ایس اے اعظمی
یورپی کمپنیاں اسم الٰہی کی بے حرمتی کو اپنا شعار بنانے لگی ہیں۔ اسلام دشمنی میں اندھی کمپنیاں اپنی مختلف پروڈکٹس مثلاً جوتے، کپڑوں، ٹوائلٹ پیپر، ڈور میٹ اور دیگر پروڈکٹس پر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ’’اللہ‘‘ پرنٹ کر رہی ہیں۔ مغربی میڈیا میں ایسی خبروں کی اشاعت کو نظر انداز کئے جانے کے باعث مسلمان صارفین اور تنظیمیں سماجی رابطوں کی سائٹس کا سہارا لے کر مغربی کمپنیوں کی ایسی نفرت انگیز کارروائیاں بے نقاب کر رہی ہیں۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن کے مطابق کئی یورپی کمپنیوں نے اپنی مختلف پروڈکٹس کے ڈیزائن میں اسم الٰہی پرنٹ کرنے کا کام تیز کر دیا ہے۔ ان گستاخ کمپنیوں میں کپڑے اور جوتے بنانے والی عالمی شہرت یافتہ کمپنی نائیک، برطانوی کمپنی مارک اینڈ اسپینسر اور عالمی تجارتی کمپنی ایمزون نمایاں ہیں۔ مارک اینڈ اسپینسر نے ٹوائلٹ پیپرز پر اسم الٰہی لکھا ہے، تو نائیک کمپنی نے نئے جوتوں کی کھیپ کے تلے اور پیچھے (نعوذ باللہ) اسم الٰہی چھاپ ڈالا ہے۔ اسی طرح عالمی آن لائن تجارتی کمپنی ایمزون نے اسمائے ربانی، کموڈ کے ڈھکن (ٹوائلٹ کورز) سمیت باتھ رومز اور کمروں کے دروازوں پر رکھے جانے والے میٹس پر پرنٹ کرا دیئے ہیں۔ اسلام دشمن کمپنیوں کی ان مذموم سرگرمیوں کے خلاف امریکی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم ’’کیئر‘‘ (CARE) نے ایمزون کمپنی کو احتجاجی خطوط تحریر کرکے جواب کرلیا ہے۔ ’’کیئر‘‘ کا کہنا ہے کہ ایمزون نے خطاطی اور ڈیزائننگ کی آڑ میں قرآنی آیات، کلمہ طیبہ اور اسم الٰہی کو اپنی پروڈکٹس پر چھاپنا شروع کر رکھا ہے۔ ’’کیئر‘‘ کی جانب سے توجہ دلائے جانے اور قانونی کارروائی کی دھمکی کے بعد ایمزون نے ایسی تمام دل آزار پروڈکٹس کی فروخت بند کردی ہے اور مستقبل میں ایسی حرکت سے اجتناب برتنے کا یقین دلایا ہے۔ ڈیلی میل آن لائن کے مطابق جوتے اور کپڑے بنانے والی نائیک (Nike) کمپنی نے اپنے نئے شوز کا نام ’’ایئر میکس ٹرینر‘‘ رکھا ہے۔ اس جوتے کے ڈیزائن میں کمپنی نے اسم الٰہی کا ڈیزائن استعمال کیا ہے جس سے یورپ اور امریکا میں موجود مسلمانوں کا شدید احتجاج سامنے آیا ہے۔ امریکا میں مقیم خاتون صادقہ نورین کا کہنا ہے کہ وہ یورپ اور امریکا میں نائیک کمپنی کی گستاخی کو بے نقاب کررہی ہیں۔ انہوں نے نائیک کمپنی کو بھیجے جانے والے احتجاجی پیغام میں کہا ہے کہ مسلمانان عالم، کائنات کے خالق کے اسم مبارک کی انتہائی تکریم کرتے ہیں۔ اس لئے اس پروڈکٹ کو، جس پر اسم الٰہی لکھا گیا ہے، مارکیٹ سے اٹھا لیا جائے۔ ساتھ ہی مسلمانان عالم سے معافی طلب کی جائے اور ایسی پروڈکٹ کی مستقبل میں تیاری پر بھی پابندی عائد کیا جائے۔ کیونکہ ایسا کرنا مسلمانوں کے نزدیک انتہائی گستاخی اور ناقابل معافی جرم ہے۔ صادقہ نورین نے بتایا ہے کہ وہ دنیا بھر میں اس گستاخی کیخلاف مہم چلارہی ہیں اور نائیک کمپنی کو معافی مانگنے پر مجبور کرنے کیلئے آن لائن پٹیشن بھی جاری کردی ہے، جس پر ایک ہی دن میں 6 ہزار سے زیادہ مسلمانوں نے دستخط کردیئے ہیں۔ امریکی مسلمانوں کی تنظیم کونسل آن مسلم امریکن ریلیشن نے بھی نائیک کمپنی کو ’’عادی گستاخ‘‘ قرار دیا ہے جس نے 1997ئ، 2002ء اور 2015ء کئی گستاخیاں کی ہیں۔ ادھر لندن کی معروف کمپنی مارک اینڈ اسپینسر نے ٹوائلٹ پیپرز اور ٹشوز پر اسم الٰہی کی پرنٹنگ کرکے مسلمانوں کے دل کو زخمی کردیا ہے۔ ڈیلی ایکسپریس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی مسلمانوں کی جانب سے سماجی رابطوں کی سائیٹس پر مارک اینڈ اسپینسرز کے بائیکاٹ کی مہم زور پکڑ گئی ہے، جس کے نتیجے میں کمپنی نے میڈیا میں معافی طلب کی اور عذر لنگ پیش کیا کہ ٹوائلٹ پیپرز پر اسم الٰہی نہیں، بلکہ ایک خاص پودے کے پتے کی پرنٹنگ کی گئی تھی۔ مارک اینڈ اسپینسر نے نہ صرف مسلمانوں کی دل آزادی پر معذرت کی ہے بلکہ اسم الٰہی کی پرنٹنگ والی تمام پروڈکٹس کو واپس لینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ امریکی مسلمانوں کی تنظیم ’’کیئر‘‘ کے واشنگٹن ڈائریکٹر مسیح فولادی نے تمام امریکی و یورپی کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ اسلامی شعائر اور آیات قرآنی سمیت اسم الٰہی کی توہین سے باز رہیں۔ تمام کمپنیوں کو اس سلسلہ میں کوئی بھی نئی ڈیزائننگ والی پروڈکٹس کی مارکیٹ میں فروخت سے قبل متعلقہ ماہرین کو چیک کرانا ضروری ہے۔
٭٭٭٭٭