نذر الاسلام چودھری
آسٹریلیا کے ایک شہری سائمن ڈورنٹ ڈے نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ برطانوی شہزادہ چارلس اور کمیلا پارکر کا بیٹا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اس سلسلے میں اس کے ڈی این اے کی تصدیق کی جائے۔ لیکن برطانوی شاہی خاندان اس دعوے کی سچائی کو پرکھنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ عالمی جریدے ریڈار آن لائن نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سائمن ڈورنٹ نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ شہزادی ڈیانا بھی اس راز سے واقف تھیں کہ وہ پرنس چارلس اور کمیلا پارکر کی اولاد ہے۔ پرنسس ڈیانا اس حقیقت کو دنیاکے سامنے لانا چاہتی تھیں، لیکن زندگی نے انہیں مہلت نہیں دی۔ برطانوی میڈیا کے بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شہزادہ چارلس اور لیڈی کمیلا پارکر کا بیٹا ہونے کا دعویٰ ڈی این اے ٹیسٹ میں پرکھا جاسکتا ہے۔ لیکن شاہی خاندان سائمن کے اس دعوے پر بوجوہ خاموش ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی شاہی خاندان کے نزدیک سائمن ڈورنٹ کا دعویٰ لغو ہے جسے وہ اہمیت دینے کو تیار نہیں۔ شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری کے سوتیلے بھائی ہونے کا دعویٰ کرنے والا 52 سالہ سائمن، کوئنس لینڈ آسٹریلیا میں رہائش پذیر ہے۔ مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنے دعوے کی سچائی سے دنیا کو آگاہ کرانے کی کوششیں کر رہا ہے، لیکن کوئی اس کی بات کو جانچنے کیلئے تیار نہیں۔ سائمن کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک سماجی رابطوں کی سائٹس پر اپنی مہم جاری رکھے گا، جب تک شہزادہ چارلس اس کو اپنا بیٹا تسلیم نہیں کر لیتے۔ ڈیلی میل آن لائن نے لکھا ہے کہ سائمن متعدد بار برطانوی شاہی خاندان، شہزادہ چارلس اور کمیلا پارکر کو اپنا ڈی این اے کرانے کی پیشکش کر چکا ہے، لیکن برطانوی شاہی خاندان ہر بار ٹال جاتا ہے۔ سائمن ڈورنٹ ڈے کے دعوے کے مطابق اس کی 1966ء میں پیدائش کے وقت شہزادہ چارلس سترہ برس اور کمیلا پارکر 18 برس کی تھیں اور دونوں نے اس حقیقت کو چھپایا۔ برطانوی میڈیا نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ شہزادہ چارلس کی شادی اگرچہ ڈیانا سے ہوئی تھی، لیکن ان کا پرانا معاشقہ کمیلا پارکر کے ساتھ 1970ء کے دور سے چل رہا تھا۔ ڈیانا بھی ملکہ الزبتھ کی بہو بننے سے قبل چارلس اور کمیلا کے خفیہ معاشقے کے بارے میں کافی کچھ جانتی تھیں۔ اسی لئے ڈیانا نے بھرپور کوشش کی کہ چارلس اور اس کی شادی کی تقریب میں کمیلا پارکر شریک نہ ہو سکیں۔ لیکن شہزادہ چارلس کی جانب سے کمیلا پارکر کو خصوصی دعوت نامہ دیا گیا۔ پرنس چارلس ڈیانا سے شادی کے بعد بھی اپنی دیرینہ محبت کمیلا پارکر سے مکمل رابطے میں تھے۔ پرنسس ڈیانا نے اس سلسلے میں اپنی سوانح حیات لکھنے والے اینڈریو مارٹن کو بتایا کہ انہوں نے کئی بار شہزادہ چارلس کو کمیلا پارکر کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کرتے پکڑا۔ ایک تقریب میں شریک شہزادہ چارلس اور کمیلا پارکر کو سرگوشیاں کرتے دیکھ کر ڈیانا نے جب کمیلا کو سخت سست سنائیں تو کمیلا پارکر نے ڈیانا کو کہا کہ تم نے وہ سبھی کچھ حاصل کر لیا ہے، جس کی چاہت تم نے کی۔ اب تم کیا چاہتی ہو؟ تو ڈیانا کا کہنا تھا کہ وہ اپنا شوہر واپس چاہتی ہیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق شہزادہ چارلس نے 1977ء میں کمیلا پارکر سے معاشقہ کے باوجود ڈیانا اسپنسر کی ہمشیرہ سارہ اسپنسر سے بھی تعلق رکھا۔ لیکن غیر محتاط رویہ اوراخباری نمائندوں سے روابط کے باعث چارلس نے سارہ اسپنسر سے تعلق ختم کر دیا اور ان کی ہمشیرہ ڈیانا سے شادی کرلی۔ ایک برطانوی ریالٹی شو میں سائمن ڈے کا کہنا ہے کہ چارلس اور کمیلا نے اپنے تعلقات اور اس کی پیدائش کے 22 برس بعد تک چھپایا تھا، لیکن بعد ازاں ان کے تعلقات اور معاشقے کا راز افشا ہوگیا۔ شہزادہ چارلس اور کمیلا پارکر کے تعلقات کے نتیجے میں جنم لینے کا دعویٰ کرنے والے سائمن کا کہنا ہے کہ اس کو لندن میں پیدائش کے بعد شاہی محل میں کام کرنے والی کیرن ڈیوڈ ڈے اور ڈیوڈ ڈے کے حوالے یہ تاکید کرکے کیا گیا تھا کہ یہ بچہ ان کو اس لئے دیا جا رہا ہے کہ وہ شاہی خاندان کے راز دار ہیں اور اس بچے کا شاہی خاندان کے ایک رکن سے تعلق ہے، لیکن اس کا نام ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ سائمن ڈے کا کہنا ہے کہ وہ حقیقی اعتبار سے برطانوی شاہی خانوادے کا رکن ہے۔
٭٭٭٭٭