فوجی عدالتوں میں توسیع پر اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) وفاقی حکومت نے فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق اجلاس میں اپنی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے چیمبر میں اہم مشاورتی اجلاس ہو اجس میں شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، فہمیدہ مرزا، شیریں مزاری اور عامر ڈوگر شریک ہوئے۔پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری نے اجلاس کے شرکا کو فوجی عدالتوں میں توسیع کے مسودے پر بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں الیکشن کمیشن کے 2 ممبران کے تقرر کے لیے ابتدائی ناموں پر بھی مشاورت کی گئی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ حکومت اپنی کمیٹی تشکیل دے گی، اس اہم معاملے پر ہم اپنی حریف جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیں گے جبکہ اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر اپوزیشن کے تعاون کی ضرورت ہے۔ فوجی عدالتوں کیلئے ایک آئینی ترمیم درکار ہے جس کے لئے دو تہائی اکثریت چاہیے کیونکہ کسی جماعت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے۔وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کو حالات کی ضرورت قرار دےدیا۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کےبل پر بات چیت ہونا ضروری ہے، حکومت کا موٴقف ہے کہ فوجی عدالتوں سے متعلق عوام کو مکمل آگاہی ہونا چاہیے، حالات ایسے ہیں جس میں فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں جو بہتری ہونا چاہیے تھی اس کا الزام کسی کو دینا مناسب نہیں، حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ ادوار میں عدالتوں کی صلاحیتوں کو بہتر نہیں بنایا گیا، کوشش ہے سول عدالتوں کی استعداد کار بڑھائی جائے تاکہ فوجی عدالتوں کی ضرورت نا پڑے۔وزیر قانون کا کہنا تھا کہ حکومت اور اتحادیوں کی رائے ہے کہ اس معاملے پر بحث ہو اور پھر فیصلہ ہو، بل لانے سے قبل حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے ہونا چاہیے، اگر حکومت کے پاس دوتہائی اکثریت بھی ہوتی تو اتفاق رائے ہونا چاہیے تھا۔