اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ائیرمارشل ارشد ملک نے کہا ہے کہ وہ مارچ میں 5 سالہ اسٹریٹجک بزنس پلان حکومت کو دیں گے جس میں ایوی ایشن پالیسی، آمدن بڑھانے، مکمل فلیٹ کی مقامی طور پر مرحلہ وار اپ گریڈیشن، رائٹ سائزنگ اور منافع بخش روٹس پر سروس کا آغاز شامل ہو گا۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر ہوابازی و نجکاری محمد میاں سومرو، وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی افتخار درانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن کے سربراہ ارشد ملک کا کہنا تھا کہ جب وہ پی آئی اے میں گئے تو سننے کو ملا کہ یہ سفید ہاتھی ہے جس میں یونین، کرپشن مافیا، اور زیادہ اسٹاف موجود ہے اور افسوس کے ساتھ اس میں واقعی حقیقت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بہترین پروفیشنل لوگ بھی موجود ہیں جن کو انتظامی راہ پر گامزن کرتے تو حالات اتنے برے بھی نہ ہوتے لیکن حالات ایسے پیدا کر دیے گئے کہ ان کے لئے کام کرنا مشکل تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے 777بوئنگ طیاروں کو متروک قرار دے دیا گیا، جہاز کے اندر مسافروں کے ساتھ یہ سلوک ہو رہا تھا کہ اندر بیڈ شیٹیں لگا کر مسافروں کو بٹھایا جا رہا تھا۔پی آئی اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بوئنگ کے علاوہ اے ٹی آر اور دیگر طیارےگراؤنڈ کیے گئے جن کا انجن اور قیمتی آلات چوری کر لیے گئے، جہاز کو ٹوچین کرنے والی مشنیری اور آلات ناکارہ تھے اور گراؤنڈ کیے گئے جہازوں کو کھلے آسمان تلے کھڑا کر دیا گیا تاکہ باقی ماندہ بھی ناکارہ ہوجائے۔انہوں نے مزید انکشاف کیا کہا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا زبردستی افتتاح کرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پی آئی اے میں بہتری کیلئے کوششیں کیں جس پر کافی حد تک معاملات بہتر ہوگئے،پی آئی اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے یونین کے صدر کے پاس 13 گاڑیاں تھیں جن میں سے 8 واپس لے لیں ہیں اور کچھ گاڑیوں پر حکم امتناہی حاصل کی گئی ہے، ان کو 250 لیٹر فی گاڑی فیول بھی دستیاب تھا، اس کے ساتھ ساتھ یونین کے دفتر سے بورڈنگ کارڈز کے اجراء، کمیونیکشن اور ریونیو سسٹم تک رسائی تھی جسے ختم کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ رواں سال مارچ میں 5 سالہ اسٹریٹجک بزنس پلان حکومت کو بھجوائے گی جس میں ایوی ایشن پالیسی، آمدن بڑھانے، مکمل فلیٹ کی مقامی طور پر مرحلہ وار اپ گریڈیشن، رائٹ سائزنگ، منافع بخش روٹس پر سروس کا آغاز شامل ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ پی ایس او بقایا جات ادا نہ کرنے پر فیول فراہم نہیں کرتا جب کہ سابقہ ادوار میں من پسند ائیر لائنوں کو نوازنے کیلئے غیر متوازن اوپن اسکائی کی بدولت پی آئی اے 550 پروازوں سے 220 پروازوں پر آگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے نے 431 ارب کے واجبات، 247 ارب قرض اور 144 ارب اداروں کو ادا کرنے ہیں۔