کراچی ( اسٹاف رپورٹر )قیوم آباد میں کچرا کنڈی کے بعد گزری میں سرکاری اسکول سے ٹھپہ لگے 154 بیلٹ پیپر بر آمد ہوگئے ، ان پر تیر ، کتاب اور شیر کے نشان پر مہریں موجود ہیں ، سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن اور شفاف انتخابات پر سوالات اٹھادیئے ،پی پی نے حلقہ این اے 247 سے پی ٹی آئی کو جتوانے کا الزام لگا یا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کی صبح حلقہ این اے 247 کے علاقے گزری میں واقع گورنمنٹ گرلز سکینڈری اسکول کے مریم بوائز اسکول کے ایک کلاس روم سے طالب علم کو ڈیسک میں پانی کی بوتل رکھنے کے دوران بڑی تعداد میں بیلٹ پیپر ملے جس پر اس نے کلاس ٹیچر علی کو آگاہ کیا۔معاملہ سامنے آنے پر اسکول پرنسپل نے علاقے سے منتخب چیئرمین کرم اللہ وقاص کو اطلاع دی ۔ کرم اللہ وقاص کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے وہ فوری طور پر اسکول پہنچے اور بیلٹ پیپر زکی گنتی کی گئی تو معلوم ہوا کہ ان کی تعداد 154ہے اور مہریں بھی لگی ہوئی ہیں ۔ کرم اللہ وقاص نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ بر آمد ہونے والے بیلٹ پیپرز میں سے 108 تیر کی مہر والے تھے جب کہ کتاب اور شیر کی مہر والے بیلٹ پیپر بھی شامل تھے ۔ معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ اسکول میں 5 سرکاری اسکول ہیں جو تمام الیکشن میں پولنگ اسٹیشن تھے یہاں سے پیپلز پارٹی کو 2260 ووٹ ملے ہیں جب کہ جیتنے والے پی ٹی آئی امیدوار نے 1554 ووٹ حاصل کئے ہیں ۔ اسی طرح بلدیاتی انتخابات میں مذکورہ پولنگ اسٹیشن سے پی پی کو 3150 اور پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے اتحاد کو 954 ووٹ پڑے تھے ۔ مذکورہ علاقے میں پی پی ووٹوں کی تعداد ہمیشہ زیادہ رہی ہے ۔ امت نے مذکورہ معاملے پر پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ملنے والے بیلٹ پیپرز پر مہریں اور عقب میں الیکشن کمیشن کی مہر دھاندلی کو ظاہر اور الیکشن کمیشن کے شفاف انتخابات کے دعوے کو غلط ثابت کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے انتخابی نشان کے بیلٹ پیپر نکال کر پی ٹی آئی کو کامیاب کرا یا گیا جس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔ دریں اثنا متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے امیدوار صفیان دلاور نے بیلٹ پیپر کی برآمدگی کو الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر سوالیہ نشان قرار دیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق برآمد ہونے والے سیکڑوں بیلٹ پیپرز قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 111 کے ہیں۔این اے 247 پر پی ٹی آئی کے عارف علوی جبکہ پی ایس 111 پر عمران اسماعیل کامیاب ہوئے تھے۔