پلی بارگین کرنیوالے 350 صوبائی افسر فارغ کرنے کا حکم

0

کراچی(رپورٹ: نوازبھٹو) حکومت سندھ کرپشن کے ذریعے لوٹی ہوئی رقم نیب کو رضاکارانہ طور پر واپس کرنے والے 300 افسران کی سہولت کار بن گئی ، جبکہ پلی بارگین کرنے والے تمام محکموں، نیم سرکاری اور خودمختار اداروں اور اتھارٹیز کے 350 سے زائد افسران کے خلاف کارروائی کے لئے لیٹر جاری کر دیا۔کارروائی کی صورت میں ایسے افسران 10 سال کے لئے نا اہل ہوں گے ۔ کوئی وفاقی، صوبائی یا لوکل کونسل کا عوامی عہدہ نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی ایک خاص مدت کے لیے الیکشن لڑنے اور بینکوں سے قرض لینے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کی بار بار ہدایات کے باوجود پلی بارگین کرنے والے منظور نظر افسران و ملازمین اہم محکموں میں تعینات ہیں۔تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے سپریم کورٹ کے 29 اکتوبر 2018 کو پلی بارگین کرنے والے افسران کے خلاف10 سال کے لئے نااہل قرار دئیے جانے سے متعلق دئیے گئے فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے ہدایات جاری کر دی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے فیصلوں کے باوجود اس وقت تک 350 سے زائد افسران و ملازمین مختلف محکموں میں اہم عہدوں پر تعینات کر رکھے ہیں ۔ جنہیں بھاری مراعات بھی دی جا رہی ہیں۔ ایسے ملازمین و افسران کی زیادہ تعداد محکمہ تعلیم میں تعینات ہے ، جبکہ محکمہ بلدیات میں بھی ایسے افسران موجود ہیں جو اہم عہدوں پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے چیف سیکریٹری کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کے کارروائی سے متعلق عدالت میں حلف نامہ جمع کروائیں اور ایسا حلف نامہ وہ تمام محکموں کے سیکریٹریز سے بھی لیں ۔ تاہم گزشتہ روز سندھ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیش نظر تمام صوبائی محکموں ، نیم سرکاری اور خود مختار اداروں اور اتھارٹیز میں تعینات افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈ منسٹریشن کی طرف سے صوبے کے تمام ایڈیشنل چیف سیکریٹریز، گورنر اوروزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹریز،تمام صوبائی محکموں کے سیکریٹریز اورممبربورڈ آف ریونیو،سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو، صوبائی محتسب سندھ، آئی جی سندھ پولیس،چیئرمین اینٹی کرپشن و چیف منسٹرز انسپیکشن ٹیم، رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو اس سلسلے میں لیٹر جاری کرتے ہوئے کارروائی کے لئے کہا گیا ہے ۔ محکمہ سروسز کی طرف جاری لیٹر NO.SOIII(SGA&CD)3-137/2018 میں سپریم کورٹ کے احکامات سے متعلق پیرا بھی منسلک کی ہے۔ عدالتی احکامات میں ریاست کی طرف سے عبدالخالق پنہیار کے خلاف نیب آرڈیننس 1999 کے زیر دفعہ 25 (بی) کے تحت دائر ریفرنس نمبر 12/2018 کے حوالے سے کہا ہے کہ اس دفعہ کے تحت کے فائدہ اٹھانے والوں کے خلاف اسی دفعہ کے تحت سخت کارروائی کرتے ہوئے سزا دی جائے ۔ ان کو سرکاری دفاتر میں فرائض کی انجام دہی سے روکا جائے اور انہیں 10 سال کے لئے وفاق یا صوبوں میں نیب آرڈیننس کی دفعہ 15 کے تحت کسی بھی سرکاری عہدے کے لئے منتخب، بھرتی یا مزد کرنے سے متعلق 10 سال کے لئے نا اہل قرار دیا جائے۔ایسے افسران 10 سال کے لئے کوئی بھی عوامی عہدہ نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی ایک خاص مدت کے لیے قومی، صوبائی اور بلدیاتی کونسل کا انتخاب لڑنے اور بینکوں سے قرض لینے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ لیٹر کی پیرا نمبر 2 میں تمام محکموں کے سیکریٹریز ، اتھارٹیز اور نیم سرکاری اداروں کو فیصلے پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے افسران کی فہرستیں مرتب کر کے محکمہ سروسز کو ارسال کریں جنہوں نے نیب کے ساتھ پلی بارگین کی ہے ۔ دوسری جانب سندھ حکومت کی طرف سے جاری کئے جانے والے لیٹر سے متعلق معلوم ہوا ہے کہ لیٹر متعدد محکموں کے حکام کو موصول ہی نہیں ہوا ہے اور محکموں کے سیکریٹری اس سے لاعلم ہیں ۔ اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب مختلف محکموں کے سیکریٹریز سے پلی بارگین کرنے والے افسران سے متعلق معلومات لینے کے لئے رابطہ کیا گیا۔ دریں اثنا سندھ حکومت ابھی تک ایسے افسران کی بھی سہولتکار بنی ہوئی ہے ۔ جنہوں نے آرڈیننس 1999 کے زیر دفعہ 25 (اے) کے تحت کرپشن کے ذریعے حاصل کی گئی دولت کا بڑا حصہ رضاکارانہ طور پر نیب حکام کو واپس کیا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More