ممتاز عالم دین مولانا حمد اﷲ جان آبائی قبرستان میں سپرد خاک

0

پشاور(امت نیوز) جید عالم دین مولانا حمد اﷲ جان ڈاگئی صوابی میں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیئے گئے نماز جنازہ میں سیاسی ،مذہبی،سماجی شخصیات ،ارکان پارلیمنٹ اور بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے جید عالم دین مولانا حمد اﷲ جان کی وفات پر انتہائی رنج و غم کا اظہار کیا ہے یہاں سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں وزیراعلیٰ نے مرحوم کی مغفرت اور سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤنے ممتاز عالم دین ،شیخ القرآن وحدیث مولانا حمداللہ جان کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور ان کی درجات کی بلندی کیلئے دعا کی۔اپنے ایک تعزیتی بیان میں انھوں نے کہا کہ مرحوم کی دینی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔ مولانا حمد اللہ جان نے اپنی زندگی دین کی خدمت اور پھیلاؤ کیلئے وقف کررکھی تھی اور زندگی بھر ترویج اسلام کیلئے کام کیا۔آفتاب شیرپاؤ نے مرحوم کی دینی خدمات کو خراج تحسین پیش کیااور غمزدہ خاندان کے ساتھ دلی ہمدردی و یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے صبر و جمیل کیلئے دعا کی۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے شیخ الحدیث استاد العلماء مولانا حمد اللہ جان المعروف ڈاگئی بابا جی کی وفات پر گہرے دکھ ، افسوس اور غم کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کے روز ڈاگئی بابا جی کی تعزیتی مجلس میں شرکت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مشتاق احمد خان نے مولانا حمد اللہ جان کی دینی اور علمی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا حمداللہ جان کی وفات سے دینی حلقہ میں بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے جسے پر کرنا مشکل ہوگا۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صوبائی ناظم مولانا حسین احمد نے معروف عالم دین مولانا حمدا للہ جان ڈاگئی بابا جی کی وفات پر گہرے رنج ودکھ کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی علمی ،دینی ،سیاسی خدما ت کوزبردست الفاظ میں خراج ِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ مولانا مرحوم تقریباً پون صدی سے دینی تعلیم کی تدریس واشاعت میں مصروف تھے۔وہ ایک علمی اثاثہ تھے۔دینی حلقو ں میں وہ ایک خاص اور منفرد مقام رکھتے تھے۔بڑے جید علماء بھی ان کے سامنے زانوتلمذ ہونے میں سعادت سمجھتے تھے۔ان کی وفات سے علمی حلقوں میں پیدا ہونے والا خلا کبھی پر نہیں ہوسکے گا۔ان کی وفات نہ صرف پاکستان بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے بہت برا سانحہ ہے۔دین اسلام کی سربلندی اور نفاذ شریعت کے نفا ذ کے لیے ان کی روشن خدمات رہتی دنیا یادرکھی جائیں گئی۔آپ کاقائم کردہ ادارے جامعہ مظاہر العلوم سے ہزاروں کی تعداد میں علما ء فارغ ہوئے اورا ٓج دنیا کے کئی ممالک میں دینی علوم پڑھانے میں مصروف ہیں۔شعبا ن رمضان میں ان کے چالیس روزہ دورہ تفسیر سے ہزاروں علماء فیض اٹھاتے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More