ہل پارک کی شہید مسجد راہ نما کے فرش اور ملبے پر نماز جمعہ ادا کی جا رہی ہے- نماز کی امامت قاری عبداللہ کر رہے ہیں- مسجد راہ نما کو شہید ہوئے 35 دن گزر چکے ہیں- لیکن میئر کراچی وسیم اختر نے دوبارہ تعمیر ابھی تک شروع نہیں کی- مسجد کے انہدام کے خلاف جن دو دینی سیاسی جماعتوں نے احتجاج شروع کیا تھا- ان کے رہنما بھی دنیاوی مشاغل میں مصروف ہو چکے ہیں اور شہید مسجد بے بسی کی تصویر بنی دوبارہ تعمیر کی منتظر ہے- کے ایم سی کے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا ہے کہ لمبی گردن اور چھوٹی عقل والے میئر نے آپریشن کے دوران مسجد کا نام و نشان تک مٹانے کا حکم دیا تھا- تاکہ بعد میں مسجد کے وجود سے ہی انکار کیا جا سکے- لیکن اہل محلہ اور نمازیوں کے زبردست احتجاج کے بعد ملبے کو فوری طور پر ہٹا کر مسجد کا نام و نشان مٹانا ممکن نہیں رہا- اگلے دن میڈیا نے اس معاملے کو اٹھا لیا- جس کے بعد جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام میدان میں آگئیں- دینی اور عوامی حلقوں میں اشتعال بڑھتے دیکھ کر میئر کراچی نے فوراً پینترا بدلا اور منہدم مسجد کا دورہ کر کے اسے دوبارہ تعمیر کرانے کا اعلان کیا- لیکن ایک مہینے سے زیادہ وقت گزرنے کے باوجود نہ تو مسجد کے نقشے منظور ہو سکے ہیں- نہ میئر نے مسجد کی تعمیر کے لئے درکار اجازت نامہ جاری کیا ہے- ’’امت‘‘ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ میئر مسلسل ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں- ان کی کوشش ہے کہ معاملے کو کسی طرح ٹھنڈا کر دیا جائے اور مسجد کی جگہ کسی اور کو الاٹ کر دی جائے- کے ایم سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ میئر نہیں چاہتے کہ ہل پارک میں پانچ وقت اذان کی آواز گونجے- کیونکہ اس سے ان کا سیکولر ایجنڈا متاثر ہوگا۔
٭٭٭٭٭