سندھ میں تحریک انصاف تین دھڑوں میں بٹ گئی

0

مرزا عبدالقدوس
سندھ اور کراچی میں پی ٹی آئی کے تنظیمی اختلافات ایک بار پھر شدت اختیار کر گئے ہیں، جس کے سبب پارٹی میں صوبائی اور کراچی ڈویژن میں بہت جلد اہم عہدوں پر تبدیلی کا امکا ن ہے۔ تحریک انصاف سندھ کے صوبائی صدر امیر بخش بھٹو کی اسلام آباد میں ملاقاتیں اور صوبائی جنرل سیکریٹری حلیم عادل شیخ کی ہنگامی بنیادوں پر طلبی اسی سلسلے کے کڑی ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمران خان جو سندھ میں پارٹی کو نچلی سطح پر منظم کرنے کے خواہش مند ہیں، عہدیداروں کے باہمی جھگڑوں سے نالاں ہیں۔ پارٹی کے صوبائی صدر صدر امیر بخش بھٹو نے صوبائی جنرل سیکرٹری اور کراچی ڈویژن کے صدر کے خلاف شکایات کرتے ہوئے تین دن سے اسلام آباد میں اپنے وفد کے ہمراہ ڈال رکھے تھے، جس کے نیتجے میں پارٹی چیئرمین نے پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری اور رکن صوبائی اسمبلی حلیم عادل شیخ کو فوری اسلام آباد طلب کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ پارٹی چیئرمین وزیر اعظم عمران خان کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ ان کے خلاف جو الزامات اور شکایات کی گئی تھیں، انہوں نے اس کی موثر انداز میں دلائل کے ساتھ تردید کردی ہے۔ پی ٹی آئی کے اندرونی معتبر ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پارٹی کے سابق صوبائی صدر عارف علوی نے جو اب صدر پاکستان ہیں، پارٹی کی صوبائی صدارت چھوڑنے کے بعد عمران خان پر زور ڈال کر امیر بخش بھٹو کو صوبائی صدر نامزد کرایا تھا۔ جو سندھ کی نمایاں سیاسی شخصیت ممتاز بھٹو کے صاحبزادے ہیں۔ ذرائع کے بقول طویل عرصے سے عارف علوی کی اس خاندان سے خاصی قربت رہی ہے۔ امیر بخش بھٹو کو پارٹی صدر بنانے کے لئے یہ دلیل دی گئی کہ بھاری بھرکم سیاسی خاندان سے تعلق، وڈیرے اور مالدار ہونے کی وجہ سے پارٹی کو اندرون سندھ تنظیم سازی میں نمایاں کامیابی حاصل ہوگی۔ یوں امیر بخش بھٹو کو صوبائی صدر، جبکہ کراچی سے رکن صوبائی اسمبلی حلیم عادل شیخ کو صوبائی جنرل سیکریٹری بنایا گیا۔ ذرائع کے مطابق یہ بہت اچھا ورکنگ ایلیشن شپ بن سکتا تھا لیکن حلیم عادل شیخ جتنے عوامی اور ہردم متحرک شخصیت ہیں، اس کے بالکل برعکس امیر بخش بھٹو اتنے ہی محدود اور غیر محترک ہیں۔ اسی سبب چند دنوں میں ہی باہمی رابطوں میں کمی آگئی، یہاں تک کہ پی ٹی آئی سندھ تین گروپوں میں تقسیم ہوکر رہ گئی۔ امیر بخش بھٹو کو اندرون سندھ میں بھی پارٹی کے اندر نمایاں پذیرائی نہ مل سکی۔ ان کے ایک دست راست ایوب شر، پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ لوگوں سے رقوم لے کر انہیں پارٹی کے عہدے دلاتا رہا ہے۔ وہ ممتاز بھٹو کے بھی بہت قریب رہا ہے۔ ایوب شر، گل محمد رند اور قاضی شاہ اب بھی اسلام آباد میں امیر بخش بھٹو کے ساتھ آئے۔ یہ گروپ صدر عارف علوی، جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی اور نعیم الحق سے ملاقاتیں کر کے حلیم عادل شیخ سمیت پارٹی کے دیگر بعض اہم افراد کی شکایات کرتا رہا۔ ذرائع کے بقول پارٹی کے صوبائی سیکریٹری جنرل حلیم عادل شیخ کے علاوہ تیسرا دھڑا سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی اور کراچی ڈویژن کے صدر خرم شیر زمان پر مشتمل ہے۔ یہ لوگ امیر بخش بھٹو کے رویے سے اس قدر شاکی ہیں کہ خرم شیر زمان اب ان کا فون سننے سے بھی گریزاں ہیں۔
