پولیس موبائل میں آنے والے مدعی نے نامزد ملزم قتل کردیا
کراچی (اسٹاف رپورٹر) نیوٹاؤن میں پولیس موبائل میں عدالتی حکم پر بیٹیوں سے ملنے کے لئے آنے والے مدعی نے گولیاں مار کر نامزد ملزم کو قتل کردیا، متعلقہ پولیس نے غفلت برتنے پر درخشاں تھانے کے پولیس افسر سمیت 4 اہلکاروں کو حراست میں لے لیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سہیل مغل درخشاں تھانے کی پولیس موبائل میں بیٹھ کر مقتول منور علی کی گرفتاری کا عدالتی حکم لے کر گھر پہنچا تھا۔ملزم اور اس کی اہلیہ میں علیحدگی ہوچکی تھی، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول منور علی اسٹیٹ ایجنٹ اور کار ڈیلر کا کام کرتا تھا، جبکہ ملزم کی سابقہ اہلیہ اور بیٹیاں گزشتہ ڈھائی برس سے مقتول کے فلیٹ میں کرائے پر رہائش پذیر تھیں، جبکہ ملزم کو شک تھا کہ اس کی سابقہ اہلیہ اور بیٹیاں مقتول کے ساتھ رہتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نیو ٹاؤن کے علاقے شرف آباد میں واقع توسو اپارٹمنٹ میں ڈیفنس کا رہائشی شخص سہیل مغل درخشاں پولیس کے ہمراہ اتوار کو عدالتی حکم پر مقتول منور علی کی گرفتاری اور اپنے بیٹیوں کی بازیابی کے لئے منور علی ولد معروب علی کے گھر آیا تھا ،جہاں ملزم سہیل نے پہلے سے چھپا کر لائی گئی پستول نکال کر منور علی پر گولیاں برسادیں ،جس کے نتیجے میں منور علی موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔اسی دوران ملزم سہیل کے ساتھ آنے والے درخشاں پولیس کے اہلکاروں نے فوری طور پر ملزم کو تحویل میں لیتے ہو ئے آلہ قتل برآمد کرتے ہوئے جائے واردات سے نائن ایم ایم پستول کے 4 خالی خول قبضے میں لے لئے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر ملزم سہیل اور درخشاں پولیس کے افسر اور دیگر اہلکاروں کو بھی پوچھ گچھ کے لئے تھانے منتقل کردیا۔ایس ایچ او نیو ٹاؤن نے بتایا کہ عدالتی حکم کے بعد درخشاں پولیس کے انسپکٹر راجا تنویر کی سربراہی میں ملزم سہیل مغل کے ہمراہ منور علی کو گرفتار کرنے پہنچی تھی، درخشاں پولیس نے نیوٹاؤن تھانے میں اپنی آمد بھی درج کروائی تھی، جبکہ پولیس پارٹی کے ساتھ آئے سہیل مغل نے موبائل سے اترتے ہی منور علی پر فائرنگ کر دی۔ مقتول کے بھائی کا کہنا ہے کہ وہ واقعہ کے وقت گھر پر موجود تھا کہ اس دوران گولیاں چلنے کی آواز آئی ،جس پر وہ گھر سے باہر آیا تو دیکھا اس کا چھوٹا بھائی منور علی زمین پر گرا ہوا تھا۔ میں نے پولیس والوں کو کہا کہ بھائی کو اسپتال لے جاؤ ،لیکن پولیس اہلکاروں نے اس کی ایک نہ سنی اور میرا بھائی موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ایس پی گلشن اقبال طاہر نورانی نے ’’امت ‘‘کو بتایا کہ منور علی اور ملزم سہیل کا عدالت میں 3برس سے فیملی تنازعہ چل رہا تھا، جبکہ ملزم کی سابقہ بیوی فوزیہ نے عدالت کے ذریعے اپنے سابقہ شوہر ملزم سہیل مغل سے خلع لے رکھا ہے۔عدالتی حکم پر ملزم کو اس کی بچیوں سے ملوانے کے لیے بھیجا گیا تھا۔اس دوران ملزم نے طیش میں آکر گولیاں چلادیں۔ منور علی کو 4گولیاں لگیں ،جو جان لیوا ثابت ہوئیں، جبکہ متعلقہ پولیس نے ساتھ آنے والے درخشاں تھانے کے افسر سمیت 4اہلکاروں کو تحویل میں کر تفتیش شروع کر دی ہے، اہلکاروں کے خلاف بھی غفلت برتنے پر انکوائری کی جائے گی۔ایس پی طاہر نورانی کا مزید کہنا تھا کہ ملزم سہیل مغل کی سابقہ اہلیہ اپنی بیٹیوں کے ہمراہ مذکورہ اپارٹمنٹ میں گزشتہ ڈھائی برس سے کرائے پر رہائش پذیر ہے ،جبکہ مذکورہ فلیٹ مقتول منور علی کا ہے ،جسے اس نے کرائے پر دے رکھا تھا۔مقتول اسٹیٹ ایجنٹ اور کار ڈیلر کا کام کرتا تھا۔ ملزم سہیل نے منور علی کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی۔ سہیل عدالتی حکم پر درخشاں تھانے کے افسر اور دیگر اہلکاروں کے ہمراہ اتوار کو منور کی گرفتاری اور اپنی بیٹیوں کو بازیاب کرانے کے لئے اس کے گھر آیا تھا، جہاں ملزم نے موبائل سے اتر کر منور پر گالیاں برسادیں، جس کے نتیجے میں مقتول موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ دوسری طرف ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی کا کہنا ہے کہ ملزم سہیل کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے گا اور درخشاں تھانہ کی پولیس کے خلاف مجرمانہ غفلت کا مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