عظمت علی رحمانی
مسجد کو شہید کرنے کے معاملے پر میئر کراچی کو سٹی کونسل کے اجلاس میں سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتوں کے پارلیمانی لیڈر مذمتی قرار داد یں پیش کریں گے۔ بلدیہ عظمیٰ کے ترجمان کی وضاحت کے بعد دینی جماعتوں اور علمائے کرام میں سخت تشویش پائی جارہی ہے۔
ہل پارک میں واقع راہ نما مسجد کو تجاوزات قرار دے کر گرانے کے بعد ملک بھر کے علمائے کرام کی جانب سے میئر کراچی کے اس عمل کی شدید مذمت کی جارہی ہے، جس کے بعد دینی جماعتو ں اور وفاق ہائے مدارس، علمائے کرام کی جانب سے اس پر سخت ردعمل کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے۔ تاہم میئر کراچی وسیم اختر، ڈائریکٹر پارکس آفاق مرزا، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی اور میونسپل کمشنر کی مسلسل ہٹ دھرمی کے بعد علمائے کرام کی جانب سے اس حوالے سے مشترکہ طور پر آئندہ کی احتجاجی حکمت عملی طے کرنے کی بھی تیاری کی جارہی ہے۔ دینی جماعتوں کی جانب سے متفقہ طور پر شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ جمعہ کی نماز ہل پارک میں شہید مسجد کی جگہ پر پڑھائی جائے گی، جس میں شرکت کریں۔ اس کے بعد گزشتہ روز بلدیہ عظمی کے ترجمان کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی تھی کہ افسران نے سپریم کورٹ کے حکم پر ہل پارک میں موجود ریسٹورنٹ اور اس کے اسٹور روم کو گرایا تھا۔ ریسٹورنٹ اور اس کے اسٹور کے درمیان ایک جائے نماز قائم تھی، ہوسکتا ہے کہ وہ اس دوران متاثر ہوئی ہو۔ تاہم اگر ایسا ہوا تو بلدیہ عظمی پارک میں خوبصورت جائے نماز قائم کرے گی۔ اس ہٹ دھرمی کے بعد دینی جماعتوں کے سٹی کونسل میں موجود پارلیمانی لیڈر کی جانب سے تیاری کی گئی ہے کہ آج (جمعرات) کو سٹی کونسل کا اجلاس کے ایم سی ہال ایم اے جناح روڈ میں دوپہر ڈھائی بجے منعقد ہوگا۔ اجلاس میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت دیگر افسران کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کی جائیں گی۔ معلوم رہے کہ اس اجلاس کی صدارت میئر کراچی وسیم اختر کریں گے۔
سٹی کونسل میں جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی رہنما سید اکبر علی شاہ ہاشمی کی جانب سے مذمتی قرار داد پیش کی جائے گی۔ سید اکبر علی شاہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ جمعرات کو منعقدہ سٹی کونسل کے اجلاس میں سارے اراکین، یوسیز کے چیئرمین کے علاوہ میئر بھی شریک ہوتے ہیں۔ اس میں اے این پی، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی، جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین ہوتے ہیں۔ ہماری کوشش ہوگی کہ ہم ایوان کے سارے ہی لوگوں کو شامل کرکے مسجد کے ایشو پر متفقہ قرار داد پیش کریں۔ مسجد کے شہید کرنے پر سب کو دکھ ہے، ہم اس پر ایوان کی ہمددری حاصل کریں گے۔ ہم نے قرارداد میں لکھا ہے کہ اس مسجد کو دوبارہ تعمیر کیا جائے اور اس کاخرچہ بلدیہ عظمیٰ اٹھائے او رشہید کرنے والے ذمہ داران کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ سید اکبر علی شاہ ہاشمی کا مزید کہنا تھا کہ ’’سٹی کونسل کے اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے پارلیمانی لیڈر کی حیثیت سے میں قرار داد لاؤں گا اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی رہنما محمد جنید مکاتی بھی لائیں گے۔ سٹی کونسل کے اجلاس میں ہم عوامی نیشنل پارٹی کے عالم زیب الائی، پیپلز پارٹی کے کرم اللہ وقاصی، مسلم لیگ نواز کے امان خان آفریدی اور ندیم اختر آرائیں کو بھی اعتماد میں لیں گے۔ کیونکہ ہم سب مسلمان ہیں اور یہ سب کا مسئلہ ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اس کی مخالفت کوئی نہیں کرے گا کیونکہ ایم کیو ایم پاکستان میں بھی سنجیدہ لوگ موجود ہیں، سب وسیم اختر کی طرح نہیں ہیں۔‘‘
جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان کا کہنا تھا کہ ’’25 جنوری کو راہ نما مسجد ہل پارک میں نماز جمعہ پڑھائی جائے گی۔ عوام بھر پور شرکت کریں۔ ہل پارک کی راہ نما مسجد کو فوری پر اپنی اصل حالت میں تعمیر کیا جائے۔ کے ایم سی کے ترجمان برسوں سے قائم راہ نما مسجد سے انکار کرکے جھوٹے پروپیگنڈے کا سہارا لے رہے ہیں۔ پورا کراچی گواہ ہے کہ ہل پارک کے سبزہ زارمیں مغرب کی جانب راہ نما مسجد میں 50 سال سے باجماعت نماز ادا کی جارہی ہے، کے ایم سی کا ترجمان وہ جھوٹ بولیں جس کو کم از کم خود جھوٹ نہ سمجھیں۔‘‘ قاری محمد عثمان نے کے ایم سی اور میئر کراچی کے ترجمان کے انتہائی شرمناک اور جھوٹے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’راہ نما مسجد جہاں ہل پارک کے سائٹ پلان میں شامل ہے، وہاں باقاعدہ طور پر وضو خانہ کے علاوہ خواتین کیلئے علیحدہ جگہ قائم تھی جہاں 40 سال سے مسجد قائم تھی۔ جبکہ اسی جگہ پر اس سے 10 سال پہلے چھپرے میں نمازیں ادا کی جارہی تھیں۔ جھوٹ اور یوٹرن کا دور ضرور ہے۔ مگر تاریخی حقائق کو جھٹلانے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’کے ایم سی جناب نعمت اللہ خان کے دور کا ریکارڈ چیک کرلیں۔ انہوں نے اپنے دور میں اسی راہ نما مسجد کی توسیع کے احکامات صادر کئے تھے، جس کا ثبوت موجود ہے۔ جمعرات کو جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں مسجد کی تعمیر کے حوالے سے دیئے گئے الٹی میٹم کے بارے میں لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ اگر جمعرات سے پہلے جامع مسجد راہ نما ہل پارک کی تعمیر شروع کردی جائے تو ہمارا کوئی جھگڑا نہیں رہے گا۔ مگر اس کے برعکس اگر میئر کراچی اور کے ایم سی کے راشی افسران حقائق کو جھٹلانے کی ناپاک کوشش کریں گے تو پھر ان شااللہ 10دن کے بعد گیارہویں روز جامع مسجد راہ نما ہل پارک کی تعمیر کا کام شروع کردیا جائے گا اور مخیر حضرات خود اپنی مدد آپ کے تحت تعمیر شروع کردیں گے۔‘‘
جماعت اسلامی کے سٹی کونسل میں موجود پارلیمانی رہنما محمد جنید مکاتی کی جانب سے سٹی کونسل کے اجلاس کیلئے قرار داد تیار کی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ میئر کراچی، اس مسجد کو شہید کرنے والے ڈائریکٹر پارکس آفاق مرزا، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی اور میونسپل کمشنر سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ قائم کریں اور اس پر معافی مانگ پر جلد از جلد مسجد کی دوبارہ تعمیر کرائیں۔ محمد جنید مکاتی کا کہنا تھا کہ ’’ہم قرار داد پیش کریں گے اور ہم نے پی ٹی آئی کے پارلیمانی رہنما اکبر مریجو، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اراکین سے بھی بات کی ہے اور کوشش کریں گے کہ قرارداد پیش کریں اور منظور کرائیں۔ اس ایوان میں مجموعی طور پر 307 اراکین ہیں۔ کیونکہ یہ حساس ایشو ہے اس پر کوئی ایسی بات کرنا نہیں چاہتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے اراکین اس قرار داد کی تائید کریں۔ جماعت اسلامی کی جانب سے آج جمعرات کو 3 بجے آل پارٹی کانفرنس بھی رکھی گئی ہے۔ ادارہ نور حق میں منعقدہ اس اے پی سی میں اس ایشو کو بھی رکھا جائے گا۔ تاہم آئندہ جمعہ اس پارک میں پڑھیں گے اور اس کے بعد اس سے اگلا جمعہ اس مسجد کو تعمیر کرنا شروع کردیں گے۔‘‘
٭٭٭٭٭
Prev Post