کراچی(رپورٹ:محمد نعمان اشرف)گارڈن مارکیٹ کے متاثرین نے متبادل جگہ نہ ملنے پر میئر وسیم اختر اور وزیر بلدیات سعید غنی کے خلاف احتجاج شروع کردیا ہے۔’’امت ‘‘سے گفتگو میں متاثرین کا کہنا تھا کہ ایک ماہ کا نوٹس دے کر انسداد تجاوزات عملے نے 5دن بعد ہی دکانیں مسمار کردیں ،جب کہ متبادل جگہ کی یقین دہانیاں کرانے کے باوجود حکام نے رابطہ نہیں کیا۔معلوم ہوا ہے کہ کے ایم سی حکام نے چڑیا گھر کے تاجروں کو ایک ماہ کی مہلت دی تھی۔نوٹس میں لکھا گیا تھا کہ ایک ماہ کے اندر اپنی دکانیں خالی کرلیں نہیں تو مسمار کردی جائے گی۔جس پر گارڈن مارکیٹ کےتاجروں کی ایسوسی ایشن نے میئرکراچی وسیم اختر سمیت دیگر افسران سے ملاقاتیں کیں ،جن میں یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ آپریشن سے قبل ہی چڑیا گھرکے دکانداروں کو متبادل جگہ فراہم کی جائے گی ،تاہم انسداد تجاوزات عملے نے ایک ماہ کا نوٹس دے کر 5دن بعد ہی دکانیں مسمار کردی۔چڑیا گھر آپریشن میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمن ،بشیر صدیقی اور دیگر افسران کی نگرانی میں کیا گیا ،جس میں 405دکانیں اور دفاتر مسمار کیئے گئے ۔آپریشن 2روز تک جاری رہا ،تاہم اس کے بعد ہی میٹروپولیٹن کمشنر سیف الرحمن نے متاثرین سے ملاقات میں کہا تھا کہ دکانداروں کو متبادل جگہ فراہم کی جائے گی۔میئر وسیم اختر بھی اپنے اجلاس میں یقین دہانی کراتے رہے کہ متاثرین کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔وزیر بلدیات سندھ سعید غنی بھی کہا تھا کہ متاثرین کی بحالی کے لیئے کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے۔اس ضمن میں میئرکراچی اور وزیر بلدیات مشترکہ پریس کانفرنس کے علاوہ کئی ملاقاتیں بھی کرچکے ہیں۔ آپریشن کے بعد تاجروں سے رابطہ نہ کرنے پر چڑیا گھر کے متاثرین نے احتجاجی کیمپ لگا لیا ہے۔’’امت ‘‘کو احتجاجی کیمپ میں موجود دکاندار دانش ابراحیم نے بتایا کہ وہ لسبیلہ کا رہائشی اور 4بچوں کا باپ ہے۔انہوں نے بتایا کہ میری دکان نمبر 98گزشتہ 50سالوں سے مذکورہ مارکیٹ قائم تھی‘جس میں ڈیزل اور بیٹری چارج کا کام کیا جاتا تھا‘انہوں نے بتایا کہ انسداد تجاوزات عملے نے میری دکان پر نوٹس دیا تھا کہ ایک ماہ کے دوران دکان خالی کردی جائے تاہم انسداد تجاوزات عملے نے 5دن بعد ہی دکان مسمار کردی۔انہوں نے بتایا کہ دکان سے گھر کی کفالت کرتا تھا لیکن اب دکان مسمار کردی گئی ہے اور 6دن گزرجانے کے بعد کوئی متبادل جگہ بھی فراہم نہیں کی گئی ہے‘انہوں نے بتایا کہ میئرکراچی وسیم اختر نے ہم سے وعدہ کیا تھاکہ متبادل جگہ جلدفراہم کی جائے گی ،لیکن 6روز گزرجانے کے بعد بھی کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ دکاندار محمد شاہد نے بتایا کہ چڑیا گھر کے اطراف میری دکان 110اور111گزشتہ کئی سالوں سے قائم تھی ۔ دکانوں سے ہی گھر کی کفالت کرتا تھا ،لیکن اب دکانیں نہیں ہیں تو گزارا کرنا مشکل ہورہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر بلدیات سعید غنی نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ متاثرین کی بحالی کے لیئے ٹیم تشکیل دے دی ہے لیکن عملی اقدام نظر نہیں آرہا ۔سعید غنی صرف میڈیا تک محدود ہیں۔دکاندار محمد حسان نے بتایا کہ ہم 6روز سے سڑک پر موجود ہیں ہم سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں کیا ۔’’امت ‘‘کو چڑیا گھر مارکیٹ کے جنرل سیکریٹری محمد آصف نے بتایا کہ میئرکراچی سمیت دیگر افراد کو کئی درخواستیں لکھی ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ میئرکراچی وسیم اختر سے تو البتہ ایک دو بار رابطہ ضرور ہوا ہے ،لیکن وزیر بلدیات سعید غنی نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا‘انہوں نے مزید کہا کہ متبادل جگہ نہ ملنے تک احتجاجی کیمپ جاری رہے گا۔