مالیاتی خسارہ1ہزارارب ہوگیا-ن لیگ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ن) نے حکومت سے منی بجٹ لانے کی وجوہات سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چندماہ میں دوسرا منی بجٹ حکومت کی ناکامی ہےاسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ منی بجٹ کی وجہ حکومتی اخراجات میں اضافہ ہے، پالیسی ریٹ کی وجہ سے 400 ارب روپے کے اخراجات بڑھے، عوام میں مزید بوجھ برداشت کرنے کی سکت نہیں، عوام پر ٹیکسوں میں اضافہ حکومتی مفاد میں نہیں ہے، حکومت کے پاس ایک ہی راستہ ترقی کی شرح کو بڑھانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دوسرا مہینہ ہے ملک میں بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ ہے اور معیشت نیچے جارہی ہے، میں ملک میں ایل این جی لانے کا ذمہ دار ہوں جو پوچھنا ہے مجھ سے پوچھیں، ایل این جی نہ لاتے تو ملک میں توانائی کا بحران حل نہ ہوتا۔شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا ہم چاہتے ہیں کہ معیشت بہتر ہو اور ملک کے حالات اچھے ہوں، ہم نے تعمیری بات کرنی ہے، راستہ دکھانا ہے اور نعم البدل دینا ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی آمدنی نہیں اور افراط زر سے حکومت کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے، اب ان اخراجات کو پورا کرنے کے لیے یہ منی بجٹ میں بوجھ عوام پر ڈال رہے ہیں، اضافی ٹیکس لگانا اور افراط زر بڑھانا عوام یا ملک کے مفاد میں نہیں، ہم پانچ سال میں 2 فیصد گروت کو 5.8 فیصد پر لے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ جس کو دبانا ہو اس کا نام ای سی ایل میں ڈال دیتے ہیں، ای سی ایل کے علاوہ بھی کابینہ کے پاس کرنے کو بہت کام ہوتے ہیں، ہم نے اپنی حکومت میں ای سی ایل پر پانچ منٹ سے زیادہ نہیں لگائے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ راہ چلتے کسی بچے سے پوچھ لیں کہ یہ حکومت لائی گئی ہے یا نہیں، وہ بھی بتادے گا، این آر او آمر کرتے ہیں اور وہ کرتے ہیں جو آئین کی پروا نہیں کرتے، این آر او کی بحث ختم کریں، این آر او نہ کوئی مانگ سکتا ہے نہ دے سکتا ہے، نوازشریف نے این آر او کرنا ہوتا تو جیل نہ جاتے، نواز شریف کیسز کا مقابلہ کر رہے ہیں، 185 پیشیاں بھگتنے والا این آر او نہیں کرتا۔سابق وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ حکومت 6 ماہ میں دوسرے منی بجٹ پیش کرنے کی وجوہات بتائے، اپنے دور حکومت کے اقدامات سے متعلق جواب دہ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر حکومت نے رابطہ نہیں کیا، یہ بہت اہم معاملہ ہے، حکومت اسے پارلیمنٹ میں لائے،اس موقع پر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نےکہا کہ 6 ماہ میں موجودہ مالی خسارہ ایک ہزار ارب روپے ہو چکا ہے، خسارہ 2.8 فیصد تک بڑھ چکا جو آئندہ سہ ماہی میں مزید بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک کا قرضہ 2240 ارب روپے بڑھ چکا ہے، حکومت اسٹیٹ بینک سے 1400 ارب روپے قرض لے چکی، حکومت نوٹ چھاپنے پر مجبور ہو چکی ہے، مہنگائی دو گنا بڑھ چکی ہے، 6 فیصد ترقی کی شرح ہو تو بیروزگاری پر قابو رہتا ہے۔مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ پہلے 5 ماہ میں برآمدات 4 فیصد کم ہوئی ہے، دسمبر میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 2 سے 3 فیصد برآمدات بڑھی ہیں، 6 ماہ میں موجودہ مالی خسارہ ایک ہزار ارب روپے ہو چکا ہے۔سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پہلی بار 23 سال میں لارج اسکیل مینو فیکچرنگ میں منفی گروتھ ہوئی، تبدیلی صرف نام کی آئی، اسٹاک ایکسچینج میں 45 ارب ڈالر نقصان ہو چکا ہے، غیر یقینی کی صورتحال مسائل میں اضافہ کررہی ہے، آئی ایم ایف کے پاس جانے کا تا حال فیصلہ نہیں ہوا، جان کنی کی کیفیت سے بہتر ہے ایک ہی بار جان لے لیں۔