ڈیم تعمیر میں 9 سال تاخیر سے لاگت اڑھائی گنا بڑھ گئی
اسلام آباد(خبر نگار خصوصی)گوادر شہر کو پانی کی فراہمی کے لیے بنائے جانے والے نولانگ ڈیم کی تعمیر شروع ہونے میں 9 برس کی غیر معمولی تاخیر کے سبب منصوبے کا تخمینہ لاگت اڑھائی گنا تک بڑھ چکا ہے، جبکہ اس میں مزید اضافے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پانی کی شدید قلت کے شکار گوادر شہر کو پانی کی فراہمی کے لیے 2009میں شہر سے 30کلومیٹر دور مولا ندی پر نولانگ ڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جس میں 2لاکھ 42ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہو گی، جبکہ ڈیم سے تقریباً ساڑھے 4میگا واٹ بجلی بھی پیدا کی جس سکے گی۔ اس ڈیم سے علاقے میں زراعت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ منصوبے کی فیزبلٹی 2009میں مکمل کی گئی، جس کے بعد ستمبر 2009 میں پہلا پی سی ون بنایا گیا جس میں منصوبے کی مالیت 11 ارب70کروڑ روپے تھی، تاہم منصوبے میں غیر معمولی تاخیر کے باعث منصوبے کا پی سی ون دو مرتبہ ریوائز ہو چکا ہے، جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے منصوبے کے لیے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دیے جانے کے بعد ایک مرتبہ پھر پی سی ون ریوائز کیا جائے گا۔ گزشتہ ماہ ایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بی) نے منصوبے کے لیے 26ارب60کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کرنے کی منظوری دی ہے، جبکہ وفاقی حکومت پہلے ہی منصوبے کے لیے تقریباً اڑھائی ارب روپے جاری کر چکی ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ڈی بی سے فنڈز ملنے کے بعد منصوبے کے ٹھیکے کا جلد اجرا کیا جائے گا اور امکان ہے کہ اس سے قبل منصوبے کا پی سی ون تیسری مرتبہ بھی ریوائز کیا جائے گا۔