امیر بخش بھٹو نے گزشتہ تین دنوں میں پارٹی کی اہم شخصیت سے ملاقاتیں کیں۔ بعد میں ان کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں کو اکثر حلقوں میں پپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف مقدمات اور سندھ میں تبدیلی کی تناظر میں دیکھا گیا۔ لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ملاقاتوں میں سندھ میں پارٹی کی تنظیم سازی اور پی ٹی آئی سندھ کے مسائل زیر بحث آئے۔ اس کی تصدیق پی ٹی آئی سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل حلیم عادل شیخ نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’سندھ حکومت میں ہم کسی تبدیلی کے لئے کوشاں نہیں۔ پی پی پی کی صوبائی حکومت خود اپنے وزن سے گرے گی۔ میں پارٹی کا صوبائی سیکریٹری اور اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ہوں۔ اسی حیثیت میں وزیراعظم نے مجھے بلایا تھا اور ان سے ملاقات میں پارٹی امور پر بات ہوئی ہے‘‘۔
تحریک انصاف کے اندورنی معتبر ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ امیر بخش بھٹو کی شکایات کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق کے مشورے پر عمران خان نے حلیم عادل شیخ کو بلا کر ان کا موقف سنا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی بھی سندھ کی تنظیم سازی کے اختلافات سے تنگ آگئے ہیں اور انہوں نے عمران خان کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کا مشورہ دے دیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی اور پارٹی کی مرکزی قیادت کی خواہش رہی ہے کہ پارٹی کا صوبائی صدر اندرون سندھ سے ہو۔ جبکہ سیکریٹری جنرل شہری علاقے خصوصاً کراچی سے لیا جائے۔ اس حوالے سے بطور صوبائی سیکریٹری حلیم عادل شیخ بہت اچھا انتخاب تھے۔ جو نہ صرف عوامی سطح پر بہت متحرک ہیں، بلکہ روپے پیسے والے ہیں اور پارٹی امور و عوامی مشکلات کے حل کیلئے بھی بھاری رقوم خرچ کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی سرگرم ہیں۔ دوسری جانب امیر بخش بھٹو بلاشبہ بہت مالدار ہیں۔ لیکن عوامی رابطوں کے ساتھ مالی اخراجات کرنے میں بھی ان کا ہاتھ خاصا تنگ ہے۔ جس کی وجہ سے پارٹی کے اکثر لوگ ان سے نالاں ہیں۔ ان حالات میں ذرائع کے مطابق سندھ اور کراچی ڈویژن کے تنظیمی امور اور اعلیٰ عہدیداروں میں بہت جلد تبدیلی کا امکان ہے۔ صوبائی صدر کے لئے وفاقی وزیر محمد میاں سومرو کا نام نمایاں ہے۔ حلیم عادل شیخ بھی صوبائی صدر بننے کے خواہش مند ہیں۔ لیکن زیادہ امکان یہی ہے کہ انہیں ان کے موجودہ عہدے پر ہی برقرار رکھا جائے گا۔ کراچی ڈویژن کے صدر خرم شیر زمان جنہوں نے بہت تیزی سے اپنی اہلیت کی بنیاد پر پارٹی صفوں میں نمایاں مقام حاصل کیا، لیکن ذرائع کے مطابق ان کا ستارہ بھی ان دنوں گردش میں ہے۔ ان کی جگہ ممتاز کاروباری شخصیت حنید لاکھانی جو پی ٹی آئی میں کافی محترک ہیں، کا نام زیر غور ہے۔ ذرائع کے مطابق حنید لاکھانی بلدیاتی الیکشن کے نتیجے میں کراچی میں اہم عہدے کے امیدوار ہیں۔
معتبر ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ تحریک انصاف فی الحال سندھ حکومت گرانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ چند ماہ پیشتر گورنر راج اور سندھ میں تبدیلی لانے کے دعوے بھی غیر حقیقی اور سیاسی ٹمپر پچر کا اندازہ لگانے کے لئے تھے۔ گورنر عمران اسماعیل بھی موجودہ صوبائی صدر کو مناسب انتخاب نہیں سمجھتے۔ جبکہ کراچی ڈویژن کے لئے بھی وہ کسی بھاری بھر کم فرد کو آگے لانے کے خواہش مند ہیں۔ صوبائی صدر امیر بخش بھٹو کو شہری آبادی خصوصاً اردو اسپیکنگ طبقے کے علاوہ اندرون سندھ بھی پذیرائی نہیں مل سکی۔ صوبائی اسمبلی کی پی ٹی آئی کی ستائیس نشتیں کراچی سے، جبکہ صرف ایک نشست اندرون سندھ جیکب آباد سے ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More