وائس چانسلر سندھ یونیورسٹی کے خلاف انجمن اساتذہ سرگرم۔اجلاس طلب
کراچی(رپورٹ: راو افنان) وائس چانسلر سندھ یونیورسٹی کےخلاف انجمن اساتذہ سرگرم ہوگئی اس حوالے سے انجمن اساتذہ جنرل باڈی اجلاس 7اگست کو طلب کر لیا گیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے کیمپس کے لئے منظور نظر جونیئر اساتذہ کو فوکل پرسن تعینات کر رکھا تھا جس پر سیکریٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹی نے ایکشن لیتے ہوئے اسلم پرویز میمن کو 6ماہ کیلئے پرو وائس چانسلر تعینات کردیا ہے لیکن وائس چانسلرانہیں چارج دینے سے انکاری ہیں،اسی طرح جامعہ میں 125 سے زائد پروفیسرز موجود ہیں ان کے بجائے جونیئر اساتذہ اور اسسٹنٹ پروفیسرز کو انتظامی عہدوں سے نوازا جا رہا ہے،اسی طرح جامعہ کی 150 ایکڑ اراضی پر کئی سالوں سے قبضہ مافیا قابض ہے جسے واگذارکرانے کے لئےکوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا مذکورہ 300 ایکڑ اراضی 2012 میں جامعہ کے 6 ہزار ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ عملے کی ہاوسنگ اسکیم کے لئے الاٹ کی گئی تھی ،معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ ہاوسنگ اسکیم پر وائس چانسلر کی سربراہی میں گزشتہ 8 ماہ میں صرف 2 ہی اجلاس ہو سکے ،اسی طرح گزشتہ ایک سال میں وائس چانسلرنے ہاوس الاٹمنٹ کمیٹی کی منظوری کے بغیر منظور نظر جونیئر اساتذہ کو 20 سے زائد گھر الاٹ کر دیئے ،اسی طرح مذکورہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سال کےعرصے میں 20 کروڑ روپے سے زائد صرف جامعہ کی سڑکوں پر لگانے کا دعویٰ کرنے پر انجمن اساتذہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کا احتساب اب ضروری ہوگیا ہے کہ ورک آرڈر،انسپکشن کے بغیر رقم کیسے جاری ہوئی۔اس حوالے سے وائس چانسلر فتح محمد برفت سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے کوئی کال اٹینڈ کی نہ ہی میسج کا جواب دیا ۔