ججز تعیناتی کے طریقہ کار پر سپریم کورٹ بار کا اعتراض
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سبکدوش چیف جسٹس ثاقب نثار کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ،اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے 20 سال تک بطورجج خدمات سر انجام دیں، فراہمی انصاف میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی خدمات کو یاد رکھا جائے گا، چیف جسٹس کو از خود نوٹسز پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا لیکن انہوں نے صحت، تعلیم اور پانی کے معاملات پر شاندار فیصلے دیئے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ کچھ عرصے سے ججز کے لہجےمیں ترشی بڑھ جاتی ہے،ججز کےلہجے میں ترشی عدالت اور وکیل کو بنیادی مقصد سے ہٹا دیتی ہے، وکلاء اور ججوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ سائلین کے ذہنوں کو متاثر کرتا ہے۔ وکیل کو حقائق بیان کرنے اور دلائل دینے کا موقع نہیں دیا جاتا، عدلیہ اور بار ایک گاڑی کے پہیے لیکن اب ایک پہیہ صرف اضافی ہے۔ حکومتی اور انتظامی امور میں بے جا مداخلت سے ادارے کمزور ہوتے ہیں، ازخود نوٹس کی کثیر تعداد سے عام مقدمات میں تاخیر ہوتی ہے۔ ازخود فیصلے پر نظر ثانی یا اپیل کا حق دیا جانا چاہیے۔صدرسپریم کورٹ بار نے کہا کہ ججز کی تقرری کا طریقہ درست نہیں، ججز کو ہٹانے کے طریقہ کار میں بھی بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ خلفاء کا احتساب سر عام ہو سکتا ہے تو قاضی کا کیوں نہیں؟، دوسرے ممالک میں ججز کا محاسبہ پارلیمنٹ کرتی ہے، کئی ججز سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلوں کےبعد چلے گئے جب کہ اسلام آباد اور لاہورہائیکورٹ کے ایک ،ایک جج کو الزامات سے مبرا قرار دیا گیا، اس عمل سے سپریم جوڈیشل کونسل کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