ہل پارک-عوامی دبائو پر مسجد کی دوبارہ تعمیر کا اعلان

0

کراچی(رپورٹ:عظمت رحمانی)عوامی دبائو پرہل پارک کی مسجد راہ نما کی دوبارہ تعمیر کا اعلان کردیا گیا۔ میئروسیم اختراپنے ناجائز اقدام کے دفاع سے دستبردار ہوگئے۔ مسجد کی شہادت میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی کی یقین دہانی بھی کرادی۔تجاوزات آپریشن کی آڑ میں مسجد شہید کئے جانے پرعلما ئے کرام اور دینی و سیاسی جماعتوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔سٹی کونسل میں قراردادوں کے انتباہ سے بھی شہری حکومت خوفزدہ ہوئی۔میئر نے علما کے ہمراہ ہل پارک کا دورہ کیا اور مسجد راہ نما کا سنگ بنیاد رکھا۔ مسجد کے مقام پرآج نماز جمعہ بطور شکرانہ ادا کی جائیگی۔ تفصیلات کے مطابق 18 جنوری کو میئر کراچی وسیم اختر کی نگرانی میں ہونے والے ہل پارک میں تجاوزات کے خلاف آپریشن میں مسجد راہ نما کو بھی شہید کیا گیا تھا ۔جس کے بعد شہر میں علمائے کرام ۔دینی و سیاسی جماعتوں کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا تھا ۔ 2 روز قبل بلدیہ عظمیٰ کے ترجمان نے ہل پارک میں راہ نما مسجد کو تجاوزات قرار دیتے ہوئے وہاں کسی مسجد کی موجودگی کا سرے سے ہی انکار کیا تھا،جس کے بعد جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی سمیت علمائے کرام کی جانب سے سخت موقف کا اعلان کیا گیا ،جس میں کہا گیا کہ نماز جمعہ شہید مسجد کے مقام پر ادا کی جائے گی ،جب کہ جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام نے سٹی کونسل کے اجلاس میں قرار دادیں لانے اور 28 جنوری کو اسی مقام پر دوبارہ مسجد بنانے کا اعلان کیا تھا ۔ بعدازاں جمعیت علمائے اسلام کے سٹی کونسل میں پارلیمانی لیڈر سید علی اکبر شاہ ہاشمی سے میئر دفتر سے رابطہ کیا گیا اور ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا گیا ،جس کے بعد جمعیت علمائے اسلام کے رہنما قاری محمد عثمان نے میئر وسیم اختر سے ملاقات کی اور وسیم اختر نے ان کے ہمراہ ہل پارک میں شہید مسجد راہ نما کا دورہ کیا ۔اس موقع پر نماز ظہر ادا کی گئی۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ اچھا ہوا وسیم اختر نے تسلیم کیا کہ ان کے محکمے سے غلطی ہوئی ہے اورانہوں نے دوبارہ خود ہی اس کی تعمیر کا ارادہ کیا ہے ،جس کے بعد وسیم اختر نے مسجد کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے کہا کہ ہم مسلمان ہیں اور مسجد کو گرانے کا تصور بھی نہیں کر سکتے ،تاہم جن افسران نے یہ کام کیا ہے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ موقع پر موجود عوام کی جانب سے ’’امت ‘‘ کے موقف کو سراہا گیا اور کہا گیا کہ ’’امت‘‘ نے پہلے روزسے مسجد کی شہادت کے خلاف آواز اٹھائی ،جس کے بعد وسیم اختر کو یوٹرن لینا پڑا ۔جمعرات کو ہل پارک میں میئر کراچی وسیم اختر اور دیگر علمائے کرام کے ہمراہ نماز ظہر کی ادائیگی کے بعد حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے قاری محمد عثمان نے کہا کہ ہل پارک کی مسجد کا معاملہ حل ہوچکا ہے ،راہ نما مسجد اسی حالت میں اسی مقام پر مزید اچھے انداز میں تعمیر ہوگی ۔اس مسئلے پر ہونے والا احتجاج اب اظہار تشکر میں تبدیل ہوگا ،پہلے سے طے شدہ اعلان کے مطابق نماز جمعہ اظہار تشکر کے طور پر ادا کی جائے گی ، مسجد کو اسی رقبے پر بحال کیا جائے گا اور ایک انچ زیادہ زمین استعمال میں نہیں لائی جائے گی ،نہ مسجد کی زمین کم کی جائے گی۔ وسیم اختر نے اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی مسلمان مسجد کو شہید کرنے یا کسی جگہ نماز ہو رہی ہو تو اس کو روکنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا ، کسی کے ذہن میں کوئی بھی غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے، یہ ہر مسلمان کی مذہبی ذمہ داری ہے کہ وہ مساجد کی حفاظت کرے، انہوں نے کہا کہ پارک میں آنے والوں کے لئے یہ نماز کی جگہ تھی اور یہ سلسلہ جاری رہے گا، انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ہونا نہیں چاہئے تھا ،اگر ہوگیا تو اب اس کا ازالہ ہوگیا ہے، انسداد تجاوزات کے عملے سے باز پرس کی جائے گی کہ آئندہ اس طرح کے واقعات نہیں ہونے چاہئیں،یہاں پہلے سے بھی زیادہ خوبصورت مسجد بحال ہوگی، انہوں نے کہا کہ جہاں نماز پڑھی جا رہی ہو وہ تجاوزات نہیں اور اس کو توڑنے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا،ہم سب کی مذہبی و اخلاقی ذمہ داری ہے ،جہاں نماز کا سلسلہ جاری ہے اس کو جاری رہنا چاہئے۔اس موقع پر میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن ، سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم اور عوام کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔
٭٭٭٭٭
کراچی(رپورٹ:محمد نعمان اشرف) سٹی کونسل کےاجلاس میں ہل پارک کی مسجد راہ نما کے معاملے پربات سے روکنے کیلئے متحدہ ارکان اپوزیشن پر پل پڑے ،جس کے نتیجے میں خواتین سمیت 7 بلدیاتی نمائندے زخمی ہو گئے۔جماعت اسلامی نے مقدمہ درج کرانے کا اعلان کردیا۔اپوزیشن لیڈر کرم اللہ وقاصی نے کہا میئر وسیم اختر کو معلوم تھا کہ اپوزیشن ان کے خلاف شدید احتجاج کرے گی ۔اس لیئےوہ جمعرات کو صبح ہی ہل پارک پہنچ گئے ۔اجلاس میں وسیم اختر نے اپنے ارکان سے ہنگامہ کرایا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے کونسل میں اجلاس منعقد کیا گیا۔اجلاس کا وقت ڈھائی بجے تھا،تاہم میئر ایک گھنٹہ تاخیر سے پہنچے ۔اجلاس کے دوران وسیم اختر نے اعتراف کیا کہ مسجد راہ نما غلط فہمی کی بنیاد پر شہید کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ مسجد کو اصل حالت سے بھی بہتر بنانے کے احکامات جاری کیئے ہیں‘اپوزیشن ارکان نے میئر سے ہل پارک مسجد پر گفتگو کرنا چاہی تو میئر نے انہیں بات کرنے سے منع کردیا ،جس پر اپوزیشن ارکان اسلم شاہ آفریدی،کرم اللہ وقاصی اور جنید مکاتی کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ‘اپوزیشن ارکان کا میئر سےکہنا تھا کہ انسداد تجاوزات آپریشن آپ کی نگرانی میں کیا جارہا ہے پھر آپ اس معاملے سے کیسے لاعلم رہ سکتے ہیں ‘کرم اللہ وقاصی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ پارکوں اور کھیل کے میدانوں سے قبضہ خالی کروایا جائے۔ لیکن ایسا نہیں ہورہا ، سب جانتے ہیں قبضہ کس نے کیا ہے ‘اپوزیشن لیڈر کرم اللہ وقاصی گفتگو کررہے تھے کہ اس دوران متحدہ یوسی چیئرمینوں نے وسیم اختر کے حق میں نعرے بازی شروع کردی ۔ اس دوران وسیم اختر اپوزیشن ارکان کو اپنی اپنی سیٹوں پر براجمان ہونے کا کہتے رہے۔کونسل میں موجود جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کے بلدیاتی نمائندوں نے میئرسے درخواست کی کہ ہمیں آپ سے بات کرنی ہے ،جس پر متحدہ یوسی چیئرمین میئر کے سامنے آگئے اور اپوزیشن ارکان اور دیگر بلدیاتی نمائندوں کو دھکے دینے لگے۔جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے بلدیاتی نمائندوں نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑیں تو وسیم اختر کے حامیوں نے اپوزیشن ارکان پر تھپڑوں کی بارش شروع کردی ۔اس دوران پی پی سے تعلق رکھنے والے یوسی 8 کے چیئرمین حاجی مجید نے متحدہ یوسی چیئرمین کو لڑائی ختم کرنے کا کہا جس پر متحدہ یوسی چیئرمین نے حاجی مجید کو دھکے دیئے اور تھپڑ اور گھونسے مارنا شروع کردیئے ،جس کی وجہ سے حاجی مجید شدید زخمی ہوگئے ‘متحدہ یوسی چیئرمینوں نے یوسی 6کے لالا عاشق ،یوسی 14 کےحاجی غفور اور عبدالصمد کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا ‘کونسل میں ہنگامہ آرائی بڑھتےہی خواتین نے باہر کا رخ کیا تو متحدہ یوسی چیئرمینوں نے نفیسہ ،یاسمین اور زرین خان نامی خاتون کو بھی دھکے دیئے‘خواتین پر تشدد ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے میئرکراچی مردہ باد کے نعرے لگائے‘ ‘خواتین ارکان نے کہا کہ میئر کراچی سیٹ پر بیٹھ کر اپنی پارٹی کے نمائندوں کی غنڈہ گردی دیکھ رہے ہیں یہ ان کے لیئے شرم کا مقام ہے ‘اپوزیشن لیڈر کرم اللہ وقاصی کا کہنا تھا کہ وسیم اختر کو معلوم تھا آج اپوزیشن ان کے خلاف شدید احتجاج کرے گی اس لیئے وہ صبح ہی ہل پارک پہنچ گئے۔انہوں نے کہا میئرکراچی سپریم کورٹ کی آڑ میں غلط کام کررہے ہیں جس کی نشاندہی کی تو انہوں نے اپنے ارکان کو ہنگامہ آرائی کرنے کا کہا ۔’’امت ‘‘کو زرین خان نے بتایا کہ میئر کی ہدایت پر ہی ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مسجد کے معاملے پر وسیم اختر سے تفصلی بات کرنا چاہتے تھے ،لیکن انہوں نے اپنے غنڈوں کے ذریعے ہمیں پٹوایا۔یاسمین بٹ کا کہنا تھا کہ وسیم اختر خواتین کی تذلیل ہوتی دیکھتے رہے، اس اقدام پر اپوزیشن کی خواتین ارکان نے میئرکراچی کے خلاف ایف آئی آر کٹوانے کا ارادہ کرلیا ہے‘انہوں نے مزید کہا کہ ایک دو روز میں وسیم اختر کے خلاف ایف آئی آر کٹوائی جائے گی۔عالیہ نامی خاتون کا کہنا تھا کہ میئر کے خلاف اپوزیشن ارکان آئندہ کے اجلاس میں بڑا احتجاج کریں گے۔مذکورہ معاملے پر وسیم اختر نے کہا کہ کونسل میں آج کے اجلاس کا آغاز تو اچھے انداز سے ہوا ،مگر بعض غیرمتعلقہ افراد نے کونسل میں زبردستی داخل ہو کر ماحول کو خراب کیا، غیرمتعلقہ افراد مجھ پر حملہ کرنا چاہتے تھے ۔سیکورٹی کے اسٹاف اور کچھ چیئرمینوں کی جانب سے ان کو روکنے کی کوشش کی، میٹروپولیٹن کمشنر انکوائری کر رہے ہیں غیرمتعلقہ افراد کی شناخت پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے گی، جو بھی مسئلہ ہوا اس کو جمعیت علمائے اسلام کے رہنما قاری عثمان کے ہمراہ ہل پارک پر جا کر حل کردیا گیا تھا لہٰذا یہ تاثر درست نہیں کہ ہائوس میں ہنگامہ پرائیویٹ قرارداد پر ہوا،انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے جنید مکاتی کو یہ برداشت نہیں ہوا ، وہ اس مسئلے پر کچھ اور ہی سوچ کر آئے تھے مگر جب ان کو معلوم ہوا کہ مسئلہ ہی ختم ہوگیا ہے تو ان کو اس پر بہت پریشانی ہوئی اور ہائوس کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی،انہوں نے کہا باہر سے آنے والے لوگ باقاعدہ تربیت یافتہ تھے جو میئر کی کرسی تک پہنچ گئے تھے۔