ساہیوال واقعہ – سوشل میڈیا پر شدید عوامی ردعمل

0

اسلام آباد(خبرنگارخصوصی)ساہیوال واقعہ پر سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس خصوصا سی ٹی ڈی(کاؤنٹر ٹیرازم ڈیپارٹمنٹ)کے خلاف عوام میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ عبدالقیوم سلہری نے سوشل میڈیا پر واقعہ میں بچ جانے والی 2 ننھی بچیوں کی تصویر اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا کہ ان بچیوں کے والدین کے قتل پر میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے ۔جبکہ ان بچیوں کی تصویرسی ٹی ڈی کے موقف کی نفی کرتی ہے ۔علی ظفر کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعہ نے نئے پاکستان کا خوفناک اور شرمناک چہرہ ظاہر کر دیاہے ۔وزیر اعلی پنجاب سمیت تمام ذمہ داران کو فوری طور پر اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجانا چاہیے ۔شاہین نامی شہری نے ہسپتال میں بیٹھی واقعہ میں بچ جانے والی بچیوں کی تصویر اپ لوڈکرتے ہوئے کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کو پھانسی دی جائے۔محمد فرحان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس پاکستان کی بدترین دہشتگرد فورس ہے ۔عمران خان کا کہنا تھا کہ واقعہ نے دل کو خون میں نہلا دیا ۔آدھا سیگل کا کہنا تھا کہ واقعہ وزیر اعظم عمران خان کے لیے ایک امتحان ہے۔واقعہ کے ذمہ داران ،حمایتیوں اور ماسٹر مائنڈ کو جیل میں ڈالا جائے ۔شاہ وزیر کا کہنا تھا کہ واقعہ نے پی ٹی آئی کے نئے پاکستان کی بنیادیں ہلا کر رکھی ہیں ۔ماہرہ جہانزیب نے واقعہ کے بعد گاڑی میں پری ڈیڈ باڈیز کی تصاویر اپ لوڈ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں اس خاندان کےلیے انصاف چاہیے ۔عائشہ ملک نامی خاتون نے ننھی بچیوں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ذمہ داراں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ۔سائیکو نامی اکاؤنٹ پر بچیوں اور انکے والدین کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ واقعہ نے دل توڑ دیا پاکستانی پولیس کب تک ٹارگٹ کلنگ کرتی رہے گی- چاند نامی شہری کا سوشل میڈیا پر کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان آپکو اس کا جواب دینا ہو گا۔محسن خالد نامی شہری کا ننھی بچیوں کی تصویرشیئر کرتے ہوئےکہنا تھا کہ کیا یہ بچیاں دہشتگرد ہیں ؟۔فائضہ داؤد نامی خاتون کا کہنا تھا کہ واقعہ کے بعدفوری طور پر پولیس اصلاحات ناگزیر ہوگئی ہیں ۔نومی جٹ کا کہنا تھا کہ میں پی ٹی آئی کا کٹر حمایتی ہوں اور اس واقعہ کے ذمہ داران کو سخت ترین سزا دی جائے یہ وقت ہے کہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ(ن)کی حکومت میں فرق محسوس ہو۔محمد زبیرکا کہناتھا کہ بچوں کے سامنے والدین کے قتل نے پورے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More