امت رپورٹ
ایم کیو ایم سے اتحاد پر تحریک انصاف کی مقتول رہنما زہرہ شاہد کا خاندان سخت صدمے میں ہے۔ پی ٹی آئی کی مقتول بانی رہنما کے خاندانی ذرائع کے مطابق کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ عمران خان اپنی شہید ساتھی کے خون کو بھلاکر دہشت گرد تنظیم سے اتحاد کریں گے۔ واضح رہے کہ زہرہ شاہد عرف زہرہ آپا کے قتل کا الزام متحدہ قومی موومنٹ پر لگایا گیا تھا۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی اور کارکنان کو بھی متحدہ سے اتحاد پر شدید ترین تحفظات ہیں۔ کراچی سے نو منتخب ممبران اسمبلی کے ایک وفد نے بنی گالہ اسلام آباد میں عمران خان سمیت دیگر پارٹی قیادت کو اپنے تحفظات اور خدشات سے آگاہ کیا۔ پارٹی قیادت کو بتایا گیا کہ اس اتحاد کے نتیجے میں مستقبل میں تحریک انصاف کو دوبارہ کراچی سے اتنی بڑی کامیابی ملنا ممکن نہیں رہے گی۔ اور یہ کہ ایم کیو ایم سے اتحاد کے بعد کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں بھی بڑی کامیابی ملنا مشکل ہو جائے گی اور کارکنان کی بڑی تعداد متاثر ہوگی۔
’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے نمبر گیم پورا کرنے کے لئے ایم کیو ایم سے رابطوں پر پی ٹی آئی کراچی کے رہنمائوں اور کارکنان کو پہلے ہی شدید تحفظات تھے۔ لیکن جب سے حکومت سازی کیلئے متحدہ پاکستان سے اتحاد کا اعلان ہوا ہے، کراچی سے نو منتخب پی ٹی آئی ارکان، رہنمائوں اور کارکنان کی اکثریت میں سخت اضطراب اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ متحدہ سے اتحاد پر اپنے تحفظات اور خدشات سے آگاہ کرنے کیلئے ہی ارکان اسمبلی کا ایک وفد بنی گالہ پہنچا۔ ان ممبران اسمبلی کے دورے کا واحد ایجنڈا ایم کیو ایم سے اتحاد کی صورت میں کراچی میں تحریک انصاف کو پہنچنے والے نقصان اور کارکنان کے خدشات سے آگاہ کرنا تھا۔ ذرائع کے بقول کراچی سے نو منتخب ارکان اسمبلی نے پُرزور طریقے سے عمران خان کو بتایا کہ متحدہ قومی موومنٹ سے اتحاد پی ٹی آئی کراچی کیلئے انتہائی خطرناک ہوگا اور یہ فیصلہ کسی بھی طور پر کراچی میں پارٹی کے کارکنان دل سے تسلیم نہیں کریں گے اور اس پر سخت ردعمل بھی آ سکتا ہے۔ تحریک انصاف کراچی کے بعض رہنما اور ارکان اسمبلی نے بوجوہ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’’امت‘‘ کو بتایا کہ عمران خان اور دیگر قیادت کو بتایا گیا ہے کہ ایم کیو ایم سے اتحاد اور اس کے ارکان کو حکومت میں شریک کرنے سے ایم کیو ایم ایک بار پھر دوبارہ کراچی میں قبضہ اور غنڈہ گردی کا کلچر متعارف کروائے گی، جس سے پی ٹی آئی حکومت پر ہی انگلیاں اٹھائیں گی۔ ان خدشات کا بھی اظہار کیا گیا کہ وہ علاقے جو ایم کیو ایم سے چھن چکے ہیں، حکومت میں شامل ہونے کے بعد وہ ان کا دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ عمران خان اور تحریک انصاف کی قیادت کو بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان کسی بھی صورت میں ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں، اور جب سے متحدہ قومی موومنٹ سے اتحاد کی اطلاعات چل رہی ہیں، سخت مضطرب کارکنان کراچی قیادت سے انتہائی سخت سوالات کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ عمران خان اور تحریک انصاف کی دیگر قیادت کو بتایا گیا ہے کہ ایم کیو ایم سے اتحاد کرنے کا مطلب عملاً فتح کو شکست میں تبدیل کرنا ہوگا اور تحریک انصاف جو متوقع بلدیاتی انتخابات کے لئے خصوصی منصوبہ بندی کر رہی ہے، کی ساکھ کراچی میں انتہائی خراب ہوجائے گی اور یہ ممکن نہیں رہے گا کہ تحریک انصاف کوئی بہتر نتائج دے سکے۔ جبکہ ایم کیو ایم حکومت میں شریک ہونے کے بعد کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پر اپنا روایتی کھیل کھیل سکے گی، جسے روکنے میں مشکلات کا سامنا کرنے پڑے گا۔ ایک سوال کے جواب میں ذرائع کا کہنا تھا کہ ارکان اسمبلی کے تحفظات اور خدشات پر عمران خان اور دیگر مرکزی رہنمائوں نے بتایا کہ نمبر گیم پورا کرنے کے لئے تحریک انصاف کا ایم کیو ایم سے اتحاد نا گزیر ہے۔ اس موقع پر ممبران اسمبلی سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ اس حوالے سے کارکنان کو اعتماد میں لیں اور بتائیں کہ یہ پاکستان اور تحریک انصاف کے مفاد میں ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات کے بعد وفد میں شامل ارکان اسمبلی مایوس ہوکر واپس چلے گئے۔
ادھر ایم کیو ایم سے اتحاد کی اطلاعات پر تحریک انصاف کی بانی رکن زہرہ آپا جن کو چند سال قبل شہید کر دیا گیا تھا، کا خاندان بھی سخت صدمے میں ہے۔ مقتول پی ٹی آئی رہنما کے خاندانی ذرائع کے مطابق زہرہ آپا کا مشن مکمل کرنے کے لئے ان کے قریبی عزیزوں اور رشتہ داروں نے تحریک انصاف کی بھرپور انتخابی مہم چلائی تھی اور کامیابی پر باقاعدہ جشن بھی منایا گیا تھا۔ زہرہ آپا کے خاندان کو امید تھی کہ تحریک انصاف برسر اقتدار آکر زہرہ آپا کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی۔ مگر جب سے ایم کیو ایم سے اتحاد کا اعلان ہوا ہے، اس وقت سے یہ خاندان سکتے کی سی کیفیت میں ہے۔ ان ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ زہرہ آپا کے خاندان نے اپنا احتجاج اور تحفظات تحریک انصاف کراچی کی مقامی قیادت کے علاوہ بنی گالہ بھی پہنچا دیا ہے۔ بنی گالہ سے تو کوئی جواب نہیں ملا، تاہم مقامی قیادت نے اپنی بے بسی کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ زہرہ آپا کے خاندان کو ایم کیو ایم سے اتحاد پر بہت مایوسی ہوئی ہے۔ زہرہ آپا تحریک انصاف کی بانی ممبران میں سے تھیں اور ان کو عمران خان بھی زہرہ آپا کہہ کر بلاتے اور خصوصی انسیت رکھتے تھے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف نے اپنی ایک ساتھی کی قربانی اور خون کو بھلا دیا ہے۔
کراچی میں ڈیفنس کے علاقے کے رہائشی تحریک انصاف کے ایک کارکن عبدالمجید نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ایم کیو ایم سے اتحاد ایک بہت بڑا یو ٹرن ہے، جس کو نہ تو کارکنان ہضم کر پارہے ہیں اور نہ ہی پارٹی کو یہ اتحاد ہضم ہو پائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم دم توڑ رہی ہے۔ اس وقت جب یہ دہشت گرد تنظیم بالکل ختم ہونے کو آرہی ہے، تحریک انصاف اسے حکومت میں شامل کرکے اسے پھر سے توانا ہونے کا موقع فراہم کر رہی ہے۔ اسلام آباد میں بیٹھی پارٹی قیادت صرف اقتدار کو دیکھ رہی ہے، مگر وہ اس چیز کو نہیں سمجھ رہی کہ تحریک انصاف کو کراچی میں پذیرائی ہی ایم کیو ایم کی مخالفت سے ملی ہے۔ اب جب ایم کیو ایم کے لوگ کابینہ میں ہوں گے تو تحریک انصاف کے کارکنان کے پاس عمران خان کا دفاع کرنے کے لئے کچھ نہیں ہوگا۔ ایک اور پی ٹی آئی کارکن محمد نفیس کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کراچی کی قیادت اور منتخب ممبران بھی جانتے ہیں کہ ایم کیو ایم سے رابطوں کا مطلب تحریک انصاف کی موت ہوگا۔ ایم کیو ایم طاقت پکڑ کر سب سے پہلا وار تحریک انصاف پر ہی کرے گی۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پورے کراچی میں تحریک انصاف کے کارکنان میں اس اتحاد پر شدید بے چینی اور اضطراب ہے۔ کارکنان نے اپنے تحفظات قیادت تک پہنچادیئے ہیں، مگر محسوس ہوتا ہے کہ سب بے بس ہیں۔
٭٭٭٭٭