دریں اثنا سٹی کونسل کے اجلاس میں15 مختلف قراردادوں کی بھی کثرت رائے سے منظوری دی گئی ،جبکہ میئر وسیم اختر نے ضمنی انتخابات میں کامیاب ہو کر سٹی کونسل کے ممبر بننے والے 4 ارکان کو مبارکباد دی اور ان کا تعارف کرایا، اس موقع پر میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن بھی موجود تھے، اجلاس کے دوران کثرت رائے سے منظور ہونے والی قراردادوں میں کراچی چڑیا گھر میں داخلہ فیس ،سانپ گھر داخلہ فیس ، جمپنگ کیسل فیس وصولی کے لئے مختلف تاریخوں میں منعقد ہونے والی نیلامی میں سب سے زیادہ بولی کی منظوری، سفاری پارک میں داخلہ فیس اور پارکنگ فیس کے علاوہ وہاں موجود جانوروں کے لئے روزمرہ اور ماہانہ خوراک و اجناس کی فراہمی کی منظوری ، کراچی چڑیا گھر اور لانڈھی کورنگی چڑیا گھر میں موجود جانوروں کے لئے روزمرہ اور ماہانہ خوراک کی فراہمی کی منظوری ، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے صدر دفتر کی صفائی ستھرائی ، فائربریگیڈ ملازمین کی وردیوں و جملہ سامان کی منظوری، محکمہ میڈیا مینجمنٹ کے لئے سائونڈ سسٹم ، الیکٹریکل سامان، ڈیکوریشن، کیٹرنگ سروس کی فراہمی کے لئے ایگزیمنٹ کی منظوری، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے لئے مشین پول ڈپوکی مختلف گاڑیوں اور مشینری کی مرمت کے لئے ایگزیمنٹ کی منظوری اور نذیر حسین میموریل کڈنی سینٹر کے نام کو کراچی انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز کے ایم سی سے تبدیل کرنے کی منظوری شامل ہے۔دوسری جانب ادارہ نورحق میں سٹی کونسل میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےامیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سٹی کونسل کے اجلاس میں سرکاری ارکان کی جانب سے خواتین سمیت دیگر بلدیاتی نمائندوں پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ میئر کراچی دن میں بھی بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں،انہوں نے کہاڈیتھ اسکواڈ کون چلاتا تھا یہ سب کو پتہ ہے،ہمارے رکن کا نام جنید مکاتی ہے جنید کن کٹا نہیں،نان ایشو کہنے والوں کو سوچنا چاہیئے کہ کیا مسجد کے ایشو کو نان ایشو کہتے ہیں؟،یہ ایم کیو ایم کا وطیرہ ہے۔ انہوں نے کہا مئیر کراچی کے اس عمل کے بعد ان سے پوچھا جائے ایسا کیوں کیا ؟،وسیم اختر کراچی کی بدنامی کا ذریعہ بن رہے ہیں ، مئیر کراچی اپنے ہی بیان کی نفی کر رہے ہیں ، مسجد راہ نما قبضے کی جگہ پر نہیں تھی ،کیمرہ کی آنکھ نے سب دیکھا ہے کون ملوث ہے کون نہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ مسجد شہید کرنے اور قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ان کے خلاف 295-Aکے تحت مقدمات قائم کیے جائیں ۔پریس کانفرنس میں جنید مکاتی نے کہاکہ ہل پارک میں مسجد مسمار کی گی، اس پر ہم نے سٹی کانسل کے اجلاس میں قرار داد پیش کرنا چاہی لیکن میئر کراچی نے ہماری قرارداد نہیں سنی اور اپنی قرارداد پڑھی ہم نے کہا کہ ہماری قرارداد پڑھی جائے ،جس پر ہمیں منع کردیاگیا پھر ہم نے کہاکہ ہم آپ کی قرارداد پر بحث کرنا چاہتے ہیں اس پر بھی ہمیں بولنے کی اجازت نہ دی گئی اور ہمارے لوگوں کو گالیاں دی گئی خواتین ارکان کے سا تھ بدتمیزی کی گئی اور ہاتھا پائی کے دوران مائیک توڑا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم آج کے ہنگامے کے بعد ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے اور سٹی کونسل میں تشدد کرنے اور دہشت گردی کرنے والوں کو بے نقاب کریں گے ۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More