عظمت علی رحمانی
ہل پارک میں مسجد راہ نما کے رقبے کی پیمائش کرلی گئی۔ مسجد انتظامیہ کے مطابق بلدیہ کی جانب سے دستاویزات ملتے ہی کسی ماہر آرکیٹیکٹ سے مسجد کا نقشہ بنوایا جائے گا اور بلدیہ عظمیٰ کا انتظار کئے بغیر مسجد کی تعمیر کا کام شروع کردیا جائے گا۔ سرکاری فنڈز کے علاوہ مخیر حضرات سے بھی عطیات جمع کرکے تمام سہولیات سے آراستہ بہترین مسجد تعمیر کی جائے گی۔
واضح رہے کہ میئر کراچی کی جانب سے ہل پارک میں شہید کی گئی مسجد کی جگہ دوبارہ عالی شان مسجد کی تعمیر کے اعلان کے بعد بلدیہ عظمیٰ کا نمائندہ بھی مقرر کیا گیا ہے، جو امام مسجد مولانا عبداللہ اور مسجد کمیٹی کے ساتھ رابطے میں رہے گا۔ وسیم اختر کی جانب سے مذکورہ سرکاری افسر کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ مسجد کے اندرونی ہال، خواتین کی جائے نماز اور مسجد کے صحن کے علاوہ وضو خانوں اور زیر زمین ٹینک سمیت کل کورڈ ایریا کی پیمائش کرکے ادارے کو رپورٹ دیں۔ تاکہ کے ایم سی کے لینڈ افسران کی جانب سے اس کی ضروری دستاویزات تیار کی جائیں۔ میئر کراچی کی جانب سے مذکورہ افسرکو ہدایات دی گئی ہیں کہ پیمائش کے بعد کل رقبہ کی دستاویزات امام مسجد، مسجد کمیٹی اور جے یو آئی کے رہنما قاری محمد عثمان کو دیں تاکہ وہ اس رقبہ کے مطابق مسجد کا نقشہ بنوائیں۔
اس حوالے سے ’’امت‘‘ سے گفتگو میں قاری محمد عثمان کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے آرکیٹکٹ اور نقشہ نویس سے بات کرلی ہے، جیسے ہی بلدیہ عظمیٰ کے افسران ہمیں مسجد کے کل رقبہ کی دستاویزات و پیمائش دیں گے، ہم وہ آرکیٹکٹ کو دیدیں گے۔ تاکہ نقشہ تیار کروا کے مسجد کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اگرچہ میئر کراچی نے مسجد بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ تاہم سرکار کے پیسوں کا انتظار کئے بغیر ذاتی خرچ اور مخیر حضرات کے تعاون سے تعمیراتی کام شروع کردیا جائے گا۔ کیونکہ اگر سرکار مسجد بنائے گی تو ٹھیکیداروں سے کام کرایا جائے گا، اور سرکار کا کام کیسے کیا جاتا ہے، وہ سب کو معلوم ہے۔ لہذا یہ اللہ کا گھر ہے اور ہم اس کو خود بنائیں گے، تاکہ اچھی کوالٹی کے سامان اور بہترین میٹریل سے مسجد تیار کی جائے۔ میری میئر کراچی وسیم اختر سے دوبارہ ملاقات ہوئی ہے، جس میں نے ان سے کہا ہے کہ وہ مسجد شہید کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کرنے کا وعدہ پورا کریں۔
شہید ہونے والی راہ نما مسجد کے پیش امام مولانا عبداللہ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’جس روز میئر کراچی یہاں آئے تھے تو انہوں نے میرا فون نمبر بھی لیا تھا اور افسران کو ہدایت دی تھی کہ وہ مسجد کے کل رقبے کی جلد پیمائش کریں۔ بعدازاں بلدیہ عظمیٰ کے انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے افسران آئے تھے، جن کو ہم مسجد کی حدود کی نشاندہی کرائی تھی اور انہوں نے اس کی باقاعدہ پیمائش کی تھی۔ اب پیر کے روز مسجد کے رقبے کی سرکاری دستاویزات ملنے کا امکان ہے‘‘۔ مولانا عبداللہ کا کہنا تھا کہ باجماعت نمازوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ جب مسجد کی تعمیر کا آغاز ہوگا تو اللہ تعالیٰ جس کو توفیق دے گا وہ اس کے گھر کی تعمیر میں حصہ دار بنے گا۔ قاری عبداللہ نے کہا کہ ’’میں نے ایک طویل عرصہ اس مسجد میں نماز پڑھاتے گزارا۔ مجھے اس کے در و دیوار انسیت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ مسجد کی یاد ستاتی ہے اور دن بھر اسی جگہ بیٹھا رہتا ہوں۔ امید ہے کہ پہلے سے اچھی اور شاندار مسجد بنے گی، کیونکہ یہ شہر کا بلند مقام ہے‘‘۔
جماعت اسلامی کے ضلعی قائم مقام امیر سیف الدین ایڈووکیٹ نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے وہاں کے یو سی ناظم ولید کو مقرر کیا ہے کہ اگر بلدیہ عظمیٰ اس مسجد کو نہیں بناتی تو اہل محلہ اور مخیر حضرات کے تعاون سے شاندار مسجد کو بنائیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان لوگوں کے بھی مددگار بنیں جن کے سر پر اب توڑ پھوڑ کی تلوار لٹک گئی ہے۔
ادھر سوشل میڈیا پر شہریوں کی جانب سے مذکورہ ایشو کے حوالے سے بحث جاری ہے کہ مسجد راہ نما جس مقام پر تھی وہ شہر کا قدرے اونچا مقام ہے اور اس جگہ بننے والی مسجد شاندار ہونی چاہئے اور اس مسجد سے دی جانے والی اذان کی آواز شہر کے دور دراز علاقوں میں گونجے۔ تاہم شہری جہاں میئر وسیم اختر کی جانب سے مسجد کے انہدام کی غلطی تسلیم کرنے کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں، وہیں اس جرم میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔
٭٭٭٭٭