احمدنجیب زادے
بھارتی بڑ بولے فیس بک، ٹوئٹر اور انسٹاگرام سمیت دیگر سوشل سائٹس پر پاکستان کو ’’سبق سکھانے‘‘ میں لگے ہوئے ہیں۔ بھارتی جریدے اسکرول نے سوشل میڈیا پر جعلی خبروں، بناوٹی تصویروں اور جھوٹی ویڈیوز کو بھارتی عوا م کے دل کی بھڑاس قرار دیا ہے۔ دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی کے صف اول کے رہنما سبرامنیم سوامی بھی ایسے احمقوں میں شامل نکلے۔ انہوں نے پلوامہ حملے میں ہلاک بھارتی فوجیوں کا جو تصویری پوسٹر شیئر کیا ہے، یہ فوٹو بھارتی فوجیوں کی نہیں بلکہ پانچ سال قبل سری لنکن افواج کے ہاتھوں مرنے والے لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام کے جنگجوئوں کی ہے۔ اپنی پوسٹ میں سبرامنیم سوامی نے دعویٰ کیا کہ یہ وہ بھارتی فوجی ہیں جو پلوامہ میں جان کا نذرانہ دے کر ’’امر‘‘ ہوئے ہیں۔ بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے اپنے صفحات پر فرضی کہانیاں بھی لکھ کر اپلوڈ کی ہیں، جو بڑے پیمانے پر شیئر بھی کی جارہی ہیں۔ انہی ویڈیوز میں ہیلی کاپٹر گرنے کی ایک ویڈیو بھی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی افواج کا ہیلی کاپٹر بھارتی فوج نے مار گرایا۔ جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا سوشل میڈیا سیل، مخالف جماعت کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی کی ایک جعلی ویڈیو بھی میڈیا میں شیئر کر رہا ہے کہ پریانکا ایک پریس کانفرنس کر رہی ہیں اور ان کو جب پلوامہ حملوں کی اطلاع دی گئی تو انہوں نے اس پر ہنس کر رد عمل دیا ہے۔ کانگریس کے میڈیا ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ پلوامہ حملوں کے بعد بی جے پی کا سوشل میڈیا ونگ فعال ہوگیا ہے اور سیاسی مخالفین سمیت بھارتی افواج کے حوالے سے جھوٹے بیانات، بناوٹی ویڈیوز اور تصاویر سمیت بے سروپا خبروں کو اجاگر کر رہا ہے۔ ایسی ہی سماجی میڈیا پوسٹوں میں بھارتی انتہا پسندوں نے کشمیری فدائی عادل ڈار کو کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی کا دوست قرار دے دیا۔ ٹائمز آف انڈیا نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنان اور رہنمائوں کے آفیشل پیجز پر ایسی جعلی ویڈیوز تسلسل کے ساتھ اپلوڈ اور شیئر کی جارہی ہیں جن میں بھارتی افواج کی ’’بہادری‘‘ کو اجاگر کیاجا رہا ہے۔ دنیا بھر سے ملنے والی ویڈیوز کو بھارتی افواج سے منسوب کر کے پاکستانی افواج کو ’’سبق سکھانے‘‘ اور ان کی نیندیں اڑ جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ انڈیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پلوامہ حملے کی ویڈیو بتاکر جو ویڈیو بھارتی عوام نے اپلوڈ کی تھی، وہ اصل میں 2003ء میں عراقی دارالحکومت بغداد میں مجاہدین کی جانب سے امریکی فوجی کانوائے پر کار بم حملے کی تھی۔ لیکن بھارتی جغادریوں نے اس ویڈیو کو پلوامہ کا حملہ قرار دے کر لاکھوں کی تعداد میں شیئر کیا۔ ایک جعلی ویڈیو ایسی بھی شیئر کی گئی ہے جس میں داعش کے حملہ آور ایک کار بم حملے کی مدد سے ترکی چیک پوسٹ کو اڑا رہے ہیں۔ لیکن بھارتی احمق صارفین نے اس کار بم حملے کو کشمیر کا کار بم حملہ قرار دے دیا۔ بھارتی بڑ بولے صارفین کا پول روسی ویب سائٹ اسپوتنک نے بھی کھولا ہے۔ اسپوتنک کے مطابق اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیا ناتھ کے فین کلب کی سائٹ پر اپلوڈ کی جانے والی ایک ویڈیو بھارتی افواج سے تعلق رکھنے والے مشینی دستوں کی موبلائزیشن کی ہے۔ جبکہ لکھا گیا ہے کہ یہ ویڈیو راجستھان انفنٹری ڈویژن کی ہے اور مشینی دستے (انفنٹری) اور توپ خانہ (آرٹلری) پاکستانی سرحدوں کی جانب بھیجا جارہا ہے، جس کی وجہ سے پاکستانی افواج کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں۔ واضح رہے کہ اس فین کلب کے پانچ لاکھ سے زیادہ مداح ہیں۔ انڈیا ٹوڈے نے ایک خاص سیکشن قائم کر کے تمام سماجی رابطوں کی سائٹس پر جعلی ویڈیوز کھوجنے کا کام شروع کیا ہے۔ اب تک سوشل سائٹس پر بھارتی افواج کی ’’بہادری‘‘ کی ایک ہزار جعلی ویڈیوز اور بناوٹی تصاویر اپلوڈ جاچکی ہیں۔ یہ تمام تصاویر اور ویڈیوز غیر ملکی افواج کی ہیں، جن کو بھارتی سینا (افواج) کی تصاویر اور ویڈیو قرار دیا جا رہا ہے۔ انڈیا ٹوڈے نے بتایا ہے کہ پاکستان مخالف بھارتی انٹرنیٹ صارفین کا ایک اور مقبول پیج ’’جے ماتا دی‘‘ ہے، جس پر درجنوں جعلی ویڈیوز شیئر کی گئی ہیں۔ لاکھوں صارفین نے بھارتی افواج کے ٹینکوں اور فوجی دستوں کی ’’پیش قدمی‘‘ کو بہت پسند کیا ہے اور پاکستان پر حملے کیلئے اکسایا بھی ہے۔ حالانکہ یہ تصاویر اور ویڈیوز روسی افواج کی ہیں، جو جنگی مشقوں اور دیگر عالمی ایونٹس پر بنائی گئی تھیں۔ ٹیلیگراف انڈیا نے بتایا ہے کہ سماجی سائٹس پر بھارتی شیخ چلی دعویٰ کرنے میں مصروف ہیں کہ بھارتی افواج نے پاکستان کو تقریباً فتح کر لیا ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوجی اور کمانڈوز سرحدوں پر موجود ہیں۔ چھاتا بردار بھارتی کمانڈوز ہیلی کاپٹروں سے چھلانگیں مار کر اتر رہے ہیں۔ بھارتی مین بیٹل ٹینکوں نے ایمونیشن بھر کر پاکستانی سرحدوں کی جانب سے پیش قدمی جا ری رکھی ہوئی ہے۔ فوجی لڑاکا طیارے بم لوڈ کرکے پاکستان کی جانب سے بھیجے جارہے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔ ٹائمز آف انڈیا نے اس پورے منظر نامہ کو بھارتی صارفین کی جہالت قرار دیا ہے اور لکھا ہے کہ جعلی خبروں سے خود بھارتی افواج کا مذاق بنایا جارہا ہے۔
٭٭٭٭٭