محمد زبیر خان
حالیہ بارشوں سے ملک بھر میں قلت آب کی سنگین صورتحال ختم ہوگئی ہے۔ پانی کی کمی 38 سے گھٹ کر اب 33 فیصد رہ گئی ہے۔ شمالی علاقہ جات میں معمول سے 15 سے 20 فیصد بارش اور برفباری زیادہ ہوئی ہے، جس سے ربیع کی فصل بہت اچھی ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ بالخصوص گندم کی فصل کا معیار بہتر ہوگا۔ اس بار آنے والے سیزن میں پانی کی ایسی ابتر صورتحال کا سامنا نہیں ہوگا جیسا کہ گزشتہ برسوں میں پیش آ چکی ہے۔ جبکہ خریف کی فصل کیلئے بھی پانی وافر دستیاب ہوگا۔
’’امت‘‘ کو محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد ملک نے بتایا ہے کہ ماہ جنوری اور اس کے بعد بھی ہونے والی بارشوں نے ملک بھر میں موسم سرما کا مزہ دوبالا کر دیا ہے۔ جبکہ اس سے پانی کی قلت کا مسئلہ بھی بہت حد تک ختم ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماہ جنوری میں شمالی علاقہ جات میں معمول سے بیس فیصد سے زائد بارشیں اور برفباری ہوئی ہے، جبکہ دو سال سے شمالی علاقہ جات میں معمول سے کم بارشیں ہو رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ باقی ملک بھر میں بارشیں معمول کے مطابق ہوئیں اور ان بارشوں کی بدولت آبی صورت حال بتدریج بہتر ہو رہی ہے۔ ابھی سردی کا موسم جاری ہے اور فروری میں بھی بارشوں اور برفباری کے دو، تین دور مزید چلیں گے اور اسی طرح کے موسم کی مارچ میں بھی توقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برفباری والے شمالی علاقہ جات میں ہر سال جو معمول کی اوسط برفباری ہوتی تھی، وہ 16 انچ ہے۔ جبکہ ابھی تک اس وقت 24 انچ برفباری اوسطاً ہوچکی ہے، جو کہ گزشتہ دو سالوں سے 20 فیصد زیادہ ہے۔
پاکستان میں دریاؤں کے پانی کی نگرانی کرنے والے ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے ترجمان خالد محمود نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ حالیہ بارشوں نے ملک میں جاری پانی کی قلت کو بہت حد تک بریک لگا دیا ہے۔ حالیہ جاری ربیع کی فصل کے سیزن کے دوران ہم نے اندازہ لگایا تھا کہ ملک کو 38 فیصد پانی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے مگر حالیہ بارشوں کے بعد ہمیں پانی مزید دستیاب ہوا ہے اور پانی کی وہ کمی جو کہ 38 فیصد تھی، پانچ فیصد کم ہوچکی ہے اور صوبوں کو بھی بتا دیا گیا ہے۔ اب پانی کی کمی 33 فیصد ہونے سے ایک اشاریہ سات ملین پانی اضافی صوبوں کو دستیاب ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جمعہ کے روز حالیہ بارشوں کی وجہ سے ہمارے پاس ایک لاکھ چودہ ہزار کیوسک فٹ پانی آیا ہے اور پچھلے سال انہی ایام میں ہمارے پاس صرف 33 ہزار کیوسک فٹ پانی تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے تقریباً تمام ہی دریاؤں میں پانی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، مگر جس دریا میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے وہ دریائے چناب ہے۔ جس کی وجہ اس میں آزاد جموں و کشمیر کے علاقوں میں ہونے والی بارشوں کے پانی کی آمد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال دریائے چناب میں تیرہ ہزار کیوسک فٹ پانی تھا، جبکہ اب اس وقت دریائے چناب میں 68 ہزار کیوسک فٹ پانی موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو، تین روز میں مزید بارشوں کا امکان ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو پانی کی قلت مزید کم ہوگی اور ہم یہ پانی صوبوں کو منتقل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ بارشوں سے ایک اور زبردست صورتحال ہوئی ہے کہ صوبہ پنجاب جو کہ 31 جنوری تک پانی کیلئیاپنی سو فیصد کنال کھول لیتا ہے، ابھی تک اس کو اس کی ضرورت نہیں پڑی ہے۔ جبکہ بلوچستان اور سندھ نے پہلے ہی اپنے کینال کھول دی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں کنال نہ کھولنے سے بھی پانی کی بچت ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں میں بالائی علاقوں میں کم بارشیں ہوئیں مگر اس سال اچھی بارشیں ہوئی ہیں اور گزشتہ سالوں میں دیکھا گیا تھا کہ بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے گندم کی کوالٹی اچھی نہیں تھی، اس کا دانہ چھوٹا رہ جاتا تھا مگر حالیہ بارشیں بروقت ہونے کی وجہ سے اب انتہائی بہترین کوالٹی کی گندم دستیاب ہوگی۔ اور اسی طرح چنا کی فصل اور ربیع کی دیگر فصلیں اور سندھ اور پنجاب میں سبزیوں اور باغات پر بہت اچھے اثرات مرتب ہونگے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر ہمارے پاس ڈیموں میں ایک اشارعہ سات ملین ایکٹر فٹ پانی موجود ہے جو کہ ہماری توقعات سے زیادہ ہے۔ گزشتہ سال اسی موسم میں ہمارے پاس دو ملین ایکڑ پانی کم تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ اس سال موسم سرما میں ہمارے ڈیم پانی سے بھرے ہوئے ہونگے اور ہمیں پانی کی قلت کا سامنا نہیں ہوگا۔
پنجاب محکمہ آبپاشی کے سابق ڈائریکٹر ایچ اے صدیقی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ موجودہ بارشوں سے نہ صرف ربیع کی حالیہ فصل بلکہ خریف جو کہ یکم اپریل سے شروع ہوجاتا ہے اور اس دوران کاٹن اور چاول کی فصلیں کاشت کی جاتی ہیں، پر بھی بہت مثبت اثرت پڑیں گے۔ پنجاب ابھی تک بارشوں کا پانی استعمال کر رہا ہے یا وہ پانی استعمال کر رہا ہے جو اس کو مرکز فراہم کر رہا ہے۔ اس نے ابھی تک اپنی کنال پوری طرح شروع نہیں کی ہیں، جس سے اندازہ لگا لیں کہ پانی بچ رہا ہے، جو کہ خریف کے سیزن میں کام آئے گا۔ اسی طرح یکم اپریل سے گلیشیئر سے بھی ہمیں پانی ملنا شروع ہوجاتا ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ اس بار ہمارے پاس پانی کی زیادہ قلت نہیں ہوگی۔
٭٭٭٭٭