ایس اے اعظمی
امریکی مسلمانوں کے قتل عام کی پلاننگ کرنے والے عیسائی دہشت گرد گرفتار کر لئے گئے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی حامی سفید فام نسل پرست تنظیم کے ٹیررسٹ نیو یارک میں مسلم کمیونٹی کی آبادی ’’اسلام برگ‘‘ کو خاک و خون میں نہلانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ اس سلسلے میں انہوں نے خود کار رائفلوں، ایمونیشن، خنجروں اور آہنی کلپوں سمیت دیگر ہتھیار بھی بڑی تعداد میں اکٹھے کر لئے تھے۔ تاہم نیویارک پولیس نے حملے سے قبل ہی چاروں عیسائی دہشت گردوں کو دھر لیا۔ اس حوالے سے نیو یارک پولیس کے اعلیٰ افسر پیٹرک فیلن نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ اسلام برگ نامی اس بستی پر حملے کے منصوبے کی خبر اسکول کے ایک بچے نے دی۔ اس پلاننگ کی نوک پلک اس بچے کے اسکول کی کینٹین میں درست کی جارہی تھی۔ چاروں عیسائی دہشت گرد اس بارے میں طے کر رہے تھے کہ حملہ کس وقت اور کتنے دہشت گردوں کے ساتھ کرنا ہے اور فرار کے روٹ کیا ہونے چاہیئں؟ اس پوری پلاننگ کو سننے والے ایک ننھے طالبعلم نے پولیس کو ان باتوں سے مطلع کر دیا اور یوں مسلمانوں کی بستی تاراج ہونے سے بچ گئی۔ نیویارک پوسٹ کے مطابق گرفتار شدگان کے نام برائن کولانری، ونسنٹ ویٹرمائل، اینڈریو کرائسل اور بوائے اسکائوٹ (نام حذف کیا گیا) ہیں۔ اول الذکر تینوں عیسائی دہشت گردوں کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے، جبکہ اسکول کے اسٹوڈنٹ بوائے اسکائوٹ کیخلاف کمسن ملزمان کیلئے مخصوص کورٹ سے رابطہ کیا گیا ہے۔
گرفتار عیسائی دہشت گردوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے انٹرنیٹ پر آتشیں ہتھیاروں سے قتل عام سمیت بم بنانے کی ترکیبیں سیکھی تھیں۔ اس کے علاوہ ان کے رابطے ٹرمپ کی حامی سفید فام نسل پرست ملیشیا سے بھی ہیں۔ امریکی میڈیا نے بتایا ہے کہ نیویارک کی بھیڑبھاڑ اور آلودگی سے بچنے کیلئے 1980ء میں پاکستانی صوفی اور عالم دین مبارک علی شاہ گیلانی کے ایما پر ’’اسلام برگ‘‘ نامی بستی بسائی گئی تھی۔ ابتدا میں زیادہ تر پاکستانی، بھارتی اور بنگلہ دیشی مسلمانوں نے اس بستی میں گھر بنائے۔ بعد ازاں افریقی خطے کے مسلم خاندانوں نے بھی یہاں رہائش اختیار کی، جو مبارک علی شاہ گیلانی کے معتقد تھے۔ امریکی صحافی ایلکس جان کا کہنا ہے کہ صوفی مبارک علی شاہ گیلانی کی بسائی ہوئی یہ بستی، ان کی تنظیم ’’جماعت الفقرا‘‘ کے تحت آج بھی اسلامی ثقافت اور بھائی چارے کا مظہر ہے۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ بستی پُر امن ہے اور یہاں بھائی چارے سمیت اسلامی اخوت کا عملی مظاہرہ دیکھا جا سکتا ہے۔ یہاں جرائم کی شرح صفر اور لڑائی جھگڑے کے واقعات ندارد ہیں۔ یہاں بچیاں حجاب اور اسکارف سمیت برقعہ میں ملبوس رہتی ہیں اور مساجد نمازیوں سے آباد رہتی ہیں۔ قرآن کی تلاوت سمیت ذکر و اذکار کی محافل منعقد کی جاتی ہیں۔ دوسری جانب نسل پرست عیسائی اس بستی کو ’’دہشت گردوں کا ٹریننگ کیمپ‘‘ قرار دیتے ہیں۔ فاکس نیوز نے بھی ٹرمپ کی حمایت میں الیکشن مہم چلاتے ہوئے ایک رپورٹ میں الزام لگایا تھا کہ ’’اسلام برگ‘‘ کے مکین دہشت گرد ہیں اور انہوں نے ڈونالڈ ٹرمپ کے حامیوں پر الیکشن کے روز حملوں کی پلاننگ کی۔ فاکس نیوز کی اس نفرت انگیز رپورٹ کی وجہ سے اسلام برگ کے مکینوں کو نسل پرست عیسائیوں کی جانب سے دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ واضح رہے کہ 2009ئ، 2007ء اور 2017ء میں بھی اسلام برگ پر حملوں کی پلاننگ میں ملوث تین عیسائی نسل پرست دہشت گردوں کو جیل جانا پڑا تھا۔ نیو یارک پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شمال مغربی شہر گریس میں ایک گھر سے 23 اقسام کی خود کار اور نیم خود کار بندوقیں، پستول، ریوالور، ایمونیشن، تین بڑے سلنڈر بم برآمد کرلئے گئے ہیں، جن کی نشاندہی پکڑے گئے عیسائی دہشت گردوں نے کی۔ گرفتار شدگان نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے اسلام برگ کو خاک و خون میں نہلانے کی پلاننگ تقرٍیباً مکمل کرلی تھی۔ عیسائی دہشت گردوں کا کہنا تھا کہ وہ اسلام برگ کو اس لئے تباہ کرنا چاہتے تھے کہ یہ بستی ’’داعش کا ٹریننگ کیمپ‘‘ ہے۔
٭٭٭٭٭