230ارب کے نئے ٹیکس لگانے پر حکومت تیار

0

دبئی/اسلام آباد (امت نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان عالمی مالیاتی ادارے سے قرضہ لینے کیلئے 230 ارب کے نئے ٹیکس لگانے پر تیار ہوگیا۔آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے عوام پر نیا بوجھ لادا جائے گا۔جس کے نتیجے میں مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ذرائع کے مطابق دبئی میں وزیراعظم عمران خان کے مذاکرات کے بعد 5 نکاتی فارمولے پر اتفاق ہوگیا۔ ایف بی آر میں اصلاحات ، سوشل سیکورٹی نیٹ ورک پرپہلے سے زیادہ خرچ کی یقین دہانی پر عالمی مالیاتی فنڈ نے 6 ارب ڈالر دینے کی حامی بھرلی ،تاہم دوست عرب ممالک کے تعاون کے باعث بجلی، تیل وگیس نرخ فوری بڑھانے کے مطالبے پر نرمی اختیار کی ہے۔منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لیگارڈے سےملاقاتوں کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف معاشی اصلاحات پر متفق ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ معاشی اصلاحات پر دونوں کی سوچ میں مطابقت پائی جاتی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے بھی عالمی مالیاتی فنڈ کے تعاون کو سراہا ۔دوسری جانب ن لیگ نے کہا ہے کہ یہ پہلی حکومت ہے جس نے چور دروازے سے آئی ایم ایف کی شرائط پر پیشگی عمل کیا۔ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ منی بجٹ کے نام پر مہنگائی کا بم پہلے ہی گراچکے ، اب ملاقات کا ڈرامہ کیوں رچایا گیا ہے۔روپے کی قدر میں 35 فیصد سے زائد کمی، بجلی، گیس کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ پہلے ہی کیا جا چکا ہے جب کہ ‎آئی ایم ایف کے پیکج سے پہلے ہی حکومت ہر سبسڈی بشمول حج ختم کرچکی ہے۔مسلم لیگ ن کی رہنما نے سوال اٹھایا کہ وزیر اعظم کی آئی ایم ایف سے پاکستان میں ملاقات کیوں نہیں ہو سکتی ؟ ‎قوم کو بتایا جائے کہ اب کون سی مزید شرائط طے کی جا رہی ہیں ؟ اب روپے کی قدر میں مزید کتنی کمی ہوگی اور ڈالر کس ریٹ پر ملے گا ؟ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ‎پارلیمان اور قوم سے سچ کے وعدے کرنے والے تمام کام خفیہ انداز میں کر رہے ہیں ،جبکہ قوم حکومت کی نااہلی کی وجہ سے مہنگائی کے ایک اور طوفان کی تیاری کر لے۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کی سائیڈ لائن میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹینالوگارڈوسے ملاقات کی ۔اس موقع پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے۔ پاکستان نے اس ضمن میں کوئی تفصیلات جاری نہیں کیں ،تاہم آئی ایم ایف کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق کرسٹینالوگارڈونے وزیراعظم سے ملاقات کو سود مندقرار دیا اور کہا کہ امدادی پیکج کے تناظر میں حالیہ اقتصادی پیش رفت اور امکانات پر بات چیت ہوئی۔سربراہ کرسٹینا لوگارڈ نے پاکستان کو نئے پروگرام کی فراہمی کے بارے میں اپنے عزم کو دہرایا اور کہا کہ ادارہ پاکستان کی مدد کے لیے تیار ہے ،تاہم پاکستان کو اقتصادی بحالی اور پائیدار و مضبوط اقتصادی نشوونما کی بنیاد رکھنے کے لیے فیصلہ کن پالیسیوں اور مضبوط اکنامک ریفارمز پر مبنی پیکیج متعارف کرانا ہوگا ،کیوں کہ فیصلہ کن پالیسیوں اور مضبوط اقتصادی اصلاحات سے ہی پاکستان اقتصادی ترقی کے قابل ہوگا۔اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت کی پالیسیوں اور ایجنڈے میں غریب و پسماندہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا اور مضبوط گورننس پر توجہ مرکوز رکھنا اولین ترجیحات ہیں، اس عمل سے عوام کا معیار زندگی بہتر ہوگا ،جبکہ معیار زندگی میں بہتری بھی پائیدار طریقے سے آئے گی۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاکستان سے تعاون کو سراہتے ہیں اور حکومت پاکستان معیشت کے استحکام کیلئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان معاشی اصلاحات کر رہی ہے اور حکومت ملک میں سماجی تحفظ کو فروغ دے گی۔ ملاقات کے بعد عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لوگارڈ سے ملاقات میں پاکستان کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے گہرائی میں اسٹرکچرل اصطلاحات کی ضرورت پر دونوں میں مکمل ہم آہنگی پائی گئی اور یہ اقدامات پاکستانی معاشرے میں انتہائی پسماندہ گوشوں کے تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے۔دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور ان کی ٹیم کی عالمی مالیاتی فنڈز کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹینا لوگارڈ سے ملاقات بہت اچھی اور مفید رہی، مجھے یہ بتاتے ہوئے انتہائی خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہماری اور آئی ایم ایف کی سوچ میں خاصی مطابقت پائی جاتی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ بنیادی نکات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، ہم عنقریب آئی ایم ایف سے مل کر ایک پروگرام مرتب کریں گے جس میں کم آدمی والے طبقات کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے اور بہت جلد ہی اس کی تکنیکی تفصیلات بھی طے ہوتی ہوئی منظر عام پر آجائیں گی۔