سابق سکھ امیدوار کی قاتلانہ حملوں کے بعد پشاور سے نقل مکانی
پشاور(امت نیوز) ملکی تاریخ میں پہلی بار پشاور سے عام انتخابات میں حصہ لینے والے سکھ امیدواررادیش سنگھ دھمکیوں اور قاتلانہ حملوں کے بعد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ۔ سکھ فیڈریشن پاکستان کے مطابق 2014 سے 2018 تک 10 سکھ ٹارکٹ کلنگ کا نشانہ بن چکے ہیں اور متعدد کو دھمکیاں ملی ہیں جبکہ کئی اغوا کے بعد بھاری تاوان دے کر رہا ہوئے ۔رادیش سنگھ مشہور سکھ رہنما ہیں ۔ جنھیں 2005کے سیلاب میں سماجی خدمات پر کئی ایوارڈز دیئے گئے ۔رادیش سنگھ نے بی بی سی کو بتایا کہ کچھ حلقوں کو میرا الیکشن میں حصہ لینا پسند نہیں آیا۔ انتخابات کے دوران مجھے دھمکی آمیز کال موصول ہوئیں اور انتخابی مہم کے دوران تین مرتبہ مجھ پر قاتلانہ حملے ہوئے۔ پولیس نے حفاظتی اقدامات کے بجائے مجھ پر پابندیاں لگانا شروع کر دیں ۔ مجھے سکیورٹی گارڈ رکھنےاور کیمرے لگانے کا مشورہ دیا ۔ میری والدہ کینسر کی مریضہ ہیں ۔وہ اس صورتحال سے پریشان ہوتی تھیں ۔انھوں نے کہاکہ میں بلدیاتی انتخابات براہ راست کونسلر منتخب ہوا جس میں مجھے اکثریتی مسلم ووٹ ملے تھے۔ میں نے عوام کی بھرپور خدمت کی مجھے امید تھی کہ لوگ مجھے ووٹ دیں گے مگر مجھے اپنا گھر بار چھوڑ کر لاہور میں پناہ لینا پڑی ۔ لاہور نیا شہر ہے۔میں الیکٹریکل انجینئر ہوں پھر بھی مجھے کوئی ملازمت نہیں مل رہی جس کی وجہ سے میرے تین بیٹوں کی تعلیم ادھوری رہ گئی ہے وہ سیلزمین کی ملازمت کرتے ہیں جس کا مجھے دکھ ہے ترجمان خیبرپختو ن حکومت کا کہنا ہے کہ پولیس صوبے کے عوام کوتحفظ فراہم کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے اور سکھوں سمیت سب کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ حسن ابدال میں آباد سکھ خاندان کے سربراہ مہان سنگھ نے بی بی سی کو بتایا کہ پشاور ان کا آبائی علاقہ ہے مگر وہاں پر ہر وقت ان پر خطرے کی تلوار لٹکتی رہتی تھی جسکی وجہ سےوہ اپنے خاندان کے تحفظ کے لیے زمین، جائیداد اور کاروبار چھوڑ کر حسن ابدال منتقل ہو ئے ہیں ۔