ضیاء چترالی
’’میں نے مذہب تبدیل نہیں کیا، بلکہ اپنے اصل فطری دین کی طرف لوٹا ہوں‘‘۔ یہ کہنا تھا ہالینڈ کے نو مسلم سیاستدان جورم وان کلیویرین کا۔ بدنام زمانہ شاتم رسول، ڈچ سیاستدان گیرٹ ولڈرز کے سابقہ دستِ راست اور قریبی ساتھی Joram van Klaveren نے قبول اسلام کا اعلان کر کے ایک طرف بہت سے حلقوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے تو دوسری جانب یہ خبر اسلام دشمن عناصر پر بجلی بن کر گری ہے۔ الجریزہ کے مطابق جورم وان کیلویرین نے دو روز قبل اچانک اسلام قبول کرنے کا انکشاف کیا تو مقامی اور عالمی میڈیا میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ چونکہ جورم اسلام مخالف سیاستدان کے طور پر شہرت رکھتے تھے۔ اس لئے اچانک کایا پلٹنے پر مختلف ذرائع ابلاغ ان سے رابطہ کر کے تبدیلی مذہب کی وجہ معلوم کر رہے ہیں۔ ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ سوال ہی درست نہیں کہ میں نے مذہب تبدیل کرلیا۔ بلکہ میں اپنے اس اصل فطری دین کی طرف لوٹا ہوں، جس پر ہر انسان کو پیدا کیا گیا ہے‘‘۔ 39 سالہ جورم، گیرٹ ولڈرز کی قوم پرست فریڈم پارٹی المعروف PVV کے رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ اس جماعت کی سیاست کا واحد مقصد ہی اسلام دشمنی اور یورپ کو اہل اسلام سے پاک کرنا ہے۔ ایک انٹرویو میں جورم کا کہنا تھا کہ وہ اسلام اور پیغمبرِ اسلامؐ کے خلاف اپنی نئی کتاب کیلئے ریسرچ کر رہے تھے۔ اس دوران جب انہوں نے سیرتِ مبارکہ کے چند پہلوئوں کا ’’تنقیدی‘‘ جائزہ لیا تو محسن انسانیتؐ کی زندگی نے ان کی فکر کو تبدیل کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ انہوں نے دل سے گزشتہ برس ہی اسلام قبول کیا تھا، تاہم اس کا باقاعدہ اعلان ریڈیو پر کیا۔ جورم مذکورہ انتہا پسند جماعت کے نہ صرف سینئر رہنما تھے، بلکہ نائب چیئرمین بھی تھے۔ تاہم کچھ عرصہ قبل انہوں نے اس پارٹی کو چھوڑ دیا تھا۔ جورم وان کلیویرین 2010ء سے 2017ء کے دوران ہالینڈ کی پارلیمنٹ کے ممبر رہے اور 2014ء میں گریٹ ولڈرز کے مراکش الاصل افراد کے لئے استعمال کردہ نسل پرستانہ الفاظ کے بعد اس کی پارٹی سے مستعفی ہوکر آزاد اسمبلی ممبر بن گئے۔ جورم کا کہنا تھا کہ ان کا ضمیر نسلی منافرت کو قبول نہیں کرتا۔ بعد ازاں وان کلیویرین نے اپنی پارٹی قائم کی اور ہالینڈ میں 2017ء کے عام انتخابات میں اس پارٹی سے امیدوار کھڑے ہوئے، لیکن ناکافی ووٹوں کی وجہ سے سیاست کو خیرباد کہہ دیا۔ اس سے قبل گیرٹ ولڈرز کے ایک اور قریبی ساتھی اور ڈچ سیاستدان Around van Door نے بھی اسلام قبول کیا تھا۔ انہوں نے جورم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ گیرٹ کی اسلام مخالف پارٹی ہالینڈ میں اسلام کی اکیڈمی اور دعوت کا مرکز بن جائے گی۔ گو کہ جورم، گریٹ ولڈرز کی پارٹی کا حصہ تھے اور ان کا شمار بھی اسلام مخالف سیاستدانوں میں ہوتا تھا۔ اسمبلی میں بھی اسلام کے خلاف پیش پیش رہے۔ وہ برقعے اور مساجد کے میناروں پر پابندی کے مطالبات بھی کرتے رہے۔ انہوں نے یہاں تک کہا تھا کہ ’’اپنے ملک میں ہم اسلام بالکل نہیں چاہتے‘‘۔ مگر قدرت نے انہیں فطرت سلیم سے نوازا تھا۔ اس لئے گیرٹ ولڈرز کی پارٹی میں ہوتے ہوئے بھی انہوں نے شان رسالت میں کوئی گستاخی نہیں کی۔ ڈوئچے ویلی کی رپورٹ کے مطابق انتالیس سالہ جورم وان کلیویرین نے کہا ہے کہ وہ ایک اسلام مخالف کتاب لکھ رہے تھے کہ اس عمل کے تقریباً وسط میں ان کا ذہن ہی بدل گیا۔ پھر جو کچھ انہوں نے لکھا، وہ ان اعتراضات کی تردید اور جوابات تھے، جو غیر مسلم اسلام پر ایک مذہب کے طور پر کرتے ہیں۔ وان کلیویرن نے ڈچ اخبار این آر سی کو بتایا ’’تب تک جو کچھ بھی میں نے لکھا تھا، اگر وہ سچ ہے، تو میری اپنی رائے میں، میں مسلمان ہو چکا ہوں‘‘۔ انہوں نے اس اخبار کو یہ بھی بتایا کہ انہوں نے گزشتہ برس 26 اکتوبر کو باقاعدہ طور پر اسلام قبول کر لیا تھا۔ ہالینڈ کے روزنامہ این آر سی نے اس بارے میں وان کلیویرین کے ایک انٹرویو کے ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ جلد ہی اس ڈچ سیاستدان کی لکھی ایک کتاب بھی منظر عام پر آ رہی ہے، جس کا عنوان ہے ’’مرتد: لادین دہشت گردی کے زمانے میں مسیحیت سے اسلام تک‘‘۔ ڈچ میڈیا کے مطابق وان کلیویرین کے اس انکشاف نے ہالینڈ میں بہت سے حلقوں کو بالکل حیران کر دیا ہے۔ ایک اخبار نے لکھا ہے: ’’ان کی طرف سے تبدیلی مذہب کے انکشاف سے ان کے دشمن اور دوست دونوں ہی ششدر رہ گئے‘‘۔ تاہم ہالینڈ کے مسلمانوں میں اس سے خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ہالینڈ میں مراکشی نژاد مسلمانوں کی مساجد کی تنظیم کے ایک عہدیدار سعید بوہارو نے اخبار ’’اے ڈی‘‘ کو بتایا کہ ’’یہ (وان کلیویرین کا قبول اسلام) ایک شاندار خبر ہے کہ ایک ایسا شخص جس نے اتنی شدت سے اسلام کی مخالفت کی تھی، اب جان گیا ہے کہ یہ کوئی برا یا غلط مذہب نہیں ہے‘‘۔ سعید بوہارو نے مزید کہا ’’انہوں نے بڑی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوامی سطح پر یہ اعلان کیا ہے کہ وہ اب اسلام قبول کر چکے ہیں‘‘۔ دوسری جانب گیرٹ ولڈرز جیسے اسلام دشمن عناصر پر یہ خبر بجلی بن کر گری ہے۔ اسرائیلی اخبار ’’ٹائمز آف اسرائیل‘‘ نے جورم کے قبول اسلام کی تفصیلی اسٹوری کے آخر میں گیرٹ ولڈرز کے ایک مقامی چینل آر ٹی ایل کو دیئے گئے انٹرویو کا ذکر کیا ہے۔ جب مذکورہ چینل نے گیرٹ سے رابطہ کیا تو اس ملعون کا کہنا تھا کہ ’’میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ Vegetarian in a slaughterhouse یعنی سبزی خور مذبح خانے میں داخل ہوگیا‘‘۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ یہ خبر اس کے لئے اتنی غیر متوقع ہے کہ اس بارے میں مزید کچھ کہنے کو اس کے پاس الفاظ ہی نہیں ہیں۔ اس نے کہا کہ تاہم یہ اچھا ہوا کہ اس شخص نے پہلے ہی میری پارٹی کو چھوڑ دیا تھا۔ اگر نہ چھوڑا ہوتا تو اب وہ اسے نکال دیتا۔
٭٭٭٭٭