یاد رہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے فوری بعد مالیاتی پیکج کیلئے آئی ایم ایف سے رجوع کیا تھا جس پر اس نے شرائط رکھی تھیں جن میں بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی شامل تھی، حکومت نے ان شرائط پر عمل کر دیا تھا لیکن سی پیک منصوبے کی تفصیلات اور چینی قرضوں کی واپسی کے معاملے پر ڈیڈ لاک پایا جاتا تھا ۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو سالوں میں کرنٹ اکاؤنٹ اور مالیاتی خسارہ بڑھنے کی وجہ سے معیشت بحران کا شکار ہوگئی ہے، حکام کے مطابق پاکستان کو ان دونوں بحرانوں سے نمٹنے کے لیے کم از کم 12 ارب ڈالر درکار ہیں اور اس تناظر میں آئی ایم ایف سے رجوع کرنا ناگزیر ہے۔ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ جمعرات کو حکومت نے آئی ایم ایف کو 3سالہ میکرو اکنامک فریم ورک ارسال کیا تھا جس پر دبئی میں تفصیلی بات چیت ہوئی۔ وزارت کے حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ٹیکس وصولیوں میں اضافہ، قرض واپسی کیلئے وسط مدتی صلاحیت میں اضافہ، زرمبادلہ کے ذخائر کم از کم 3ماہ کی درآمدات کیلئے رکھنے ، روپیہ سرکاری کنٹرول سے آزاد رکھنے ، بجلی اور گیس کی قیمت میں مزید اضافہ، 193پبلک سیکٹر کمپنیوں کی فوری نجکاری یا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے چلانے ، 1300ارب سے زائد کا سرکلر ڈیٹ اور 808ارب روپے کا کموڈٹی سرکلر ڈیٹ ادا کرنے ، ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی چھوٹ مستحق سیکٹر تک محدود کرنے ، وفاقی اور صوبائی اخراجات میں کمی، بلا جواز درآمدات پر کنٹرول، تجارتی خسارہ میں کمی، کرپشن کی روک تھام، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور تمام ریگولیٹری اتھارٹیز کو خود مختاری دینے کے ٹاسک دے گا۔ ترجمان وزارت خزانہ خاقان نجیب نے کہا کہ معاشی اصلاحات آئی ایم ایف نہیں پاکستان کی ضرورت ہیں۔ خسارہ میں کمی کا فائدہ بھی پاکستان کو ہونا ہے ، بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں کمی ہو رہی ہے ۔دریں اثنا وزیراعظم نے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نشیب وفراز قوموں کی تاریخ کا حصہ، پاکستان میں اصلاحات مشکل مگر ضروری ہیں۔ سمجھدار قیادت ہمیشہ مواقع سے فائدہ اٹھا کر قوم کو ترقی دیتی ہے۔ معیشت کے شعبے میں اقدامات اور اصلاحات سے بہتری لا رہے ہیں۔ پاکستان میں عوام کو ماضی کی حکومتوں پر اعتماد نہیں تھا ،اسی لیے ٹیکس کلچر فروغ نہ پا سکا، وسائل بھی حکمرانوں کی عیاشیوں پر خرچ ہوتے رہے، بہتر طرز حکمرانی ہی ترقی کی بنیاد ہے۔ حکومت شفاف ہو گی تو ملک تیزی سے ترقی کرے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم اور قانون کی حکمرانی ترقی کی ضامن ہے۔ ہم اصلاحات کا ایجنڈا لے کر آئے ہیں، مالیاتی خسارے کو کم اور معیشت کو مضبوط کرنے کی کوشیش کر رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ قوموں کو نشیب وفراز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انسان اس وقت ہارتا ہے جب وہ شکست تسلیم کر لیتا ہے۔ پاکستانی قوم بہت مضبوط اور مخیر ہے، میں پاکستان کو بہت اوپر لے جانا چاہتا ہوں۔ پاکستان میں بے شمار ٹیلنٹ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 1960ء میں پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ترقی کی رفتار برقرار نہ رہی۔ خیرات میں ہم بہت آگے اور ٹیکس دینے میں بہت پیچھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سمجھدار قیادت ہمیشہ مواقع سے فائدہ اٹھا کر قوم کو ترقی دیتی ہے۔ معیشت کے شعبے میں اقدامات اور اصلاحات سے بہتری لا رہے ہیں۔ پاکستان سیاحت کے لیے پرکشش ملک ہے۔ سیاحت سے ملائیشیا 22 ارب اور ترکی 42 ارب ڈالر کماتا ہے۔ پاکستان میں ایک ہزار کلومیٹر کی ساحلی پٹی ہے۔ پاکستان 5 ہزار سال پرانی تہذیبوں کا مرکز ہے جبکہ مذہبی سیاحت کے بھی پاکستان میں بے پناہ مواقع ہیں۔وزیراعظم نے خطاب کے اختتام پر غیر ملکی مندوبین سے کہا کہ پہلی دفعہ پاکستان میں حکومت آئی ہے جو سرمایہ کاری کا فروغ چاہتی ہے، سرمایہ کاری ہوگی تو روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ سرمایہ کاروں کو بتانا چاہتا ہوں اس وقت پاکستان میں سرمایہ کاری کا بہترین موقع ہے، اس کو ضائع نہ کریں۔دریں اثنا وزیر اعظم کی دبئی میں ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید سے ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ امور پر گفتگوکی گئی ۔عمران خان دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم سے بھی ملے ۔دونوں رہنمائوں کی ملاقات میں مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More