اسلام آباد(اویس احمد) ضلعی انتظامیہ نے قائد اعظم یونیورسٹی کی اراضی پر غیر قانونی آبادکاری اور ناجائز قبضوں کا ذمہ دار وفاقی ترقیاتی ادارے(سی ڈی اے) کو قرار دے دیا، جس نے قائد اعظم یونیورسٹی انتظامیہ سے پوری قیمت وصول کرنے کے باوجود اراضی مکمل طور پر ایکوائر نہیں کی جس سے جامعہ کی اراضی پر ناجائزتجاوزات کی راہ ہموار ہوئی۔ اس بات کا انکشاف ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے 18 جنوری 2017 کو وائس چانسلر جامعہ کے نام لکھے گئے خط میں کیا گیا۔ خط میں ڈپٹی کمشنر نے واضح طور پر لکھا ہے کہ کوٹ ہتھیال، جہاں جامعہ کی 181 ایکڑ اراضی ناجائز قبضے کی نذرہو چکی ہے، سی ڈی اے نے کبھی مکمل طور پر ایکوائر ہی نہیں کی جس کے نتیجے میں کوٹ ہتھیال کے پرانے رہائشیوں نے اپنے گھروں اور زمینوں کا قبضہ تاحال برقرار رکھا ہوا ہے اور سی ڈی اے نے بھی ان سے قائد اعظم یونیورسٹی کو فراہم کی گئی اس زمین کا قبضہ واگزار کروانے کی کوشش نہیں کی۔ ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق بھی جامعہ کی مجموعی اراضی ایک ہزار708 ایکڑ 7کنال اور 16 مرلہ ہے، جس میں سے کوٹ ہتھیال کے علاوہ تمام اراضی ایکوائر شدہ ہے۔ کوٹ ہتھیال میں واقع جامعہ کی 181 ایکڑ اراضی صرف جذوی طور پر ایکوائر کی گئی ہے، حالانکہ جامعہ انتظامیہ نے اس اراضی کی مد میں سی ڈی اے کو مکمل ادائیگی کر رکھی ہے۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق جامعہ کی اراضی پر قبضے کے معاملے پر سی ڈی اے کے ممبر پلاننگ اسد کیانی اور جامعہ کے ڈائریکٹر ورکس اور سنیئر ڈرافٹس مین کے مابین 21 دسمبر 2016 اور 19جنوری 2017 کو جامعہ کی اراضی پر قبضے کے معاملے پر دو ملاقاتیں ہوئیں ۔ دوسری ملاقات کے میٹنگ منٹس ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ سی ڈی اے کی جانب سے جاری کیے گئے، جن میں کہا گیا کہ آئی سی ٹی اور سروے آف پاکستان جامعہ کی اراضی کی مشترکہ حد بندی کریں گے، جس کے بعد 26 جنوری 2017 کو وائس چانسلر جامعہ نے سروے آف پاکستان کے ذریعے جامعہ کی اراضی کی حد بندی کی منظوری دی تھی۔ملاقات میں طے پایا کہ سی ڈی اے این او سی جاری کرے گی جس کےتحت جامعہ انتظامیہ اپنی حدود کے گرد چاردیواری کی تعمیر کا کام شروع کر دےگی۔ ملاقات میں طےپایا کہ سی ڈی اے اور آئی سی ٹی سروے آف پاکستان کو حد بندی کے لیے تمام ریکارڈ فراہم کریں گے، جبکہ جامعہ انتظامیہ اپنے سکیورٹی اسٖٹاف، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے ذریعے جامعہ کی اراضی پر قائم نئی تجاوزات کے خاتمے کے لیے آپریشن کرے گی۔وائس چانسلر جامعہ نے 26جنوری کو سرویئر جنرل آف پاکستان کو خط لکھا کہ جامعہ کی ایک ہزار709 ایکڑ چار کنال 12 مرلے اراضی جو سی ڈی اے نے جامعہ کو ایکوائر کر کے دی تھی اس کی حد بندی کی جائے۔