کراچی(اسٹاف رپورٹر)انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے عبوری ضمانتیں منسوخی کے بعد قاتل راؤ انوار کے نقیب اللہ کیس میں 6 شریک ملزمان اہلکاروں کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر کے جیل منتقل کر دیا گیا ۔سانحہ بلدیہ فیکٹر ی کے 5 زخمیوں سمیت13 گواہوں کے بیان قلمبند کئے گئے ۔ عدالت نے مزید گواہ طلب کرتے ہوئے سماعت19 جنوری تک ملتوی کر دی ہے ۔متحدہ رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کے والد اخلاق حسین نےپولیس کی تحویل میں موجود مقتول کی کار کی واپسی کیلئے درخواست دی ،جس پر انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2نے تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کرکے19 جنوری کو طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کوسینٹرل جیل میں نقیب اللہ کیس کی سماعت کی ۔ اس موقع پر عدالت نے گزشتہ سماعت پر محفوظ کیا گیا ،فیصلہ سناتے ہوئے6 پولیس اہلکاروں اکبر ملاح، محمد انار، فیصل محمود، خیر محمد، عمران کاظمی و رئیس عباس زیدی کی عبوری ضمانت منسوخ کر دی ،جس پر ملزمان کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر کے جیل منتقل کر دیا گیا ۔عدالت نےگرفتار ملزم شکیل فیروزکی ضمانت کی درخواست بھی مسترد کر دی ۔کیس میں 7 ملزمان اے ایس آئی اللہ یار ، ہیڈ کانسٹیبل محمد اقبال ، کانسٹیبل ارشد علی ،غلام نازک،عبدالعلی ، شفیق احمد و شکیل فیروز پہلے ہی سے گرفتار ہیں ۔بدھ کو مزید 6ملزمان کی گرفتاری کےبعدگرفتارشدگان کی تعداد 13 ہو گئی ہے ۔کیس میں راؤ انوارکے علاوہ پولیس افسران قمر احمد شیخ ، محمد یاسین ،سپرد حسین اور خضر حیات ضمانت پر ہیں۔سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت ،گدا حسین ،محسن عباس، صداقت حسین، راجا شمیم، رانا ریاض اور شعیب شوٹر تا حال مفرور ہیں اور ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں ۔