنے بھی لیٹر موصول ہوئے وہ ہم نے پی ڈی کو فارورڈ کر دئیے ہیں اور انہیں کہا بھی گیا ہے کہ نیب حکام سے تعاون کریں اور جو بھی ریکارڈ درکار ہے فراہم کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب حکام کا پہلا مطالبہ لے آؤٹ پلان اور پی سی ون تھا جو انہیں فراہم کر دیا جانا چاہئے اور محکمہ بلدیات نیب حکام سے مکمل تعاون کر رہا ہے۔ منصوبے کی پروجیکٹ ڈائریکٹر لبنیٰ صلاح الدین کو موقف جاننے کے لئے متعدد مرتبہ کوشش کی گئی لیکن ان سے بات نہ ہو سکی تاہم چند روز قبل ہونے والی مختصر گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس جتنا بھی ریکارڈ تھا وہ اینٹی کرپشن کے پاس ہے ۔ اس سلسلے میں ڈائریکٹر لا اور منصوبے کے فوکل پرسن عرفان علی ابڑو سے جب ان کا موقف لینے کے لئے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یکم جنوری کو ہی نیب حکام کو مطلوب ریکارڈ فراہم کر دیا گیا ہے۔ مسائل صرف اس لئے پیدا ہو رہے تھے کہ منصوبے کا کوئی فوکل پرسن نامزد نہیں کیا گیا تھا۔