احمد نجیب زادے
امریکہ کی 33 ریاستوں میں بھنگ اور اس سے بنی ٹافیوں، مٹھائیوں، بسکٹس، مشروبات اور بیکری آئیٹم کی فروخت نے امریکی بچوں کو بائولا کردیا ہے۔ قابل تغذیہ (edible) بھنگ کی ٹافیوں اور کیک پیسٹریوں کے استعمال سے ہزاروں امریکی بچوں کی صحت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔ امریکی ڈاکٹرز کے انتباہ کے بعد امریکی ادارے ڈرگز انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن نے بھی والدین کو انتباہ جاری کرتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ وہ بچوں کو ہر قسم کی بھنگ اور اس سے بنی اشیا کھانے پینے سے روکیں۔ کیونکہ ان چیزوں کا استعمال بچوں کے دماغ کو مختل کرتا ہے۔ وہ تعلیم سمیت روزمرہ کے کاموں میں دلچسپی لینے کے بجائے بھنگ سے بنی مصنوعات کے ہوکر رہ جاتے ہیں۔ امریکی جریدے، یو ایس اے ٹوڈے نے انکشاف کیا ہے کہ 33 ریاستوں میں بھنگ کا استعمال قانون کے تحت جائز ہے اور 10 ریاستوں میں خاص عمر والے بچوں کیلئے بھی بھنگ سے بنی ٹافیاں، مٹھائیں، کینڈیز، بسکٹ اور بیکری کی اشیا قانونی طریقے پر فروخت کی جارہی ہیں اور کم عمر بچے بھی دھڑلے سے یہ اشیا کھا رہے ہیں۔ کیونکہ امریکی شہریوں میں ایک خام خیالی یہ بھی ہے کہ بھنگ کے طبی خواص بھی ہوتے ہیں اور چونکہ یہ ایک پودا ہے، اس لئے اس کا استعمال انسانی صحت کیلئے منفی اثرات کا حامل نہیں ہوسکتا۔ امریکی طبی اداروں کا کہنا ہے کہ بھنگ کے اندر ایک مخصوص قسم کا تیلTHC (ٹیٹرا ہائیڈرو کینی بینول) پایا جاتا ہے، جس کے انسانی دماغ اور نفسیات پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔ بچوں کی صحت کیلئے سرگرم امریکی تنظیم، ہیل دی چلڈرن نے بتایا ہے کہ بھنگ سے بنی غذائی اشیا کے استعمال نے نصف امریکی بچوں اور نوجوانوں کی صحت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔کیونکہ ان اشیا میں سائیکو ایکٹیو اجزا مثبت کے بجائے منفی اثرات دکھا رہے ہیں۔ دو سال قبل امریکی ریاستوں میں بھنگ کے قانونی استعمال کے بعد کی جانے والی تحقیق میں بھنگ کے استعمال کنندگان کے اندر ابھرنے والے طبی مضمرات نے میڈیا، میڈیکل ایسوسی ایشنوں، محققین اور طبی اداروں سمیت ڈرگز انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن کو بھی حیران کردیا ہے۔ دو سال قبل جو امریکی ادارے طبی خواص کی بنا پر بھنگ کے استعمال کو مریضوں، نوجوانوں اور کم سن بچوں کیلئے مفید قرار دے رہے تھے وہی ادارے اب بھنگ کو مضر صحت قرار دیکر والدین کو انتباہ کررہے ہیں کہ غذائی بھنگ کے استعمال سے بچوں کو بچائیں۔ امریکی تنظیم، امریکن اکادمی آف پیڈیا ٹرکس نے بھی ایک تفصیلی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھنگ کی پروڈکٹس نوجوانوں اور بچوں سمیت مریضوں اور معمر افراد کیلئے ہر طرح سے ضرر رساں ہیں۔ اس سلسلے میں محققین نے بتایا ہے کہ بھنگ کا قلیل المدتی یا طویل المدتی استعمال انسانی جسم اور نفسیات پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ امریکی نیوز چینل فاکس نیوز نے بتایا ہے کہ اسکولوں میں اور اسکول کے اطراف بھنگ کی بنی ٹافیاں کھانے سے متعدد بچے بے ہوش ہوئے ہیں اور کئی بچے ان اشیا کے عادی بن چکے ہیں۔ فاکس فائیو بوسٹن کی رپورٹ کے مطابق ایک بارہ سالہ بچہ میسا چوسٹیس میں بھنگ کی بنی ٹافی کھانے سے بے ہوش ہوگیا، جس کو اسپتال میں طبی امداد فراہم کی گئی۔ امریکی میڈیا کا ماننا ہے کہ نصف امریکی ریاستوں میں بھنگ اور اس کی بنی اشیا اور سگریٹیں کی فروخت اگرچہ کہ قانونی ہے لیکن اس کے صحت کے حوالے سے منفی اثرات ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔ امریکہ میں ملکی اور غیر ملکی ادویات کی جانچ اور ان کے منفی و مثبت اثرات کی تحقیق کرنے والے ادارے ڈرگز انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے والدین کو دی جانے والی وارننگ کے بعد امریکی میڈیا، متعدد ہیلتھ آرگنائزیشنز اور ٹی وی چینلز نے بھنگ کی تباہ کاریوں پر متعدد پروگرامز اور مباحثے منعقد کئے ہیں، جس میں ڈاکٹروں اور طبی ماہرین نے بھنگ کے استعمال کو جائز اور قانونی قرار دینے کے عمل کو انسانی صحت سے کھلواڑ کرنے کے مترادف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بھنگ کے انسانی جسم پر انتہائی منفی اور دیرپا مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، جن میں نفسیاتی اور جنسی سمیت جسمانی اور دماغی عوارض شامل ہیں۔ امریکی ٹی وی چینل، دی ڈاکٹرز نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایک اٹھارہ برس کی لڑکی کو بھنگ کے ذائقہ والا لیموں پانی پلایا گیا تو کچھ دیر بعد اس کے حواس مختل ہوگئے اور وہ چلنے پھرنے کے قابل نہیں رہی۔ اگلی صبح تک اس کی حالت اس قدر خراب ہوئی کہ اس کو اسپتال بھیجنا پڑا۔ اسی طرح کے کیسز امریکی ریاست کولوریڈو میں بھی سامنے آئے ہیں، جہاں بھنگ کی اشیا استعمال کرنے والے 120 سے زیادہ نوجوانوں اور مرد و خواتین نے جوڑوں کی تکلیف، معدے کی خرابیوں، نگاہ کی کمزوری اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں کمی کی شکایات کیں۔ ان تمام افراد نے تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ چھ ماہ میں ایک دن کے ناغہ سے بھنگ کی بنی مٹھائیوں، ٹافیوں اور کینڈیز اور چیونگمز کا استعمال کیا تھا، اگرچہ کہ یہ اشیا ذائقہ میں بہت زبردست تھیں لیکن ان کے منفی اثرات نے انہیں ہائی بلڈ پریشر سمیت سوچنے سمجھنے اور فوری فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے محروم کردیا ہے اور ان کی نیند بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، وہ خود کو بستر سے اٹھا نہیں پاتے، جس سے ان کی روز مرہ کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔ متعدد طلبا و طالبات نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ان کی تعلیم پر بھنگ کی بنی مصنوعات سے اثرات مرتب ہورہے ہیں اور وہ اپنے اعتماد میں کمی پاتے ہیں۔ ان کی تعلیمی کارکردگی پہلے جیسی نہیں رہی ہے۔ امریکی آن لائن جریدے healthy-children نے بتایا ہے کہ بھنگ سے بنی غذائی اشیا کے بچوں میں منفی اثرات میں متلی ہونا، پیٹ کا بھاری پن، بے ہوش ہوجانا، بلڈ پریشر گرنا یا بڑھ جانا، ہارٹ اٹیک، بہکی بہکی باتیں کرنا، جن بھوت کا وسوسہ آنا، گالم گلوچ، مار پیٹ اور تشدد پر اتر جانا اور آپے سے باہر ہوجانا سمیت متعدد عوامل رونما ہوسکتے ہیں۔
٭٭٭٭٭