امریکی جیل میں 12 برس گزارنے والا پاکستانی بیگناہ ثابت
واشنگٹن(امت نیوز)امریکہ کے فیڈرل مجسٹریٹ نے پاکستانی نژاد امریکی شہری حامد حیات کو پاکستان میں دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ میں جانے اور امریکہ میں حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں سنائی گئی متنازع سزا کو معطل کرنے کی سفارش کر دی۔حامد حیات کو 2006 میں دہشت گردوں کی معاونت اور ایف بی آئی ایجنٹس سے جھوٹ بولنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔استغانہ نے الزام لگایا تھا کہ حامد حیات کے پاس جہادی دل ہے اور وہ اسپتال، بینک سمیت حکومتی عمارتوں پر حملوں کا منصوبہ بنارہا ہے۔36 سالہ حامد حیات اس وقت کیلیفورنیا کے شہر لودی میں چیری کے کھیت میں کام کرتا تھا۔ وہ اپنی 24 سال کی سزا میں سے آدھی جیل میں گزار چکا ہے۔ امریکی مجسٹریٹ جج ڈیبورا بارنس نے نئے گواہان سے نیا بیان سنا جس میں ان کا کہنا تھا کہ حامد حیات کیلیفورنیا میں ہی پیدا ہوا اور پاکستان میں اپنے آبائی گاؤں شادی کرنے اور اپنے رشتہ داروں سے ملنے گیا تھا جہاں اسے کسی دہشت گرد نے ٹریننگ نہیں دی۔ جج کا کہنا تھا کہ اگر کم تجربہ کار دفاعی اٹارنی نہ ہوتا تو ممکن ہے کہ حامد حیات کو سزا نہ ہوتی۔